• KHI: Asr 4:13pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:33pm Maghrib 5:10pm
  • ISB: Asr 3:34pm Maghrib 5:12pm
  • KHI: Asr 4:13pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:33pm Maghrib 5:10pm
  • ISB: Asr 3:34pm Maghrib 5:12pm

پنجاب اسمبلی: چیف الیکشن کمشنر کے خلاف قرارداد منظور، استعفے کا مطالبہ

شائع July 31, 2022
پنجاب اسمبلی میں پی ٹی آئی کے چیف وہپ علی عباس شاہ کی جانب سے قرارداد پیش کی گئی — فائل فوٹو/ ڈان نیوز
پنجاب اسمبلی میں پی ٹی آئی کے چیف وہپ علی عباس شاہ کی جانب سے قرارداد پیش کی گئی — فائل فوٹو/ ڈان نیوز

پنجاب اسمبلی نے چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجا اور الیکشن کمیشن کے اراکین کے خلاف قرارداد کثرت رائے سے منظور کر لی جس میں ان سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

پنجاب اسمبلی میں پی ٹی آئی کے چیف وہپ علی عباس شاہ کی جانب سے قرارداد پیش کی گئی۔

ان کا کہنا تھا کہ میں قرارداد پیش کرنا چاہتا ہوں کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی قانونی حکومت کو ختم کیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: الیکشن کمشنر کی حکومتی وفد سے ملاقات، ریفرنس بھیج کر برخاست کرنے کیلئے 'فٹ' کیس ہے، فواد چوہدری

قرارداد میں کہا گیا کہ ایوان اس کی بھرپور مذمت کرتا ہے۔

قرارداد کے مطابق تحریک انصاف کی حکومت کے خاتمے کی وجہ سے ملک میں سیاسی غیر یقینی کی صورتحال پیدا ہو چکی ہے، جس کی وجہ سے ملک کو معاشی بحران کا سامنا بھی کرنا پڑ رہا ہے۔

قرارداد میں کہا گیا کہ ملک کو موجودہ صورتحال سے نکالنے کا واحد حل صاف اور شفاف انتخابات ہیں۔

قرارداد کے متن کے مطابق یہ ایوان ناقابل تردید اور ٹھوس شواہد کی بنیاد پر موجودہ الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجا پر شدید تحفظات کا اظہار کرتا ہے اور مطالبہ کرتا ہے کہ چیف الیکشن کمشنر اور اراکین فوری طور پر مستعفی ہوں تاکہ صاف اور شفاف الیکشن ایماندارانہ طریقے سے ہو سکیں۔

اسی طرح تمام سیاسی جماعتوں سے بھی مطالبہ کیا گیا کہ وہ مل کر غیر متنازع اور غیر جانبدار الیکشن کمیشن کی تشکیل میں کردار ادا کریں۔

مزید پڑھیں: پی ٹی آئی کا 'متعصب' چیف الیکشن کمشنر کے خلاف ریفرنس دائر کرنے کا فیصلہ

خیال رہے کہ گزشتہ روز پاکستان تحریک انصاف نے حکمراں جماعت مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں سے ملاقات کرنے پر چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجا کے خلاف جوڈیشل کمیشن میں ریفرنس دائر کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔

رپورٹ کے مطابق الیکشن کمیشن کی جانب سے پاکستان تحریک انصاف کی ممنوعہ فنڈنگ کیس کا فیصلہ 15 روز میں سنانے کا امکان ہے۔

یہ بھی بتایا گیا تھا کہ پی ٹی آئی پنجاب اور خیبر پختونخوا اسمبلیوں، جہاں اس کی اکثریت ہے وہاں سے چیف الیکشن کمشنر کے خلاف قراردادیں بھی منظور کرائے گی۔

ادھر الیکشن کمیشن کے ذرائع کا کہنا تھا کہ یہ معمول کی بات ہے کہ سیاسی رہنما چیف الیکشن کمشنر سے ملاقاتیں کرتے ہیں جبکہ ان سے سب سے زیادہ ملاقاتیں پی ٹی آئی رہنماؤں نے کی ہیں۔

ذرائع کا مزید کہنا تھا کہ چند ہفتے قبل ہی ہی پی ٹی آئی کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی نے سکندر سلطان راجا سے ملاقات کی جو کہ تقریباً ڈیڑھ گھنٹے تک جاری رہی۔

دوسری جانب ریفرنس فائل کرنے کے پی ٹی آئی کے فیصلے پر تنقید کرتے ہوئے پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) نے اسے کمیشن کو بلیک میل کرنے کی کوشش قرار دیا۔

یہ بھی پڑھیں: الیکشن کمشنر کی حکومتی وفد سے ملاقات، ریفرنس بھیج کر برخاست کرنے کیلئے 'فٹ' کیس ہے، فواد چوہدری

پیپلز پارٹی کے رہنما سلیم مانڈوی والا نے کہا تھا کہ پی ٹی آئی ممنوعہ فنڈنگ کیس کے فیصلے سے بچنے کی کوشش کر رہی ہے، ماضی میں عمران خان خود چیف الیکشن کمشنر کی تعریف کرتے تھے اور اب انہیں دھمکانے کی کوشش کر رہے ہیں۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے پی ٹی آئی کے سینئر نائب صدر فواد چوہدری نے کہا تھا کہ چیف الیکشن کمشنر اور اراکین نے ممنوعہ فنڈنگ کیس کے حوالے سے حکومتی وفد سے ملاقات کرکے قواعد کی خلاف ورزی کی ہے جو ان کے خلاف ریفرنس بھیج کر برخاست کرنے کا فٹ کیس ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان کی کل حکمراں اتحاد کے لوگوں سے ملاقات ہوئی ہے، جس میں انہوں نے پی ٹی آئی فنڈنگ کیس پر تبادلہ خیال ہوا ہے، جس کا انہوں نے اعتراف کیا ہے۔

انہوں نے کہا تھا کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان کے اراکین اور چیئرمین بالترتیب ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ کے ججوں کے برابر تنخواہ لیتا ہے اور مراعات بھی پاکستان کی اعلیٰ عدالتوں کے ججوں کے مطابق ہیں۔

مزید پڑھیں: عارف نقوی کے فنڈز بینکنگ چینلز سے آئے اور پارٹی اکاؤنٹس میں ظاہر کیے گئے، عمران خان

ان کا کہنا تھا کہ اسی نوعیت میں ان کا کوڈ آف کنڈکٹ بھی اعلیٰ عدالتوں کی طرح نافذ ہوتا ہے، کبھی بھی کوئی اعلیٰ عدالت کا جج اپنے زیر التوا کیس پر مخالف فریق سے ملاقات نہیں کرتا اور اس پر تبادلہ خیال نہیں کرتا۔

فواد چوہدری نے کہا تھا کہ یہ ملاقات الیکشن کمیشن آف پاکستان کے کوڈ آف کنڈکٹ اور پاکستان کی عدلیہ کی صریحاً خلاف ورزی ہے، کس طرح الیکشن کمیشن اور ان کے اراکین ایک کیس کا جس کا انہوں نے قانونی طور پر فیصلہ کرنا ہے، اس کی ایک مخالف پارٹی سے ملاقات اور اس پر بات کرسکتے ہیں۔

کارٹون

کارٹون : 5 نومبر 2024
کارٹون : 4 نومبر 2024