پی ٹی آئی کے سبطین خان پنجاب اسمبلی کے اسپیکر منتخب
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رکن سبطین خان پنجاب اسمبلی کے نئے اسپیکر منتخب ہوگئے، اس سے قبل پاکستان مسلم لیگ(ق) کے رہنما چوہدری پرویز الہٰی کے وزیراعلیٰ بننے کے بعد اسپیکر کا عہدہ خالی ہوگیا تھا۔
سبطین خان کو 185 ووٹ ملے جبکہ مسلم لیگ (ن) کے سیف الملوک کھوکھر نے 175 ووٹ لیے اور 4 ووٹ مسترد ہوئے۔
نومنتخب اسپیکر پنجاب اسمبلی سبطین خان نے کامیابی کے فوری بعد اپنے عہدے کا حلف اٹھایا اور ذمہ داریاں سنبھال لیں۔
اس سے قبل پنجاب اسمبلی میں اسپیکر کے انتخاب کا عمل اپوزیشن امیدوار کی جانب سے بیلٹ پیپرز پر اعتراض کے بعد ووٹنگ کا عمل مختصر وقت کے لیے عارضی طور پر روک دیا گیا تھا۔
پاکستان مسلم لیگ (ن) کے امیدوار سیف الملوک کھوکھر نے اعتراض کیا کہ بیلٹ پیپرز پر سیریل نمبر لکھے ہوئے ہیں اور اطلاعات کے مطابق انہوں نے پیپر پٹخ دیے تھے۔
جس کے بعد وسیم بادوزئی نے ایوان کے اندر سیکیورٹی طلب کی تھی تاہم مختصر وقفے کے بعد پولنگ کا عمل دوبارہ شروع ہوگیا تھا۔
قبل ازیں اراکین اسمبلی اجلاس میں شرکت کے لیے ایوان میں داخل ہوئے اور ٹی وی فوٹیجز میں دیکھا جاسکتا ہے کہ سابق وزیراعلیٰ حمزہ شہباز نے صحافیوں سے مختصر گفتگو کی۔
گزشتہ اجلاس میں رولز کی معطلی کی گئی تھی اور نئے اسپیکر کے انتخاب اور ڈپٹی اسپیکر دوست محمد مزاری کے خلاف عدم اعتماد کے لیے قرارداد منظور کی گئی تھی۔
پی ٹی آئی، مسلم لیگ(ق) کی پارلیمانی کمیٹی کا اجلاس
اجلاس شروع ہونے سے قبل وزیراعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الہٰی کی زیر صدارت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) اور پاکستان مسلم لیگ(ق) کی پارلیمانی پارٹی کا مشترکہ اجلاس ہوا۔
اجلاس میں پی ٹی آئی کے سینئر رہنما شاہ محمود قریشی، فواد چوہدری، اسد عمر اور عمر چیمہ نے بھی شرکت کی۔
میانوالی سے منتخب پی ٹی آئی کے رکن اسمبلی سبطین خان کو حکمران اتحاد پی ٹی آئی اور مسلم لیگ (ق) نے اسپیکر کے لیے نامزد کردیا ہے جبکہ مسلم لیگ (ن) اور پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) اور دیگر اپوزیشن جماعتوں نے سیف الملوک کھوکھر اپنا مشترکہ امیدوار نامزد کردیا ہے۔
دونوں امیدواروں کے کاغذات نامزدگی اسمبلی کے نئے سیکریٹڑی عنایت اللہ لک نے جانچ پڑتال کے بعد منظور کرلیے۔
اس سے قبل سیکریٹری پنجاب اسمبلی محمد خان بھٹی کو غیرمعمولی انداز میں وزیراعلیٰ کا پرنسپل سیکریٹری مقرر کردیا گیا ہے اس سے قبل اسمبلی سروس افسر کو ڈیپوٹیشن پر جنرل سروس پوسٹ پر تعینات نہیں کیا گیا تھا۔
قبل ازیں وسیم بادوزئی کی کی زیر صدارت اسمبلی کا اجلاس ہوا تھا جہاں سابق وزیرقانون راجا بشارت نے اسپیکر کے انتخاب اور ڈپٹی اسپیکر کے خلاف عدم اعتماد کے لیے قرارداد پیش کی تھی، جس کو متفقہ طور پر منطور کرلیا گیا۔
وسیم بادوزئی نے اسپیکر کے انتخاب کا طریقہ کار بتانے کے بعد اجلاس آج جمعے تک ملتوی کردیا تھا۔
سبطین خان نے میڈیا کو بتایا کہ مسلم لیگ (ن) اسپیکر کے انتخاب کے دوران کوئی اپ سیٹ کرنے میں ناکام رہے گی اور امید ہے کہ وہ آسانی سے مقابلہ جیت جائیں گے، انہوں نے کہا کہ سب نے دیکھا کہ مسلم لیگ (ق) کے صدر چوہدری شجاعت کے خط کے ساتھ کیا ہوا جو مسلم لیگ (ن) وزیر اعلیٰ کا انتخاب جیتنے کے لیے لائی تھی۔
وزیراعلیٰ کا انتخاب
22 جولائی کو سپریم کورٹ کے حکم پر وزیر اعلیٰ پنجاب کے انتخاب کے لیے ہونے والے اجلاس کی صدارت بھی ڈپٹی اسپیکر دوست محمد مزاری نے کی تھی اور مسلم لیگ (ق) کے 10 ووٹ مسترد کردیے تھے۔
ڈپٹی اسپیکر دوست محمد مزاری نے 10 ووٹ مسترد کرنے کی وجہ سپریم کورٹ کا آرٹیکل 63 اے سے متعلق فیصلے کے تحت مسلم لیگ (ق) کے سربراہ چوہدری شجاعت کے خط کو قرار دیا تھا۔
رواں ہفتے سپریم کورٹ نے اپنے مختصر فیصلے میں مسلم لیگ (ق) کے رہنما اور اسپیکر پنجاب اسمبلی کو وزیراعلیٰ قرار دیا تھا اور ڈپٹی اسپیکر دوست محمد مزاری کی جانب سے ان کے 10 ووٹ مسترد کرنے کی رولنگ بھی کالعدم قرار دی تھی۔
چوہدری پرویز الہٰی کے حق میں فیصلے کے بعد انہوں نے اسلام آباد میں صدر مملکت عارف علوی سے حلف لیا تھا اور یوں اسپیکر پنجاب اسمبلی کا عہدہ خالی ہوگیا تھا۔
بعد ازاں چوہدری پرویز الہٰی نے سپریم کورٹ میں ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ چیلنج کردی، جس کو چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے مسترد کردیا تھا جبکہ وفاقی حکومت اور اتحادیوں نے عدالتی کارروائی کا بائیکاٹ کیا تھا۔