عراق: مقتدیٰ الصدر کے حامیوں نے بغداد کے گرین زون میں دھاوا بول دیا
عراق کے مقبول مذہبی رہنما مقتدیٰ الصدر کے ہزاروں حامیوں نے دارالحکومت بغداد کے گرین زون میں ہفتے میں دوسری بار دھاوا بولا، جس کے باعث سیاسی کشیدگی میں اضافہ ہوا جہاں عام شہری زیادہ متاثر ہو رہے ہیں۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کے مطابق مقتدیٰ الصدر اور ان کی سماجی سیاسی صدرسٹ موومنٹ کی جانب سے نکالی جانے والی ریلی میں شریک مظاہرین نے کنکریٹ سے کھڑی رکاوٹوں کو توڑ دیا اور وہ گرین زون میں داخل ہو گئے۔
گرین زون میں سرکاری عمارتیں اور غیر ملکی مشنز موجود ہیں اور یہ راستہ عراق کی پارلیمنٹ کی طرف جاتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: عراق: مارکیٹ میں دھماکے سے 21 افراد ہلاک، 33 زخمی
سیکیورٹی اور طبی حکام کے مطابق بدھ کو بھی اسی طرح کے نظارے دیکھنے کو ملے تھے، تاہم اس ریلی میں مظاہرین اور پولیس افسران دونوں زخمی ہوئے کیونکہ مقتدیٰ الصدر کے حامیوں نے پتھراؤ کیا جبکہ پولیس نے آنسو گیس اور اسٹن گرینیڈ کا استعمال کیا۔
رپورٹ کے مطابق مقتدیٰ الصدر کی جماعت اکتوبر میں ہونے والے عام انتخابات میں پہلے نمبر پر آئی تھی تاہم اس نے منتخب ہونے والے اراکین پارلیمنٹ کو دستبردار کروا لیا تھا کیونکہ وہ حکومت بنانے میں ناکام ہو گئے تھے، جس میں ان کے حریفوں اور زیادہ تر گروپوں کو ایران کی حمایت حاصل تھی۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر پارلیمنٹ کسی ایسی حکومت کو منظور کرنے کی کوشش کرتی ہے جسے وہ پسند نہیں کرتے تو وہ عوامی بدامنی کو بھڑکائیں گے، انہوں نے مزید کہا کہ حکومت کو اس غیر ملکی اثر و رسوخ اور بدعنوانی سے پاک ہونا چاہیے، جس صورت حال سے عراق دہائیوں سے دوچار ہے۔
مزید پڑھیں: عراق: انتخابات میں مقتدیٰ الصدر کے سیاسی اتحاد کی واضح برتری
صدرسٹ موومنٹ نے مخالف جماعتوں کے خلاف نعرے بازی کی جو حکومت بنانے کی کوششوں میں مصروف ہیں، ڈیڈلاک کے باعث عراق میں ریکارڈ مدت سے صدر اور وزیر اعظم نہیں ہیں۔
مقتدیٰ الصدر کو بڑی ریاستی طاقت حاصل ہے کیونکہ ان کی موومنٹ اب بھی ملک کو چلا رہی ہے، ان کے وفادار وزارتوں اور ریاستی اداروں میں اہم عہدوں پر تعینات ہیں۔
عراق کے شہری مقتدیٰ الصدر اور نہ ہی ان کے مخالفین کی حمایت کرتے ہیں، ان کا کہنا ہے کہ وہ ملک میں جاری سیاسی کشمکش کے درمیان پھنسے ہوئے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: عراق: امریکی فوج کے انخلا کیلئے ہزاروں افراد کا مظاہرہ
عراق تیل کی دولت سے مالامال ہے ، تیل سے اچھی آمدنی حاصل کرنے کے باوجود ملک کا کوئی بجٹ نہیں ہے، عراق میں بجلی کی لوڈشیڈنگ، پانی کی قلت، غیرمعیاری تعلیم اور صحت کے شعبہ کی صورتحال خراب ہے، اسی طرح نوجوانوں کے لیے ملازمتوں کے مواقع بھی محدود ہیں۔