• KHI: Fajr 5:30am Sunrise 6:48am
  • LHR: Fajr 5:06am Sunrise 6:30am
  • ISB: Fajr 5:14am Sunrise 6:40am
  • KHI: Fajr 5:30am Sunrise 6:48am
  • LHR: Fajr 5:06am Sunrise 6:30am
  • ISB: Fajr 5:14am Sunrise 6:40am

ایران میں پی آئی اے کے طیاروں کے تصادم سے بچنے کے معاملے پر تحقیقات شروع

شائع July 28, 2022
دونوں طیاروں کے درمیان فاصلہ ایک ہزار فٹ سے کم رہ گیا تھا— فائل فوٹو: اے پی پی
دونوں طیاروں کے درمیان فاصلہ ایک ہزار فٹ سے کم رہ گیا تھا— فائل فوٹو: اے پی پی

ایران نے اپنی فضائی حدود میں پاکستان انٹرنیشنل ائیر لائنز (پی آئی اے) کے 2 طیاروں کا تصادم سے بال بال بچنے کے معاملے پر ایرانی ائیر ٹریفک کنٹرول کی مبینہ غفلت کی تحقیقات کا آغاز کر دیا۔

ڈان اخبار میں شائع خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق یہ اطلاعات ایسے وقت میں سامنے آئی ہیں جب پی آئی اے حکام نے بتایا کہ اتوار کو ایران کی فضائی حدود میں دوران پرواز پی آئی اے کے 2 طیاروں کے درمیان فاصلہ ایک ہزار فٹ سے کم رہ گیا تھا۔

پی آئی اے نے کہا کہ ایرانی ایئر ٹریفک کنٹرولرز نے پشاور جانے والی پی آئی اے کی پرواز ’پی کے-268‘ کو 36 ہزار کی بلندی سے 20 ہزار فٹ پر آنے کے لیے کلیئر کر دیا تھا جس کے نتیجے میں دبئی جانے والی پی آئی کی دوسری پرواز ’پی کے-211‘ اس کے انتہائی نزدیک آگئی جو اس وقت 35 ہزار فٹ کی بلندی پر تھی۔

یہ بھی پڑھیں: پی آئی اے کے دو طیارے تصادم سے بال بال بچ گئے

ایران کی سول ایوی ایشن آرگنائزیشن نے کہا کہ اس واقعے کی تحقیقات شروع کر دی گئی ہیں، نائب سربراہ سول ایوی ایشن حسن خوشخو کا کہنا ہے کہ ائیر ٹریفک کنٹرول سے واقعے کی دستاویزات حاصل کر رہے ہیں، مزید تفتیش کے لیے پی آئی اے طیاروں کے پائلٹس سے بھی رپورٹس طلب کرلی ہیں۔

انہوں نے سرکاری نشریاتی ادارے ’آئی آر آئی بی‘ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ تمام دستاویزات ملنے پر معاملے کا جائزہ لے کر حتمی نتیجے کا اعلان کیا جائے گا۔

غیرملکی خبررساں ایجنسی اے ایف پی سے بات کرتے ہوئے ترجمان پی آئی اے عبداللہ حفیظ خان کا کہنا تھا کہ کاک پٹ میں نصب تصادم سے بچاؤ کے خود کار نظام سے دونوں پائلٹس کو طیاروں کا رخ درست کرنے اور تصادم سے بچنے میں مدد ملی۔

مزید پڑھیں: ٹائر پھٹنے کے باوجود پی آئی اے طیارے کی کراچی ایئرپورٹ پر محفوظ لینڈنگ

انہوں نے مزید کہا کہ ایئر ٹریفک کنٹرول کو پشاور جانے والی پرواز کو اترنے کی اجازت نہیں دینی چاہیے تھی، ہم اس واقعے کی تحقیقات کے لیے ایرانی حکام کو خط لکھیں گے۔

حسن خوشخو نے کہا کہ ان طیاروں میں طویل فاصلے سے ضروری وارننگ جاری کرنے والا نظام موجود تھا، اس طرح کے واقعات دوسرے ممالک میں بھی ہوتے رہے ہیں۔

کارٹون

کارٹون : 14 نومبر 2024
کارٹون : 13 نومبر 2024