• KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:53am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:19am Sunrise 6:46am
  • KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:53am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:19am Sunrise 6:46am

پیٹرولیم مصنوعات کی ادائیگیوں کی وجہ سے روپے پر دباؤ آیا، وزیر خزانہ

شائع July 31, 2022
وزیر خزانہ مفتاح اسمٰعیل کی اسلام آباد میں نیوز کانفرنس — تصویر: ڈان نیوز
وزیر خزانہ مفتاح اسمٰعیل کی اسلام آباد میں نیوز کانفرنس — تصویر: ڈان نیوز

وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسمٰعیل نے کہا ہے کہ ہم نے پاکستان کو دیوالیہ ہونے سے بچایا ہے اور اب ہم پاکستان کو ایک اچھی معیشت دیں گے جبکہ اگست میں روپے پر سے دباؤ کم ہوجائے گا۔

اسلام آباد میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ 3.8 ارب ڈالر کی پیٹرولیم مصنوعات خریدی تھیں جس کی ادائیگیاں جولائی میں کی گئیں جس کے باعث روپے کے اوپر بہت دباؤ آیا کیونکہ ادائیگیاں زیادہ ہوتی تھیں جبکہ ڈالر کی آمد کم تھی۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ رواں ماہ ہمیں 80 کروڑ ڈالر اسٹیٹ بینک کو زیادہ دینے پڑے کیونکہ درآمدات، ادائیگیاں، ترسیلات زر ملا کر ہمیں 80 کروڑ ڈالر کا خسارہ ہوا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: گاڑیوں کی قیمتوں میں اضافے سے سرمایہ کار فائدہ اٹھانے میں مصروف

ان کا کہنا تھا کہ چونکہ جولائی میں درآمدات کی رسائی کم ہے لہٰذا اس کی ادائیگیاں بھی کم ہوں گی چنانچہ ہم دیکھیں گے کہ اگست سے یہ دباؤ ختم ہوجائے گا اور جو 5 ارب ڈالر کی درآمد ہوئی ہے وہ جون کے 7.7 ارب ڈالر کے مقابلے 2.7 ارب ڈالر کم ہے جس سے ہمیں فائدہ ہوگا۔

'دو ہفتوں میں روپے کی قدر بہتر ہوجائے گی'

ان کا مزید کہنا تھا کہ کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی گاڑیوں، موبائل فونز اور گھریلو برقی آلات کی درآمد سے پابندی ہٹانے کی منظوری دے چکی ہے جس کے بعد اسے وزیراعظم اور کابینہ کی منظوری کے لیے بھیجا جائے گا۔

ایک سوال کے جواب میں وزیر خزانہ نے کہا کہ 16 جولائی کے (ضمنی) انتخابات کے بعد ڈالر ہمارے قابو سے باہر ہوا اور اس کی قدر میں زیادہ اضافہ ہوا۔

انہوں نے کہا کہ میں کرنسی مارکیٹ پر قیاس آرائی نہیں کرتا لیکن سمجھتا ہوں کہ روپے کی حقیقی قدر اس سے بہت زیادہ ہے چونکہ ڈالر میں زیادہ ادائیگیاں کرنی پڑیں، اس لیے روپے پر دباؤ بڑھا۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم نے اقدامات کیے ہیں مثلاً درآمد کم کی ہے، جس سے پاکستان میں آنے والے ڈالر یہاں سے جانے والے سے زیادہ ہوں گے، مارکیٹ کا کسی کو معلوم نہیں ہوتا لیکن بنیادی صورتحال ہمارے حق میں ہے اس لیے لگتا ہے کہ اس میں آئندہ 2 ہفتوں میں بہتری آئے گی۔

'ملک کو دیوالیہ ہونے سے بچالیا ہے'

مفتاح اسمٰعیل نے کہا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ ہم نے نہ صرف معاشی طور پاکستان کو دیوالیہ ہونے سے بچایا بلکہ ایک اچھی معیشت دینے کا بھی سوچا ہے۔

انہوں نے کہا کہ گزشتہ سال ساڑھے 17 ارب ڈالر کا کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ تھا جس کی وجہ سے ہم یہاں پہنچے، ہم نے عزم کیا ہے کہ ہم ایک آدھ سال میں اسے سرپلس میں بدلنے کی کوشش کریں گے جس کے لیے فی الفور درآمد کم کرنے کی کوشش کی جس میں ہم کامیاب رہے اور اب برآمدات بڑھانے کی کوششیں کریں گے لیکن دیوالیہ ہونے کا بڑا خطرہ دور ہوگیا ہے۔

مزید پڑھیں: درآمدات پر پابندی کاروبار کو متاثر کررہی ہے، امریکی سفیر

ان کا کہنا تھا کہ ہم نے اقتدار سنبھالنے کے 3 ماہ میں ایسا کچھ نہیں کیا کہ جس سے روپے کی قدر کم ہو یا ملک دیوالیہ ہونے کی نہج پر جائے، جو شخص اس نہج پر لے کر آیا تھا وہ تو عمران خان اور پی ٹی آئی ہے۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ پی ٹی آئی کے 4 سالہ دورِ حکومت میں ایک سال بھی ایسا نہیں تھا کہ مسلم لیگ (ن) کی ٹیکس ٹو جی ڈی پی شرح تک پہنچے ہوں، ہم 11.1 فیصد چھوڑ کر گئے تھے اور پرانی جی ڈی پی کے حساب سے ان کی یہ شرح 9 فیصد رہی، ہر سال ٹیکس کلیکشن کم کی۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کو رواں سال سود کی مد میں 4 ہزار ارب روپے کی ادائیگی کرنی ہے۔

مفتاح اسمٰعیل نے کہا کہ عمران خان پورے ملک کو پیچھے کر کے چلے گئے اور پوچھتے ہیں ذمہ دار کون ہے تو ذمہ دار تو آپ خود ہیں، ہر شعبے میں تنزلی لے کر آئے، پاکستان کی معیشت کو تباہ کردیا، 4 سال میں پاکستان کا قرضہ 80 فیصد بڑھایا، ٹیکس کلیکشن کم کی اور بڑا بجٹ خسارہ دیا۔

انہوں نے کہا کہ آپ نے 1700 ارب روپے کے بلواسطہ ٹیکس لگائے جس کے باعث ہمیں یہ بجٹ دینا پڑا جس میں براہ راست ٹیکس لگائے، جو بڑا مشکل بجٹ ہے، لوگوں کو زیادہ ٹیکس دینا پڑ رہا ہے کیونکہ 4 سال میں خان صاحب ہمیں اس نہج پر چھوڑ کر گئے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ بجلی کے شعبے کا گردشی قرض مئی میں ایک ہزار 62 ارب روپے تھا جسے یہ 1100 ارب روپے گنتے ہیں، جب یہ چھوڑ کر گئے تو 2500 ارب روپے گردشی قرض ہے یعنی اس میں 1400 ارب روپے کا اضافہ کیا۔

'پی ٹی آئی نے ایک پیسے کی اصلاحات نہیں کیں'

بات کو جاری رکھتے ہوئے وفاقی وزیر نے کہا کہ چونکہ ڈیڑھ سال سے پی ٹی آئی حکومت نے بجلی کی قیمتیں نہیں بڑھائی اس لیے ابھی جو صارفین کے بلز میں اضافہ فیول ایڈجسٹمنٹ چارجز لگ کر ہوا وہ اپریل کے بل ہیں، اس میں میرا قصور نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی نے بجلی کا گردشی قرض 2500 ارب روپے کردیا جبکہ گیس کے شعبے میں جہاں کبھی گردشی قرض کا نام نہیں سنا وہاں بھی 1400 ارب روپے کا قرض چھوڑ کر گئے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی قلت، 250 روپے کی ریکارڈ سطح پر پہنچ گیا

مفتاح اسمٰعیل نے کہا کہ ایس این جی پی ایل ہر سال 100، 100 ارب روپے سردیوں میں نقصان کرتی رہی ہے اور پی ایس او کو بھی آپ پاکستان کی طرح دیوالیہ ہونے کے دہانے پر چھوڑ کر چلے گئے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمیں بتائیں کہ عمران خان نے کیا اصلاحات کیں؟ کیا بجلی کے شعبے میں ایک پیسے کا ترسیل و تقسیم نقصان کم کیا ہے، ایک پیسے کا بل کلیکشن کم کیا ہے، ہم 93 فیصد پر کرکے گئے تھے یہ 80 فیصد پر لے آئے۔

انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی حکومت نے کہیں پر کوئی کام نہیں کیا، میڈیا میں آکر تقاریر کرتے ہیں، ٹوئٹر پر جھوٹی تہمتیں لگاتے ہیں لیکن ایک پیسے کا اصلاحات یا کام نہیں کیا۔

وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ آپ نے نومبر میں آئی ایم ایف سے معاہدہ کیا کہ بنیادی خسارہ 25 ارب روپے ہوگا لیکن جب اقتدار میں آئے اور پہلے دن جو پریزنٹیشن ملی تو 1300 ارب روپے کا خسارہ موجود تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ نومبر میں آئی ایم ایف سے معاہدہ کیا، پھر جو حرکت سری لنکا نے کی وہی آپ نے کی اور فروری میں سستا تیل بیچنا شروع کردیا، آئی ایم ایف سے معاہدہ توڑا، لکھ کر دیا کہ ایمنسٹی نہیں دوں گا اس کے باوجود اے ٹی ایمز کو ایمنسٹی دی۔

مزید پڑھیں: ’ایس اینڈ پی‘ نے پاکستان کا طویل مدتی آؤٹ لک مستحکم سے منفی کردیا

انہوں نے کہا کہ ایک طرف آئی ایم ایف سے معاہدہ توڑا جبکہ دنیا کے اربوں ڈالر دینے ہیں اور آپ کے پاس صرف 9 ارب ڈالر ہیں تو پیسے کہاں سے آئیں گے، تو آپ کو تو آئی ایم ایف کے پاس واپس جانا ہی پڑتا۔

مفتاح اسمٰعیل نے کہا کہ جس دن وزیر بنا اس کے دوسرے دن آئی ایم ایف کے پاس چلا گیا، وقت ضائع نہیں کیا، ہم نے کہا کہ چلیں جو کچھ پاکستان کے لیے کرنا ہوگا کریں گے، سیاسی نقصان ہوتا ہے تو اٹھائیں گے اور اٹھایا۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ ہماری حکومت کو چور، غدار اور امپورٹڈ کہتے ہیں، آپ کو شرم نہیں آتی یہ کہتے ہوئے، آپ نے 19 کروڑ پاؤنڈ واپس کردیے پھر ہم کو آپ ایمانداری کے سبق سکھاتے ہیں تو کیوں واپس کیے، کیا آپ کی رقم تھی یا ملک کا پیسہ تھا، آپ کو کس نے حق دیا کہ فردِ واحد کو ملک کے پیسے واپس کردیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ کیوں پشاور بی آر ٹی کی تحقیقات روکنے کے لیے عدالت گئے، آپ ایماندار ہیں تو بات کریں۔

کارٹون

کارٹون : 21 نومبر 2024
کارٹون : 20 نومبر 2024