زیارت آپریشن میں ہلاک دہشت گردوں کی شناخت کیلئے جوڈیشل کمیشن قائم
بلوچستان حکومت نے رواں ماہ کے اوائل میں زیارت میں سیکیورٹی فورسز کی جانب سے کیے گئے آپریشن میں ہلاک دہشت گردوں کی شناخت کی تحقیقات کے لیے ایک عدالتی کمیشن تشکیل دیا ہے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق جمعرات کو جاری کردہ نوٹیفکیشن کے مطابق ایک رکنی کمیشن بلوچستان ہائی کورٹ کے جسٹس محمد اعجاز سواتی پر مشتمل ہو گا۔
مزید پڑھیں: بلوچستان: زیارت سے دو روز قبل اغوا کیے گئے فوجی افسر کی لاش برآمد
محکمہ داخلہ کی طرف سے جاری کردہ ایک نوٹیفکیشن میں کہا گیا کہ بلوچستان ٹربیونلز آف انکوائری آرڈیننس 1969 کے سیکشن (3) کی ذیلی دفعہ (1) کے ذریعے دیے گئے اختیارات کو بروئے کار لاتے ہوئے حکومت بلوچستان ہائی کورٹ آف بلوچستان کے جج جسٹس محمد اعجاز سواتی کو جوڈیشل کمیشن کا سربراہ تعینات کرنے پر خوشی محسوس کرتی ہے تاکہ زیارت آپریشن میں افراد کی ہلاکت کی تحقیقات کی جا سکے۔
کمیشن کے ٹی او آرز کے مطابق یہ معلوم کیا جائے گا کہ آپریشن میں مارے گئے افراد لاپتا تھے یا کوئی دوسرا معاملہ تھا۔
کمیشن 30 دن میں اپنی رپورٹ پیش کرے گا۔
وزیر اعلیٰ بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو نے بدھ کو بلوچستان ہائی کورٹ کے رجسٹرار کو خط لکھا جس میں ان سے کمیشن کے لیے جج کی نامزدگی کی درخواست کی گئی۔
یہ بھی پڑھیں: زیارت سے اغوا کے بعد قتل کیے گئے فوجی افسر کے کزن کی لاش برآمد
16 جولائی کو لیفٹیننٹ کرنل لائق بیگ مرزا کے قاتلوں کے خلاف آپریشن کے دوران 9 مشتبہ دہشت گرد مارے گئے تھے اور ایک سپاہی شہید ہو گیا تھا، لائق بیگ ایک آرمی افسر تھے جنہیں ان کے کزن عمر جاوید کے ساتھ زیارت سے کوئٹہ جاتے ہوئے اغوا کیا گیا تھا۔
لیفٹیننٹ کرنل لائق مرزا اور عمر جاوید کی لاشیں ہرنائی زیارت سرحد سے ملی تھیں۔
انٹر سروسز پبلک ریلیشنز کے مطابق نو دہشت گردوں میں سے پانچ کا تعلق کالعدم بلوچ لبریشن آرمی سے تھا۔
نو مشتبہ عسکریت پسندوں میں سے پانچ کی لاشوں کی شناخت بعد میں ان کے اہل خانہ نے کی، جنہوں نے دعویٰ کیا کہ یہ تمام افراد لاپتا تھے جنہیں مبینہ طور پر سیکیورٹی فورسز نے اٹھایا تھا، انہوں نے مزید دعویٰ کیا کہ سیکیورٹی فورسز نے ان لوگوں کو حراست سے لا کر یہاں انہیں ہلاک کیا۔
مزید پڑھیں: بلوچستان: مغوی کی بازیابی کیلئے کیے گئے آپریشن میں حوالدار شہید، 9 دہشتگرد ہلاک
بلوچستان نیشنل پارٹی۔مینگل کے صدر سردار اختر مینگل سمیت کئی سیاسی رہنماؤں نے آپریشن کی تحقیقات کا مطالبہ کیا تھا۔