امریکا 'سینٹر فار ڈیزیز' کے قیام میں پاکستان کی مدد کرے گا
امریکا اور پاکستان واشنگٹن میں پیر کو صحت سے متعلق اپنے پہلے مذاکرات کے دوران پاکستان میں ایک سینٹر فار ڈیزیز کنٹرول کے قیام پر بات کریں گے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وفاقی وزیر صحت عبدالقادر پٹیل کی قیادت میں چار رکنی پاکستانی وفد مذاکرات کے لیے ہفتے کے روز واشنگٹن پہنچا، اس ہفتے کے اوائل میں پاکستان نے بھی معیشت کے استحکام کے لیے اپنی کوششوں کے لیے امریکی مدد طلب کی تھی۔
مزید پڑھیں: پاکستان مشکلات سے دوچار معیشت کی بحالی کے لیے امریکی امداد کا خواہاں
گزشتہ ہفتے امریکی محکمہ خارجہ میں پاکستان ڈیسک کے ڈائریکٹر نیل ڈبلیو ہوپ نے پاکستانی معالجین کے ایک اجتماع میں کہا تھا کہ 25 جولائی کو ہونے والے مذاکرات دونوں ممالک کے درمیان صحت کے حوالے سے اب تک ہونے والی سب سے بڑی بات چیت ہوگی۔
اگرچہ پاکستانی وفد میں صرف چار ارکان ہیں لیکن پاکستانی صحت کے حکام اور ماہرین کی ایک بڑی تعداد عملی طور پر مذاکرات میں شرکت کرے گی، سفیر مسعود خان اور پاکستانی سفارت خانے کے دیگر حکام بھی وفد میں شامل ہوں گے۔
محکمہ خارجہ میں ہونے والے ان مذاکرات میں یو ایس سینٹر آف ڈیزیز کنٹرول کے ماہرین بھی شرکت کریں گے، دیگر شرکا میں ریاستی اور محکمہ صحت کے افسران شامل ہوں گے۔
یو ایس سی ڈی سی ایک وفاقی ایجنسی ہے جو محکمہ صحت اور انسانی خدمات کے تحت ہے جس نے کووِڈ-19 کے وبائی مرض سے لڑنے اور اسے پر قابو پانے کے حوالے سے اینٹی وائرل ویکسین بنانے میں کلیدی کردار ادا کیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: امریکا پاکستان کے ساتھ تعلقات کی تعیمرِ نو کیلئے تیار ہے، ڈونلڈ بلوم
ایجنسی کا بنیادی ہدف امریکا اور دنیا بھر میں بیماری، چوٹ اور معذوری کے کنٹرول اور روک تھام کے ذریعے صحت عامہ اور حفاظت کا تحفظ ہے، سینٹر آف ڈیزیز کنٹرول متعدی بیماری کو روکنے، ماحولیاتی صحت، پیشہ ورانہ حفاظت اور تعلیمی سرگرمیوں پر توجہ مرکوز کرتا ہے جو امریکی شہریوں کی صحت کو بہتر بنانے کے لیے بنائے گئے ہیں، یہ ادارہ تحقیق بھی کرتا ہے اور غیر متعدی بیماریوں جیسے موٹاپا اور ذیابیطس کے بارے میں معلومات فراہم کرتا ہے۔
دونوں فریقین نے 25 جولائی کے مذاکرات کے لیے ایک جامع ایجنڈا تیار کیا ہے جس کا مقصد صحت کے شعبے میں دو طرفہ تعاون کو مضبوط بنانا ہے۔
اس مکالمے کے سات سیشن ہوں گے جس میں پاکستان میں سی ڈی سی کا قیام، عالمی صحت کی حفاظت، بچپن کے حفاظتی ٹیکوں، کووِڈ-19 سے بچاؤ کے اقدامات، ریگولیٹری ذمے داریاں، ماں اور بچے کی صحت اور غیر متعدی امراض کے عنوان شامل ہیں، پاکستانی سفارتخانے کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا کہ صحت سے متعلق بات چیت امریکا اور پاکستان کے درمیان قریبی تعلقات کی ایک مثال ہے اور ان کے سفارتی تعلقات کی 75ویں سالگرہ کے اہم سنگ میل کو منانے کا ایک موزوں طریقہ ہے، اس سلسلے میں ٹھوس پیش رفت متوقع ہے۔
مزید پڑھیں: پاکستان، امریکا کے ساتھ 'ہر سطح پر' رابطے جاری رکھے گا، بلاول بھٹو
جمعرات کو وزیراعظم کے معاون خصوصی طارق فاطمی نے واشنگٹن میں امریکی نائب وزیر خارجہ وینڈی شرمین سے ملاقات کی تھی اور انہیں بتایا تھا کہ پاکستان ملک کی بیمار معیشت کی بحالی کی کوششوں میں امریکا کو ایک اہم پارٹنر کے طور پر دیکھتا ہے، بعد ازاں اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کے ترجمان نیڈ پرائس نے صحافیوں کو بتایا کہ ڈپٹی سیکریٹری شرمین نے ہمارے اقتصادی اور تجارتی تعلقات اور صحت سے متعلق تعاون میں پیشرفت کرتے ہوئے امریکا پاکستان تعلقات میں اضافے کے لیے ہمارے مشترکہ اہداف کی تصدیق کی، پاکستانی سفارت خانے کی ایک پریس ریلیز میں کہا گیا کہ طارق فاطمی نے امریکی اہلکار کو بتایا کہ پاکستان، امریکا کے ساتھ برابری، باہمی تعاون اور باہمی فائدے کی بنیاد پر قریبی اور خوشگوار تعلقات کا خواہاں ہے۔
طارق فاطمی نے یہ بھی کہا کہ اسلام آباد واشنگٹن کو پاکستان کی معیشت کو بحال کرنے کی کوششوں میں ایک اہم شراکت دار کے طور پر دیکھتا ہے۔