وزیراعظم کا بلوچستان کے سیلاب زدہ علاقوں کا دورہ، متاثرین کیلئے امداد کا اعلان
وزیراعظم شہباز شریف نے بلوچستان کے سیلاب زدہ علاقوں کا دورہ کیا، جہاں انہوں نے امدادی کاموں میں تیزی لانے کی ہدایت کرتے ہوئے جاں بحق افراد کے لواحقین کے لیے 10 لاکھ روپے امداد کا اعلان کیا۔
وزیراعظم شہباز شریف بلوچستان کے سیلاب سے متاثرہ علاقوں کے دورے کے موقع پر میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ قلعہ سیف اللہ، ژوب، چمن، لورالائی۔ لسبیلہ اور تمام علاقوں میں اس مرتبہ بہت تباہی مچی ہے۔
مزید پڑھیں: بلوچستان، خیبر پختونخوا میں سیلاب سے تباہی، مزید 19 افراد جاں بحق
انہوں نے کہا کہ پچھلے 30 سال کا ریکارڈ ٹوٹ گیا ہے اور اس سال بارشیں کئی 100 گنا زیادہ ہوئی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ وفاقی حکومت صوبائی حکومتوں کے ساتھ مل کر اور یہاں بلوچستان میں وزیراعلیٰ عبدالقدوس بزنجو کی حکومت کے ساتھ مل کر بھرپور کام کریں گے۔
وزیراعظم نے کہا کہ حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ جو لوگ اس دوران جاں بحق ہوئے ہیں ان کے لواحقین کو 10 لاکھ روپے دیے جائیں گے، اسی طرح جو گھر سیلاب میں تباہ ہوئے ہیں، اس کے لیے 5 لاکھ روپے دیے جائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ فصلیں تباہ ہوئی ہیں اور نقصانات ہوئے ہیں، اس کے لیے ایک سروے کرکے صحیح تخمینہ لگایا جائے گا اور وفاق صوبوں کے ساتھ بھرپور تعاون کرے گا۔
وفاقی حکومت کے تعاون کا یقین لاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جب تک لوگ اپنے گھروں میں واپس نہیں آتے ہم چین سے نہیں بیٹھیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ انفراسٹرکچر جو تباہ ہوا ہے، اس کے لیے تخمینہ لگانے کی کوشش ہو رہی ہے اور جیسے ہی جائزہ مکمل ہوتا ہے ہم فی الفور چاروں صوبوں میں حکومتوں کے ساتھ مل کر ایک لائحہ عمل بنائیں گے اور فوری طور پر تعمیراتی اور بحالی کا کام شروع ہوجائے گا۔
مزید پڑھیں: بلوچستان میں سیلاب، ڈوبتے بچوں کی تصاویر نے دل دہلادیے
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر حکومت پاکستان کی جانب سے جاری بیان کے مطابق وزیرِ اعظم شہباز شریف نے بلوچستان کے سیلاب زدہ علاقوں کا دورہ کیا۔ بیان میں کہا گیا کہ وزیراعظم شہباز شریف جیکب آباد پہنچے تو پی ڈی ایم اے کے حکام، چیف سیکریٹری بلوچستان اور لیفٹیننٹ جنرل اختر نواز نے وزیراعظم کو بریفنگ دی، جس کے بعد وزیر اعظم سیلاب سے متاثرہ علاقوں کے دورے کے لیے جھل مگسی روانہ ہوئے۔
وزیراعظم نے امدادی سرگرمیوں کا جائزہ لیا اور امدادی کارروائیاں مزید تیز کرنے کا حکم دیا۔
بیان کے مطابق وزیراعظم نے نقصانات کا فضائی جائزہ لیا اور متاثرہ گاؤں میں فوری طور پر میڈیکل کیمپ کے قیام اور ادویات کی فراہمی کی ہدایات جاری کیں۔
بیان کے مطابق وزیرِ اعظم شہباز شریف ضلع جھل مگسی کے علاقے شمبانی میں سیلاب کے متاثرین سے ملے اور متاثرہ گاؤں میں فوری طور پر میڈیکل کیمپ کے قیام اور ادویات کی فراہمی کی ہدایات جاری کیں۔
اے پی پی کے مطابق وزیرِ اعظم نے مویشیوں کے لیے ویٹرنری ڈاکٹر کی فراہمی اور امدادی کاروائیوں کے لیے کشتیاں فراہم کرنے کی بھی ہدایت کی۔
دوسری جانب ڈیزاسٹر مینجمنٹ کے حکام نے بتایا تھا کہ شدید بارشوں اور سیلاب نے بلوچستان اور خیبر پختونخوا میں تباہی مچادی ہے جس سے دونوں صوبوں میں مزید 19 افراد جاں بحق اور سیکڑوں پھنسے ہوئے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: ملک بھر میں سیلاب زدہ علاقوں میں پاک فوج کی امدادی کارروائیاں جاری
صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی نے ایک اپ ڈیٹ میں کہا تھا کہ بلوچستان میں بالخصوص اس سال مون سون کے موسم میں غیرمعمولی طور پر شدید بارشیں ہوئیں، گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران ایک خاندان کے 9 افراد سیلاب میں بہہ جانے کے باعث ڈوب گئے، جن میں 7 بچے اور ایک خاتون بھی شامل ہے۔
بلوچستان کے چیف سیکریٹری عبدالعزیز عقیلی کے مطابق یکم جون سے اب تک بارشوں سے صوبے میں 124 افراد جاں بحق اور 10 ہزار مکانات کو نقصان پہنچا ہے۔
جمعہ کو ایک پریس کانفرنس میں انہوں نے انکشاف کیا تھا کہ سیلاب سے تقریباً 565 کلومیٹر سڑکوں اور 197,930 ایکڑ زرعی اراضی کو نقصان پہنچا جبکہ 712 مویشی بھی ہلاک ہوئے۔
انہوں نے کہا تھا کہ شدید بارشوں اور سیلاب سے متاثرہ ساڑھے 17ہزار افراد کو بچا لیا گیا جبکہ وفاقی اور صوبائی حکومتوں نے مرنے والوں کے لیے 10 لاکھ روپے معاوضے کا اعلان کیا ہے۔
عبدالعزیز عقیلی نے مزید کہا تھا کہ صوبے میں دفعہ 144 نافذ کر دی گئی ہے اور شہریوں کو 10 دن تک غیرضروری سفر سے گریز کرنے کا مشورہ دیا گیا ہے۔