حکومتی پریس کانفرنس میں سپریم کورٹ پر براہ راست حملہ کیا گیا، فواد چوہدری
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما فواد چوہدری نے کہا ہے کہ حکومتی اتحاد کی جانب سے کی گئی پریس کانفرنس میں سپریم کورٹ پر براہ راست حملہ کیا گیا اور اس حکومت نے سپریم کورٹ کو دباؤ میں لانے کے لیے یہ کام کیا۔
پارٹی رہنماؤں شیریں مزاری اور فرخ حبیب کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے فواد چوہدری نے کہا کہ خاتون ضمانت پر ہونے کے باوجود عدلیہ کے خلاف پریس کانفرنس کرتی رہیں، اس سے زیادہ لحاظ کیا ہوگا، اتنا لحاظ آج تک کسی کا نہ کیا گیا۔
مزید پڑھیں: '3 شخص ملک کی قسمت کا فیصلہ نہیں کرسکتے'، حکمران اتحاد کا پرویز الٰہی کی درخواست پر فل کورٹ بنانے کا مطالبہ
انہوں نے کہا کہ جمعیت علمائے اسلام (ف) کی پنجاب میں کتنی نشستیں ہیں، پی ڈی ایم نے بھانت بھانت کے لوگ جمع کیے ہیں جن کی اپنے حلقے میں بھی کوئی حیثیت نہیں ہے، ایک صاحب کہتے ہیں کہ میں باچا خان کا پوتا ہوں اور بڑی دلچسپ بات کی کہ باچا خان کی پاکستان کے لیے جو خدمات ہیں، لیکن باچا خان کی پاکستان کے لیے کوئی خدمات نہیں ہیں، وہ تو کانگریس کے لیڈر تھے اور انہوں نے پاکستان بننے کی حد درجہ مخالفت کی، وہ ہندوستان کے بڑے لیڈر تھے لیکن پاکستان سے ان کا کوئی تعلق نہیں تھا، انہوں نے تو پاکستان میں دفن ہونا بھی پسند نہیں کیا، کابل جاکر دفن ہوئے۔
ان کا کہنا تھا کہ اسی طرح چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو، ذوالفقار علی بھٹو کی پھانسی کی بات کرتے ہیں لیکن آپ کا ذوالفقار علی بھٹو اور ان کی پالیسیوں سے ایک ہی تعلق ہے کہ آپ نے بینظیر بھٹو کے گھر جنم لیا، ورنہ جو آپ سندھ میں سندھیوں کے ساتھ کر رہے ہیں جہاں 14 سال سے آپ کی حکومت ہے، آج بارش ہوتی ہے تو پورا سندھ اور کراچی ڈیم بن جاتا ہے۔
'سب نے اپنے سامان پیک کر لیے ہیں'
انہوں نے پیپلز پارٹی پر الزام لگایا کہ آپ یہاں اسلام آباد میں پنجاب کی حکومت کو خریدنے چلے ہیں، سندھ کے پیسے آپ نے یہاں لگائے اور والد صاحب آپ کے یہ جانتے ہوئے رات کو فرار ہوگئے ہیں کہ اب آپ کی حکومت محض چند دن کی مہمان ہے، آپ سب لوگوں نے اپنے سامان پیک کر لیے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ میں مریم اورنگزیب سے پوچھنا چاہتا ہوں کہ کس طرح ایک سزا یافتہ مجرم مریم نواز کو وزیر اعظم سیکریٹریٹ دیا گیا کہ وہ وہاں پریس کانفرنس کر سکے، پھر پاکستان ٹیلی ویژن کی سہولیات ان کو دی گئیں اور ان کی تمام حکومتوں نے سپریم کورٹ کو دباؤ میں لانے کے لیے کام کیا۔
یہ بھی پڑھیں: حمزہ شہباز پھر وزیراعلیٰ پنجاب منتخب: پرویز الٰہی سمیت ق لیگ کے 10 ووٹ مسترد
فواد چوہدری نے کہا کہ پریس کانفرنس میں سپریم کورٹ پر براہ راست حملہ کیا گیا، اس حکومت نے سپریم کورٹ کو دباؤ میں لانے کے لیے یہ کام کیا، سپریم کورٹ کو دباؤ میں لانے کی پرانی روایات ہیں، سپریم کورٹ پر حملہ کیا گیا، بلاول بھٹو کو مریم نواز کے ساتھ بیٹھتے وقت یہ بات یاد رکھنی چاہیے کہ بے نظیر بھٹو تو ساری عمر شریف خاندان کے ظلم و جبر کا شکار رہیں، اگر آپ میں تھوڑی سی بھی شرم و غیرت اور نظریہ باقی ہوتا تو آپ اس پریس کانفرنس میں نہ بیٹھتے، ویسے بھی آپ کا پنجاب سے کیا تعلق رہ گیا ہے، چھ تو آپ کی سیٹیں ہیں، اگلی مرتبہ ان میں سے ایک بھی نشست آپ کی نہیں رہنی ہے۔
تحریک انصاف کے رہنما نے کہا کہ مولانا فضل الرحمٰن کل سے دھمکیاں دیے جا رہے ہیں لیکن ان کا پنجاب سے تعلق ہی کیا ہے، پنجاب سے آپ پانچ فیصد ووٹ بھی نہیں لے سکتے، ان گیارہ جماعتوں نے مل کر عمران خان سے ان الیکشن میں بُری طرح شکست کھائی ہے، لوگوں نے اپنا فیصلہ دیا ہے اور اس فیصلے کے بعد اگر آپ میں ذرا سی بھی شرم ہوتی تو آپ گھر چلے جاتے۔
'یہ لوگ سپریم کورٹ کو بلیک کرنے پر آگئے ہیں'
ان کا کہنا تھا کہ اب آپ سپریم کورٹ کو بلیک میل کرنے پر آگئے ہیں، رولنگ بالکل سیدھی سادی ہے، ڈپٹی اسپیکر نے اپنے بالوں سے خط نکال کر پڑھنا شروع کردیا لیکن سپریم کورٹ کے بلانے پر ڈپٹی اسپیکر عدالت سے بھاگ گیا، اب سننے میں آرہا ہے کہ وہ آصف زرداری کے پیچھے پیچھے ملک سے ہی فرار ہوگیا ہے، یہ سارے لوگ ملک سے فرار ہو رہے ہیں اور میں سپریم کورٹ سے کہوں گا ان کو ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) پر ڈالیں کیونکہ یہ بھاگ جائیں گے۔
مزید پڑھیں: آرٹیکل 63 اے کی تشریح کے لیے سپریم کورٹ کا فل کورٹ سماعت کرے، وفاقی وزیر قانون
انہوں نے کہا کہ آج حمزہ شہباز سپریم کورٹ کے حکم کی وجہ سے وزیر اعلیٰ بنے ہوئے ہیں، ووٹ میں تو وہ اقلیت ہیں، یہ پنجاب اور مرکز میں اقلیتی حکومت بنانا چاہتے ہیں، مرکز میں 155 نشستوں کے ساتھ سب سے بڑی پارٹی تحریک انصاف اپوزیشن میں ہے اور 84 سیٹوں والا شہباز شریف وزیر اعظم ہے۔
فواد چوہدری نے کہا کہ فل کورٹ بنانے کا اس کے علاوہ کوئی اور مقصد نہیں ہے کہ کیس کو لمبا کیا جائے اور کیس لمبا کرنے میں پنجاب اور پاکستان کا نقصان ہے اور پھر چیف جسٹس کا تو کردار ہی ختم ہو گیا، اگر 11 جماعتوں کے کہنے پر سپریم کورٹ کے چیف جسٹس نے بینچ بنانے کے اختیار سرینڈر کر دینے ہیں تو چیف جسٹس کی تو حیثیت ہی ختم ہوگئی۔
انہوں نے کہا کہ آج ہمیں پوری امید ہے کہ سپریم کورٹ اس دباؤ میں ہرگز نہیں آئے گی، پورا پاکستان سپریم کورٹ کو دیکھ رہا ہے اور انہیں سپریم کورٹ سے انصاف کی امید ہے۔