• KHI: Asr 4:12pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:27pm Maghrib 5:04pm
  • ISB: Asr 3:26pm Maghrib 5:04pm
  • KHI: Asr 4:12pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:27pm Maghrib 5:04pm
  • ISB: Asr 3:26pm Maghrib 5:04pm

گاڑیوں کی قیمتوں میں اضافے سے سرمایہ کار فائدہ اٹھانے میں مصروف

شائع July 31, 2022
مقامی اسمبلرز ڈالر کے مقابلے میں روپے کی بے قدری کے منفی اثرات صارفین کو منتقل کررہے ہیں— فائل فوٹو: رائٹرز
مقامی اسمبلرز ڈالر کے مقابلے میں روپے کی بے قدری کے منفی اثرات صارفین کو منتقل کررہے ہیں— فائل فوٹو: رائٹرز

مہینوں کی تاخیر کے بعد پرانے نرخوں پر اپنی گاڑیوں کی ڈیلیوری حاصل کرنے والے سرمایہ کار حالیہ ہفتوں میں قیمتوں میں زبردست اضافے کی وجہ سے اپنی کاریں، جیپیں اور پک اپ بھاری پریمیئم کے ساتھ فروخت کر کے فائدہ اٹھا رہے ہیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ملک دیوالیہ ہونے کے دہانے پر ہے، بکنگ معطل کی جاچکی ہے، قیمتوں میں بڑے پیمانے پر اضافہ ہورہا ہے، آٹو فنانسنگ پر پابندیاں عائد کی جاچکی ہیں، مالی سال 2023 اور غیر پیداواری دنوں میں فروخت میں 25 سے 30 فیصد کی کمی نظر آرہی ہے، ایسے وقت میں مقامی اسمبلرز ڈالر کے مقابلے میں روپے کی بے قدری کے منفی اثرات صارفین کو منتقل کررہے ہیں۔

مقامی طور پر اسمبل شدہ پرانی اور نئی گاڑیوں کے درمیان قیمت کا فرق اب 5 لاکھ 90 ہزار سے 30 لاکھ کے درمیان ہے جب کہ ڈالر کے مقابلے میں روپے کی مسلسل بے قدری کے نتیجے میں قیمتوں میں مزید اضافے کا خدشہ ہے۔

کچھ بڑے اسمبلرز کی جانب سے بکنگ کی معطلی کی وجہ سے شو رومز اب ان صارفین سے ڈیل کر رہے ہیں جو اپنی گاڑیوں کی ڈیلیوری کے لیے 3 سے 6 ماہ کے طویل عرصے سے انتظار کررہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: اون یا پریمیم پر گاڑیوں کی فروخت: معیشت کو کتنا نقصان ہورہا ہے؟

مارکیٹ ذرائع نے بتایا کہ ’کیا‘ گاڑیوں پر قیمت کا فرق 10 لاکھ سے 13 لاکھ کے درمیان ہے، مثلاً سرمایہ کار اسپورٹیج آل وہیل ڈرائیو (اے ڈبلیو ڈی) ماڈلز کے لیے 76 لاکھ روپے کا مطالبہ کر رہے ہیں جن کی قیمت 63 لاکھ 63 ہزار روپے سے بڑھا کر 72 لاکھ 50 ہزار روپے کر دی گئی ہے۔

کیا پکانٹو آٹومیٹک کی بکنگ گزشتہ مہینوں میں 23 لاکھ 12 کروڑ روپے اور 27 لاکھ روپے کی پرانی قیمتوں پر ہوئی تھی، اب اس کی قیمت 32 لاکھ روپے ہے، تاہم خریدار کو سرمایہ کار سے فوری ڈیلیوری حاصل کرنے کے لیے 10 لاکھ روپے سے زیادہ کا انتظام کرنا پڑتا ہے۔

’کیا لکی موٹر لمیٹڈ‘ اور ہنڈائے نشاط موٹرز نے مختلف ماڈلز کی قیمتوں میں 11 لاکھ روپے تک اضافہ کردیا۔

ذرائع نے بتایا کہ یہی صورتحال ٹویوٹا گاڑیوں کی قیمتوں میں بھی ہے جس کے مختلف ماڈلز پر سرمایہ کار 5 لاکھ سے 25 لاکھ روپے کے درمیان وصول کر رہے ہیں۔

مزید پڑھیں: گاڑیوں کی سیلز میں اضافہ، پیٹرول کی فروخت بلند ترین سطح پر آگئی

ٹویوٹا کے ایک ڈیلر نے کہا کہ سرمایہ کار ان کاروں پر صارفین سے بڑی ادائیگی وصول کر رہے ہیں جن کی ڈیلیوری پرانی قیمتوں کے مطابق ہے۔

انڈس موٹر کمپنی (آئی ایم سی) نے قیمتوں میں 5 لاکھ 90 ہزار سے 30 لاکھ 12 ہزار روپے تک اضافہ کیا ہے اور اس کے بعد ہونڈا اٹلس کارز لمیٹڈ (ایچ اے سی ایل) نے 7 لاکھ 85 ہزار سے ساڑھے 14 لاکھ روپے تک قیمتیں بڑھا دی ہیں۔

ایک جاپانی اسمبلر کار ڈیلر نے بتایا کہ صارفین 6 ماہ قبل بک کرائی گئی اپنی پرانی گاڑیوں کی ڈیلیوری حاصل کر رہے ہیں لیکن وہ مارکیٹ میں قیمت طے ہونے کے بعد پھر انہیں فروخت کرنے کا انتظار رہے ہیں۔

ایک ڈیلر نے کہا کہ ہونڈا سٹی پر ایک لاکھ سے ڈیڑھ لاکھ روپے کا پریمیم موجود ہے کیونکہ کمپنی نے ابھی تک اپنی بکنگ معطل نہیں کی ہے جبکہ ٹویوٹا اور سوزوکی گاڑیوں کی بکنگ 18 مئی سے یکم جولائی تک بند کر دی گئی۔

یہ بھی پڑھیں: حکومت نے گاڑیاں بنانے والی کمپنیوں سے قیمتوں میں اضافے پر وضاحت طلب کرلی

انہوں نے کہا کہ سوزوکی کلٹس اور آلٹو 660 سی سی کی بکنگ پر 'اون منی‘ تقریباً 5 لاکھ روپے ہے کیونکہ کمپنی نے ابھی تک کسی قیمت میں اضافے کا اعلان نہیں کیا ہے لیکن کم نرخوں پر بک کی گئی پرانی ڈیلیوری کو کلیئر کیا جا رہا ہے۔

استعمال شدہ گاڑیوں کے ایک ڈیلر نے بتایا کہ قیمتوں میں مسلسل اضافے کے پیش نظر بہت سے لوگوں نے اپنی 2 سے 3 سال پرانی چھوٹی اور بڑی گاڑیاں ایک مخصوص وقت پر بھاری داموں پر فروخت کرنے کے لیے کھڑی کر دی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ گاڑیوں کی قیمتوں میں تیزی کے رجحان کی وجہ سے بہت سے لوگ اپنے اپنے کاروبار سے پیسہ نکال کر بطور سرمایہ کار آٹو بزنس میں کود گئے ہیں۔

ذرائع نے بتایا کہ مجاز ڈیلرز کے شو رومز میں ’اون منی‘ کے کچھ سودے پھنسے ہوئے ہیں، اسمبلرز کے بڑے دعووں کے باوجود بہت سے سودے شو رومز کے باہر کیے جاتے ہیں۔

ڈیلرز نے کہا کہ ’اون منی‘ کا رواج عام طور پر گاڑیوں کی ترسیل میں 2 سے 10 ماہ تک کی تاخیر کی وجہ سے پروان چڑھتا ہے۔

کارٹون

کارٹون : 22 دسمبر 2024
کارٹون : 21 دسمبر 2024