• KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:03pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:02pm Isha 6:29pm
  • KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:03pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:02pm Isha 6:29pm

روپے کی قدر میں مسلسل کمی، ڈالر 233 روپے تک پہنچ گیا

شائع July 26, 2022
سیاسی عدم استحکام اور غیریقینی صورتحال کے سبب ڈالر مزید مہنگا ہوگیا — فائل فوٹو: ڈان آرکائیوز
سیاسی عدم استحکام اور غیریقینی صورتحال کے سبب ڈالر مزید مہنگا ہوگیا — فائل فوٹو: ڈان آرکائیوز

ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں گراوٹ کا سلسلہ بدستور جاری ہے اور انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر کے مقابلے میں روپیہ 233 کی کم ترین سطح پر آگیا۔

اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے مطابق گزشتہ روز انٹربینک میں مقامی کرنسی کی قدر ڈالر کے مقابلے میں 229 روپے 88 پیسے پر بند ہوئی تھی جبکہ روپے کی قدر آج 1.31 فیصد یا 3 روپے 5 پیسے کی کمی کے بعد 232 روپے 95 پیسے پر بند ہوئی۔

میٹس گلوبل کے ڈائریکٹر سعد بن نصیر کا کہنا تھا کہ ایک ایسے وقت میں جب اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) شرح تبادلہ میں اتار چڑھاؤ پر قابو پانے کے لیے اپنے زرمبادلہ کے ذخائر جاری کرنے سے گریزاں ہے، تیل کے لیے لیٹر آف کریڈٹ (ایل سی) ادائیگیوں کی وجہ سے روپیہ انٹرا ڈے ٹریڈنگ کے دوران نئی کم ترین سطح پر آگیا ہے۔

انہوں نے ڈان نیوز ڈاٹ ٹی وی کو بتایا کہ اس کے علاوہ برآمد کنندگان بھی اس موقع سے فائدہ اٹھاتے ہوئے منافع کمانے میں زیادہ دلچسپی رکھتے ہیں، ایسا لگتا ہے کہ انہوں نے روپے کی قدر میں تیزی سے ہونے والی کمی کے باعث زیادہ منافع حاصل کرنے کے لیے قومی مفاد کے تحفظ کا خیال ترک کردیا ہے۔

سعد بن نصیر نے کہا کہ دوسری جانب برآمد کنندگان بینکوں کی جانب سے زیادہ سے زیادہ ایل سی کی حد استعمال کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ حکومت کے پاس صورتحال سے نمٹنے کا واحد راستہ یہ ہے کہ وہ برآمد کنندگان کو فوری طور پر ڈالر سے حاصل ہونے والی آمدنی کو روپے میں تبدیل کرانے کا حکم دے۔

انہوں نے مزید کہا کہ اس کے ساتھ اسٹیٹ بینک، دیگر بینکوں کے ساتھ ثالث کے طور پر کام کرسکتا ہے تاکہ شرح تبادلہ کے بحران کے وقت برآمد کنندگان کی جانب سے کی جانے والی بےقاعدگیوں سے محفوظ رہا جاسکے۔

ان کا کہنا تھا کہ برآمد کنندگان کو چاہیے کہ وہ شرح تبادلہ میں کمی کے بجائے اپنی اشیا کی فروخت سے منافع حاصل کرنے پر توجہ دیں۔

روپے کی مسلسل گراوٹ

7 اپریل (جب اس وقت کے وزیر اعظم عمران خان کو اقتدار سے سبکدوش کیا گیا تھا) اور 22 جولائی کے درمیانی عرصے میں ملک کے تجارتی خسارے، بڑھتے ہوئے سیاسی عدم استحکام اور غیر یقینی صورتحال کے باعث روپے کی قدر میں امریکی ڈالر کے مقابلے میں 21.3 فیصد کمی واقع ہوئی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ڈالر مزید مہنگا، 232 روپے کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا

22 جون کو 211 روپے 93 پیسے کی قیمت تک پہنچنے کے بعد جولائی کے پہلے ہفتے میں روپے کی قدر میں اضافہ دیکھا گیا تھا اور اس کی قیمت ڈالر کے مقابلے میں 204 روپے 56 پیسے تک آگئی تھی۔

جب 15 جولائی کو عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے ساتھ پاکستان کا اسٹاف لیول معاہدہ طے پایا تو ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں معمولی اضافہ دیکھا گیا لیکن اس کے بعد حالیہ دنوں میں اس کی قدر میں مسلسل کمی دیکھی جارہی ہے۔

گزشتہ ہفتے کاروبار کے دوران ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں 8.25 فیصد کمی دیکھی گئی، 22 جولائی کو روپیہ 228 روپے 36 پیسے کے ساتھ کم ترین سطح پر بند ہوا جبکہ 15 جولائی کو ڈالر کے مقابلے میں اس کا ریٹ 210 روپے 95 پیسے تھا۔

رواں ہفتے کے ابتدائی سیشن میں بھی روپے کی قدر میں مزید کمی دیکھی گئی جس کے بعد امریکی ڈالر کے مقابلے میں یہ 229 روپے 88 پیسے پر آگیا تھا۔

کارٹون

کارٹون : 21 نومبر 2024
کارٹون : 20 نومبر 2024