• KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am
  • KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am

الیکشن کمشنر کی حکومتی وفد سے ملاقات، ریفرنس بھیج کر برخاست کرنے کیلئے 'فٹ' کیس ہے، فواد چوہدری

شائع July 30, 2022
فواد چوہدری نے کہا کہ ہم مان رہے ہیں 13 لاکھ ڈالر کی فنڈنگ ہوئی--فوٹو: اسکرین گریب
فواد چوہدری نے کہا کہ ہم مان رہے ہیں 13 لاکھ ڈالر کی فنڈنگ ہوئی--فوٹو: اسکرین گریب

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما فواد چوہدری نے کہا ہے کہ چیف الیکشن کمشنر اور اراکین نے ممنوعہ فنڈنگ کیس کے حوالے سے حکومتی وفد سے ملاقات کرکے قواعد کی خلاف ورزی کی ہے جو ان کے خلاف ریفرنس بھیج کر برخاست کرنے کا فٹ کیس ہے۔

اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے فواد چوہدری نے کہا کہ یہ جو بھی بحران آیا ہے، اس سے ایک سبق ملا ہے کہ جو لوگ پیسوں کے لیے اس طرح سیاسی وفاداریاں بدلیں گے اور اپنے ووٹر کو دھوکا دیں گے، ان کا کوئی مستقبل نہیں رہے گا جو پاکستان کے لیے مثبت پیش رفت ہے۔

مزید پڑھیں: عارف نقوی کے فنڈز بینکنگ چینلز سے آئے اور پارٹی اکاؤنٹس میں ظاہر کیے گئے، عمران خان

انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کے حالیہ فیصلے کے نتیجے میں پاکستان میں پہلی بار سیاسی جماعتوں کے اندر جمہوریت آئے گی اور سپریم کورٹ نے واضح کیا ہے سیاسی جماعتوں کی اصل طاقت پارلیمانی پارٹی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ سیاسی جماعتوں میں بند کمرے میں جو فیصلے ہوتے تھے وہ اب نہیں ہوسکیں گے، پارلیمانی پارٹیوں کے اجلاس کو ریگیولیٹ کرنا پڑے گااور پارلیمانی پارٹی ہی فیصلے کرے گی کہ ان کے قائد ایوان کیسے چلیں گے اور کیسے ہٹائے جائیں گے۔

فواد چوہدری نے کہا کہ یہ سپریم کورٹ کی طرف سے بہت بڑا اضافہ ہے جو سیاسی جماعتوں کے اندر جمہوریت کے لیے کی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان کی کل حکمران اتحاد کے لوگوں سے ملاقات ہوئی ہے، جس میں انہوں نے پی ٹی آئی کا فنڈنگ کیس پر تبادلہ خیال ہوا ہے، جس کا انہوں نے اعتراف کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان کے اراکین اور چیئرمین بالترتیب ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ کے ججوں کے برابر تنخواہ لیتا ہے اور مراعات بھی پاکستان کی اعلیٰ عدالتوں کے ججوں کے مطابق ہیں۔

مزید پڑھیں: عمران خان فنانشل ٹائمز پر مقدمہ کرکے خود کو ایماندار ثابت کریں، محمد زبیر

ان کا کہنا تھا کہ اسی نوعیت میں ان کا کوڈ آف کنڈکٹ بھی اعلیٰ عدالتوں کی طرح نافذ ہوتا ہے، کبھی بھی کوئی اعلیٰ عدالت کا جج اپنے زیرالتوا کیس پر مخالف فریق سے ملاقات نہیں کرتا اور اس پر تبادلہ خیال نہیں کرتا ہے۔

'چیف الیکشن کمشنر اور اراکین نے قواعد کی صریح خلاف ورزی کی'

فواد چوہدری نے کہا کہ یہ ملاقات الیکشن کمیشن آف پاکستان کے کوڈ آف کنڈکٹ اور پاکستان کی عدلیہ کی صریحاً خلاف ورزی ہے، کس طرح الیکشن کمیشن اور ان کے اراکین ایک کیس کا جس کا انہوں نے قانونی طور پر فیصلہ کرنا ہے، اس کی ایک مخالف پارٹی سے ملاقات اور اس پر بات کرسکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اس وفد سے ملاقات کرکے الیکشن کمشنر اور الیکشن کمیشن کے اراکین کوڈ آف کنڈکٹ کی سنگین خلاف ورزی کے مرتکب ہوئے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن کے اراکین نے زیرالتوا کیس میں ایک فریق سے ملاقات کرکے یقین دلایا ہے کہ ہم فیصلہ کریں گے، بعد میں پریس کانفرنس بھی کی ہے اور پریس ریلیز بھی جاری کی ہے۔

رہنما پی ٹی آئی نے کہا کہ اس خلاف ورزی پر ہم اپنی قانونی ٹیم سے بات کر رہے ہیں اور الیکشن کمشنر اور ان کے اراکین کے خلاف یہ ایک فٹ کیس ہے کہ جوڈیشل کمیشن میں ان کے خلاف ریفرنس بھیجا جائے اور ان کو برخاست کیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ آج ملک کے بحران کی سب سے بڑی وجہ انتخابات کا نہ ہونا ہے، جب اسپیکر کی رولنگ کا کیس آیا تھا اور سپریم کورٹ میں چیلنج ہوا تھا تو اس وقت سپریم کورٹ کا مطمح نظر الیکشن کی طرف جانا چاہیے کیونکہ یہ سیاسی سوال ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اس وقت چیف الیکشن کمشنر کا بیان آیا تھا کہ اکتوبر تک الیکشن نہیں کراسکتے اور آج یہ بحران الیکشن کمیشن کے اس بیان کی وجہ سے ہے، جنہوں نے اس وقت الیکشن کرانے سے انکار کیا، آئین کے تحت الیکشن کروانا ان کی ذمہ داری ہے۔

یہ بھی پڑھیں: برطانوی اخبار کی رپورٹ عمران نیازی کے خلاف سنگین فرد جرم ہے، شہباز شریف

الیکشن کمیشن پر الزامات عائد کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ الیکشن کرانے سے انکار کرکے موجودہ حکمران اتحاد کے ایجنڈے کو مضبوط کیا تاکہ وہ آئے اور ملک کا بیڑا غرق کردے جو انہوں نے کردیا۔

انہوں نے کہا کہ معیشت کو اس پوزیشن پر پہنچانے کا کردار شہباز شریف اور اتحادیوں کا ہے ہی لیکن سب سے بڑا الیکشن کمیشن کا بھی ہے، اگر اس وقت الیکشن ہوتے تو ابھی ملک میں نئی حکومت آچکی ہوتی اور مستحکم ماحول میں ہوتے۔

فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ پاکستان میں پہلی مرتبہ ایسی وفاقی حکومت ہے جس کی کسی صوبے میں حکومت نہیں ہے، شہباز شریف سی ڈی اے کے وزیراعظم ہیں، آئی ایم ایف سے آرمی چیف کو بات کرنی پڑ رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ شہباز شریف تو تیل کی قیمت خود نہیں بڑھا سکتا، درحقیقت اس وقت وفاقی حکومت موجود نہیں ہے۔

'فنانشل ٹائمز کی خبر میں کوئی نئی بات نہیں ہے'

برطانوی اخبار فنانشل ٹائمز میں پی ٹی آئی کو مبینہ فنڈنگ کے حوالے سے رپورٹ پر بات کرتے ہوئے فواد چوہدری نے کہا کہ فنانشنل ٹائمز کی خبر میں کوئی نئی بات نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم مان رہے کہ یہ 13 لاکھ ڈالر ووٹن سے پی ٹی آئی کو منتقل ہوئے تھے اور ہم نے یہ اکاؤنٹ ڈیکلیئر کیے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ سمجھ نہیں آرہا ہے کہ اس میں الزام کیا ہے اور جواب کیا دینا ہے، انگلینڈ میں فنڈ ریزنگ ایسے ہوتی ہے، اس وقت پی ڈی ایم کی مہم ہے، مسلم لیگ (ن)، پیپلزپارٹی اور جمعیت علمائے اسلام لگے ہوئے اور سمندر پار پاکستانیوں سے نفرت کا اظہار کر رہے ہیں، یہ حیران کن ہے۔

فواد چوہدری نے کہا کہ عارف نقوی وہاں کیس کا سامنا کر رہے ہیں کہ انہوں نے امریکا کی مالی قواعد کی خلاف ورزی کی ہے ہوسکتا ہے وہ الزام صحیح ہوں یا وہ کیس غلط ہو، ہمیں نہیں پتا۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں عارف نقوی ہمارا ولن تو نہیں ہے، امریکا نے ان پر کیس کیا ہے، وہ کہتا ہے 20 ملین ڈالر کی شریف برادران کو پیش کش ہوئی تھی لیکن انہوں نے تردید نہیں کی اور اس حوالے سے انہوں نے اپنا مؤقف نہیں بتایا۔

'ہم ایسے ہی فنڈنگ کریں گے'

رہنما پی ٹی آئی نے کہا کہ الیکشن کمیشن کو ہم کہہ رہے ہیں ہم فنڈنگ ایسے کرتے ہیں اور آگے بھی ایسے ہی کریں گے، عمران خان جاتے ہیں اور ڈنر ہوتے ہیں اور ان کے ٹکٹ ہوتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں 2008 سے 2013 کے درمیان 40 ہزار افراد نے فنڈنگ کی اور تقریباً ساڑھے تین، چار ارب روپے کی فنڈنگ ہوئی، اس میں سے کہہ رہے ہیں کہ ووٹن نے 25 کروڑ نے بھیجا تھا۔

فواد چوہدری نے کہا کہ ووٹن میں کرکٹ میچ ہوا تھا اور عمران خان نے برسوں بعد باؤلنگ کی تھی، اس میں لوگ آئے، انہوں نے پیسے دیے، وہ پیسے برطانوی قانون میں ایفی ڈیویٹ ہوا اور یہاں عارف نقوی نے بیان جمع کرایا کہ قانونی پیسہ ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ عارف نقوی پاکستانی ہے، انہوں نے جو پیسہ بھیجا وہ قانونی طریقے سے بھبیجا اور قانونی طریقے سے پاکستان آیا اور ظاہر کیا گیا، وہ اسی طریقے سے پاکستانی ہے جو ہمیں 100 ڈالر یا 50 ڈالر بھیجتے ہیں۔

کارٹون

کارٹون : 22 دسمبر 2024
کارٹون : 21 دسمبر 2024