پاکستان اور چین کا افغانستان میں استحکام پر زور
وزیر خارجہ پاکستان بلاول بھٹو زرداری نے تاشقند میں شنگھائی تعاون تنظیم کے وزرائے خارجہ کونسل اجلاس کے موقع پر اپنے چینی ہم منصب سے ملاقات کی جہاں دونوں ممالک نے افغانستان میں استحکام کی ضرورت پر زور دیا۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اس موقع پر بلاول بھٹو زرداری نے اپنے افغان ہم منصب امیر خان متقی سے بھی پہلی بار ملاقات کی۔
دفترخارجہ نے کہا کہ بلاول بھٹو زرداری اور چینی وزیر خارجہ وانگ یی نے افغانستان میں تازہ ترین پیش رفت پر تبادلہ خیال کیا۔
ترجمان دفتر خارجہ کی جانب سے بیان میں بتایا گیا کہ پاکستان اور چین نے اس بات پر اتفاق کیا کہ افغانستان میں امن اور استحکام علاقائی ترقی اور خوشحالی کے لیے ناگزیر ہے۔
یہ بھی پڑھیں: چین کا 'زلزلے سے متاثرہ افغانستان' کیلئے تجارت اور سرمایہ کاری کے منصوبوں کا اعلان
دونوں ممالک کے وزرائے خارجہ نے پرامن، مستحکم اور عالمی دنیا سے جڑے ہوئے افغانستان کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ یہ علاقائی تجارت اور رابطوں کو بڑھانے کا ذریعہ بن سکتا ہے۔
علاقائی سیاست اور اقتصادی نقطہ نظر سے پاکستان اور چین کے افغانستان میں مفادات مشترک ہیں، دونوں کے لیے گزشتہ سال اگست میں جنگ زدہ ملک پر طالبان کا قبضہ باعث اطمینان بنا، دونوں ممالک افغانستان میں طالبان کی حکمرانی سے مطمئن ہو سکتے ہیں لیکن ان کے سیکیورٹی خدشات پیچیدگیاں پیدا کر سکتے ہیں۔
اسلام آباد اور بیجنگ حال ہی میں پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک) کو افغانستان تک توسیع دینے کے امکان پر بات کر رہے ہیں۔
افغان طالبان حکومتِ پاکستان کو تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے ساتھ امن قائم کرنے کی ترغیب دیتے رہے ہیں لیکن چین اس حوالے سے محتاط ہے کیونکہ مشرقی ترکستان اسلامک موومنٹ (مقامی ایغوروں کا ایک گروپ جو سنکیانگ کے علاقے کو چین سے الگ کرنا چاہتا ہے) صوبہ بغلان میں سرگرم ہے جہاں اس نے طالبان کی جانب سے پابندیوں کے باوجود اپنا اڈہ دوبارہ قائم کیا، اس گروپ کے ٹی ٹی پی کے ساتھ بھی قریبی روابط ہیں۔
مزید پڑھیں: چین، پاکستان کا افغانستان میں جنگ بندی کا مطالبہ
بلاول بھٹو زرداری اور وانگ یی نے دو طرفہ تعلقات پر بھی تبادلہ خیال کیا، دفتر خارجہ نے کہا کہ وزرائے خارجہ نے دو طرفہ تعلقات میں پیش رفت کا جائزہ لیا اور باہمی دلچسپی کے علاقائی اور بین الاقوامی امور پر تبادلہ خیال کیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ بلاول بھٹو زرداری نے اس بات پر زور دیا کہ سی پیک کی ترقی ایک نئے مرحلے پر پہنچ چکی ہے، جس میں صنعت، زراعت، آئی ٹی، سائنس اور ٹیکنالوجی اور لوگوں کے لیے ٹھوس سماجی و اقتصادی فوائد کو یقینی بناتے ہوئے اعلیٰ معیار کی ترقی پر زور دیا جا رہا ہے۔
دفتر خارجہ نے مزید کہا کہ ’دونوں فریقین نے ایک دوسرے کے بنیادی مفادات اور اہم خدشات کے لیے اپنی مضبوط حمایت اور اعلیٰ ترین سیاسی سطح اور عملی تعاون سمیت اسٹریٹجک رابطے کو گہرا کرنے کے عزم کا اعادہ کیا۔
وزیر خارجہ نے امیر خان متقی کے ساتھ اپنی پہلی ملاقات کے دوران پرامن اور خوشحال افغانستان کے لیے پاکستان کے عزم کا اعادہ کیا۔
یہ بھی پڑھیں: چین، سی پیک کو افغانستان تک توسیع دینے کا خواہاں
انہوں نے دونوں ممالک کے عوام کے رابطوں کو فروغ دینے، انسانی امداد فراہم کرنے اور تجارت اور آمد و رفت کی صلاحیت بڑھانے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔
دریں اثنا پاکستان میں چین کے سفیر نونگ رونگ نے وزیراعظم شہباز شریف سے ملاقات کی۔
وزیراعظم آفس نے کہا کہ شہباز شریف نے پاکستان کے ترقیاتی منصوبوں میں ایم ایل-ون اور کے سی آر جیسے اہم منصوبوں کی اہمیت پر زور دیا اور سی پیک جوائنٹ کوآپریشن کمیٹی کے آئندہ 11ویں اجلاس میں ان منصوبوں کو حتمی شکل دینے کی جانب بڑھنے کی خواہش کا اظہار کیا۔