• KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:53am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:19am Sunrise 6:46am
  • KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:53am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:19am Sunrise 6:46am

برآمدی شعبے کے لیے گیس کے نرخوں میں 82 فیصد تک اضافہ

شائع July 26, 2022
وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کی زیر صدارت اقتصادی رابطہ کمیٹی کا اجلاس پیر کو ہوا— فائل فوٹو: پی آئی ڈی
وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کی زیر صدارت اقتصادی رابطہ کمیٹی کا اجلاس پیر کو ہوا— فائل فوٹو: پی آئی ڈی

کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی نے برآمدی صنعت کے لیے درآمدی اور گھریلو گیس کی قیمتوں میں بالترتیب 38 فیصد اور 82 فیصد سے زائد کا اضافہ کیا اور 11 ماہ کے لیے بجلی کی فی یونٹ قیمت 9 سینٹ مقرر کردیے ہیں جس کا اطلاق یکم اگست سے ہو گا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کی زیر صدارت اقتصادی رابطہ کمیٹی کا اجلاس پیر کو ہوا جس میں اس کے اراکین وزیر تجارت نوید قمر اور وزیر صنعت و پیداوار سید مرتضیٰ محمود کے علاوہ سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی، وزیر دفاع خواجہ آصف، وزیر توانائی خرم دستگیر خان، وزیر مملکت برائے خزانہ اور پیٹرولیم بالترتیب ڈاکٹر عائشہ غوث پاشا اور مصدق ملک اور دیگر نے شرکت کی۔

مزید پڑھیں: قیمتوں میں اضافے پر اگلے چند ہفتوں میں قابو پالیا جائے گا، مفتاح اسمٰعیل

ایک سرکاری بیان میں کہا گیا ہے کہ اقتصادی رابطہ کمیٹی نے آر ایل این جی کی شرح 9 ڈالر فی ایم ایم بی ٹی یو کرنے کی منظوری دے دی جس میں موجودہ گیس کنکشنز کے لیے پاکستان بھر میں پانچ برآمدی شعبوں کو شامل کیا گیا ہے، کمیٹی نے وفاقی کاینہ کو برآمدی شعبے کے لیے گیس نرخوں میں 1350 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو اور عام صنعت 1550 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو اضافے کی تجویز دی ہے، یہ زیادہ تر سندھ میں لاگو ہوگا جہاں برآمدات اور عام صنعت کی موجودہ قیمت بالترتیب 820 روپے اور 853 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو ہے، جو تقریباً 65 فیصد اور 82 فیصد کا اضافہ ظاہر کرتی ہے۔

آر ایل این جی پانچ برآمدی شعبوں ستلی، چمڑے، قالین، جراحی اور کھیلوں کے سامان کو فی ایم ایم بی ٹی یو 6.5ڈالر کے حساب سے فراہم کی جارہی ہے، اس طرح یہ تقریباً 38.5 فیصد اضافے کو ظاہر کرتا ہے، وفاقی بجٹ 23-2022 کے تحت آر ایل این جی کے لیے 40 ارب روپے کا سبسڈی کور مختص کیا گیا ہے جس کا سہ ماہی جائزہ لیا جائے گا۔

اقتصادی رابطہ کمیٹی نے یکم اگست سے پانچ برآمدی شعبوں کے لیے 9 امریکی سینٹس فی کلو واٹ فی گھنٹہ کے حساب سے بجلی کی شرح کی منظوری کا انحصار بجٹ میں فنانس ڈویژن کی جانب سے 20 ارب روپے کی سبسڈی کی فراہمی پر ہو گا، سبسڈی کا سہ ماہی جائزہ لیا جائے گا اور پیٹرولیم ڈویژن کی جانب سے فہرست فراہم کی جائے گی۔

اجلاس کو بتایا گیا کہ تجارت، توانائی اور خزانہ کی وزارتوں اور برآمدی شعبوں کی مشاورت سے علاقائی سطح پر مسابقتی توانائی کے نرخوں کو حتمی شکل دی گئی ہے تاکہ پانچ برآمدی شعبوں کو 9 امریکی سینٹ فی یونٹ کی حتمی شرح سے بجلی کی فراہمی جاری رکھی جا سکے۔

یہ بھی پڑھیں: حکومت لگژری اشیا کی درآمد پر عائد پابندی اٹھانے کے لیے تیار

دوسری جانب درآمد شدہ اور ری گیسیفائیڈ مائع قدرتی گیس ان شعبوں کو فی الحال 6.5 ڈالر فی یونٹ کے بجائے 9 ڈالر فی ایم ایم بی ٹی یو کے حساب سے پاکستان بھر میں یکم جولائی سے 30 جون 2023 تک بغیر کسی تفاوت کے فراہم کی جائے گی، اس طرح آر ایل این جی کراچی میں واقع سوئی سدرن گیس کمپنی لمیٹیڈ کے صارفین کو بھی اسی رعایتی ٹیرف پر فراہم کی جائے گی جو لاہور میں قائم سوئی ناردرن گیس پائپ لائنز لمیٹیڈ کے پانچ برآمدی شعبوں کے صارفین کو فراہم کی گئی ہے،۔ اس وقت قدرتی گیس کی قلت کے باعث نئے صنعتی گیس کنکشن پر پابندی ہے۔

اقتصادی رابطہ کمیٹی نے 75ویں یوم آزادی کی تقریبات کے لیے وزارت اطلاعات و نشریات کے لیے 75 کروڑ روپے کی سپلیمنٹری گرانٹ کی بھی منظوری دی، اجلاس میں وزارت داخلہ کے بجٹ سے معاوضے/ خیر سگالی پیکج کی ادائیگی کی تجویز کی بھی منظوری دی گئی۔

کارٹون

کارٹون : 21 نومبر 2024
کارٹون : 20 نومبر 2024