• KHI: Fajr 5:37am Sunrise 6:58am
  • LHR: Fajr 5:16am Sunrise 6:42am
  • ISB: Fajr 5:24am Sunrise 6:52am
  • KHI: Fajr 5:37am Sunrise 6:58am
  • LHR: Fajr 5:16am Sunrise 6:42am
  • ISB: Fajr 5:24am Sunrise 6:52am

یہ جاننا عوام کا حق ہے پی ٹی آئی کس سے پیسے لے کر سیاست کرتی رہی، شاہد خاقان

شائع July 29, 2022
شاہد خاقان نے کہا کہ ممنوعہ فنڈنگ کیس کا جلد فیصلہ کرنا الیکشن کمیشن کی آئینی ذمہ داری ہے — فوٹو: ڈان نیوز
شاہد خاقان نے کہا کہ ممنوعہ فنڈنگ کیس کا جلد فیصلہ کرنا الیکشن کمیشن کی آئینی ذمہ داری ہے — فوٹو: ڈان نیوز

سابق وزیراعظم اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما شاہد خاقان عباسی نے پی ٹی آئی کے ممنوعہ فنڈنگ کیس سے متعلق بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ جاننا پاکستان کے عوام کا حق ہے کہ پی ٹی آئی کس کے ایجنٹوں سے پیسے لے کر ملک میں سیاست کرتی رہی ہے۔

اسلام آباد میں حکمراں اتحاد کے رہنماؤں کے ہمراہ الیکشن کمیشن کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ پی ڈی ایم، پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم کے مشترکہ وفد نے چیف الیکشن کمیشن حکام سے ملاقات کی۔

ان کا کہنا تھا کہ ملاقات میں چیف الیکشن کمشنر اور چاروں صوبوں کے الیکشن کمشنر بھی تھے، ملاقات کا ایک نکتہ تھا کہ پی ٹی آئی کا ممنوعہ فنڈنگ کا کیس گزشتہ 8 سال سے زیر سماعت ہے، اس کا فیصلہ محفوظ کیا جاچکا ہے لیکن سنایا نہیں جارہا۔

یہ بھی پڑھیں: ممنوعہ فنڈنگ کیس کا فیصلہ فی الفور سنایا جائے، وفاقی وزیر داخلہ

انہوں نے کہا کہ ملکی قوانین کے مطابق کوئی بھی سیاسی جماعت فنڈنگ حاصل کرتی ہے تو اس کو ڈیکلیئر کیا جاتا ہے کہ کس نے کب، کتنا پیسہ دیا، کسی جماعت کو کسی فارن کمپنی سے فنڈنگ کی اجازت نہیں ہے۔

شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ پی ٹی آئی کے خلاف کیس میں اس کے بانی رکن اکبر ایس بابر نے واضح ثبوت مہیا کیے، پی ٹی آئی نے اس کیس کو روکنے کے لیے ہر طرح سے دباؤ ڈالا، اپنی حکومت کے دوران بھی کیس کو روکنے کے لیے سیاسی، حکومتی دباؤ ڈالا، الیکشن کمیشن پر دباؤ ڈالا گیا لیکن حقائق کو بدلا نہیں جاسکتا۔

ان کا کہنا تھا کہ دستیاب حقائق کے مطابق پی ٹی آئی نے خود تسلیم کیا کہ باہر سے چلائے جانے والے اکاؤنٹس کا علم نہیں تھا، امریکا میں کم از کم 2 کمپنیاں موجود ہیں جن کے چیئرمین کا نام عمران خان ہے، جو پیسہ ان کمپنیوں کے پاس آتا ہے وہ ریکارڈ کا حصہ ہوتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ان اکاؤنٹس کے ریکارڈ میں کمپنیوں سے ملنے والے فنڈز کا ریکارڈ بھی موجود ہے، کیا کمپنیوں سے فنڈز حاصل کرنا پاکستان کے قانون کے مطابق ہے، قانون کے مطابق کمپنیوں سے فنڈز حاصل نہیں کیے جاسکتے کیونکہ ان سے فنڈز حاصل کرکے آپ ان کے ایجنٹ بن جاتے ہیں، اس لیے کسی بھی فارن کمپنی سے فنڈنگ کی اجازت نہیں ہے۔

مزید پڑھیں: الیکشن کمیشن، پی ٹی آئی ممنوعہ فنڈنگ کیس کا فیصلہ جلد سنائے، وزیراعظم

سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ہم نے الیکشن کمیشن سے کہا ہے کہ ریکارڈ بڑا واضح ہے، فیصلہ آپ نے کرنا ہے، ملک میں رات کے اندھیرے میں عدالتیں کھلتی ہیں جو اپنے ہی فیصلوں کی نفی کر دیتی ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ کیا یہ جاننا پاکستان کے عوام کا حق نہیں ہے کہ ملک کی بڑی سیاسی جماعت کن ذرائع سے فنڈنگ حاصل کرتی رہی اور اس فنڈنگ کا بڑا حصہ ملک میں نہیں آیا، وہ فنڈز آج بھی ذاتی اکاؤنٹس میں موجود ہے۔

انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی نے کیس کو روکنے کے لیے ہر حربہ استعمال کیا لیکن ہم نے الیکشن کمیشن سے استدعا اور درخواست کی ہے کہ یہ جاننا پاکستان کے عوام کا حق ہے کہ پی ٹی آئی کس سے پیسے لے کر اس ملک میں سیاست کر رہی ہے۔

'عارف نقوی نے 55 کروڑ روپے سے زائد رقم پی ٹی آئی، عمران خان کے اکاؤنٹ میں بھیجی'

شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ گزشتہ روز عالمی جریدے 'فنانشل ٹائمز' نے رپورٹ کیا کہ عارف نقوی نے خیرات کے نام پر فلاحی کاموں کے لیے لندن میں کرکٹ میچ کرائے اور کروڑوں روپے کی رقم حاصل کی، عارف نقوی کی کمپنی نے 55 کروڑ روپے سے زائد رقم پاکستان میں پی ٹی آئی اور عمران خان کے اکاؤنٹ میں بھیجی جس کا کوئی ریکارڈ عمران خان نے نہیں دیا۔

یہ بھی پڑھیں: 8 سال بعد پی ٹی آئی ممنوعہ فنڈنگ کیس کا فیصلہ محفوظ

ان کا کہنا تھا کہ یہ بیرونی ممنوعہ فنڈنگ کا ریکارڈ اسٹیٹ بینک کا فراہم کردہ ہے جس کی کوئی نفی نہیں کرسکتا۔

انہوں نے کہا کہ کیا عمران خان اور پی ٹی آئی نے یہ ممنوعہ فنڈنگ حاصل کرکے الیکشن کمیشن کے قوانین کی خلاف ورزی نہیں کی؟ کیا آپ نے اپنے فیصلے کسی کو بیچے نہیں، ان کمپنیوں کے پیچھے کون لوگ تھے یہ وقت بتائے گا لیکن چور جب چوری کرتا ہے تو وہ قانون کی گرفت سے بچنے کی کوشش کرتا ہے۔

مسلم لیگ (ن) کے سینئر نائب صدر کا کہنا تھا کہ ممنوعہ فنڈنگ سے پیسہ حاصل کرکے پاکستان میں سیاست کے لیے استعمال کیا گیا، جب سیاست میں آپ کسی کا پیسہ استعمال کریں گے تو کل آپ کو اس کی قیمت بھی ادا کرنی پڑے گی اور وہ قیمت پاکستان کے عوام ادا کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اگر عمران خان کے ہاتھ صاف ہوتے تو وہ پہلے دن ریکارڈ پیش کرتے اور کہتے کہ فیصلہ کیا جائے اور کیس کا 6 ماہ میں فیصلہ ہوجاتا۔

مزید پڑھیں: الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی کے خلاف کیس کو ’ممنوعہ فنڈنگ کیس‘ قرار دے دیا

ان کا کہنا تھا کہ عمران خان ممنوعہ فنڈنگ کیس کے حقائق جانتے ہیں اس لیے وہ الیکشن کمیشن پر حملہ کرتے ہیں، اسکروٹنی کمیٹی کی رپورٹ میں کچھ حقائق سامنے آئے تھے، جب فیصلہ آئے گا تو مزید حقائق سامنے آئیں گے اس لیے عمران خان کی کوشش ہے کہ گالیاں بک کر، ذاتی حملے کرکے الیکشن کمیشن پر فیصلہ روکنے کے لیے دباؤ ڈالوں۔

سابق وزیر اعظم نے کہا کہ ہم نے الیکشن کمیشن سے درخواست کی ہے کہ یہ آپ کی آئینی ذمہ داری ہے کہ یہ رپورٹ عوام کے سامنے آئے اور اس کے مطابق کارروائی کی جائے، یہ الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے کہ اس کیس کا جلد از جلد فیصلہ کرے۔

شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ ایک سیاسی جماعت اگر یہودی ایجنٹوں سے پیسے حاصل کرکے سیاست کر رہی ہے یا کسی سے بھی فنڈنگ حاصل کرکے سیاست کر رہی ہے تو یہ جاننا عوام کا حق ہے، یہ ہم سب کا مسئلہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے کہا ہے کہ ہم اس کیس پر کام کر رہے ہیں، ماضی میں اس کام پر مختلف رکاوٹیں آتی رہی ہیں، ہم اپنی آئینی ذمہ داریوں کو سمجھتے ہیں، ہم اس کیس کا فیصلہ کرکے عوام کے سامنے رکھ دیں گے۔

کارٹون

کارٹون : 27 نومبر 2024
کارٹون : 26 نومبر 2024