بلدیاتی انتخاب ملتوی ہونے کے خلاف پی ٹی آئی امیدوار کی سندھ ہائیکورٹ میں درخواست
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے سندھ ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی ہے جس میں الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) کے سندھ میں 24 جولائی کو ہونے والے بلدیاتی انتخابات کے دوسرے مرحلے کو ملتوی کرنے کے نوٹیفکیشن کو چیلنج کیا گیا ہے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پی ٹی آئی کے سینئر رہنما اشرف جبار قریشی نے اپنے وکیل کے توسط سے سندھ ہائی کورٹ میں مؤقف اختیار کیا کہ ای سی پی، پاکستان پیپلز پارٹی اور متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے ساتھ ملی بھگت سے بلدیاتی حکومت کے انتخابات کو مذموم عزائم کے ساتھ مؤخر کر رہا ہے کیونکہ وہ پی ٹی آئی کی مقبولیت سے خوفزدہ ہیں۔
درخواست گزار نے مؤقف اختیار کیا کہ وہ ضلع وسطی میں یونین کمیٹی کے چیئرمین کے عہدے کے لیے پی ٹی آئی کے امیدوار ہیں اور پولنگ سے چند روز قبل صوبائی الیکشن کمشنر نے کراچی اور حیدر آباد میں گرج چمک کے ساتھ شدید بارشوں کی پیشگوئی کے پیش نظر سیکریٹری ای سی پی کو 24 جولائی کو ہونے والے بلدیاتی انتخابات ملتوی کرنے کے لیے خط بھیجا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: الیکشن کمیشن نے سندھ میں بلدیاتی انتخابات کا دوسرا مرحلہ ملتوی کردیا
انہوں نے بتایا کہ الیکشن کمیشن نے 20 جولائی کو ایک نوٹی فکیشن جاری کیا جس میں بلدیاتی انتخاب کے دوسرے مرحلے کو ملتوی کر کے پولنگ کی نئی تاریخ 28 اگست مقرر کی گئی۔
درخواست گزار نے استدلال کیا کہ الیکشن کمیشن کا انتخابات میں تاخیر کا اقدام سندھ ہائی کورٹ کے 24 جون کے فیصلے کی بھی خلاف ورزی ہے۔
انہوں نے کہا کہ سندھ ہائی کورٹ کے ڈویژن بینچ نے پی ٹی آئی اور ایم کیو ایم پی کی جانب سے 24 جون کو ہونے والے بلدیاتی انتخابات کو ملتوی کرنے کی درخواستیں خارج کردی تھیں اور فیصلہ دیا تھا کہ درخواست گزاروں کی جانب سے انتخابات کو روکنے کا کوئی کیس نہیں بنتا۔
انہوں نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ سماعت کے دوران ای سی پی نے مؤقف اختیار کیا تھا کہ 27 ہزار کے قریب امیدوار الیکشن لڑ رہے ہیں جس کے لیے 3 کروڑ بیلٹ پیپرز چھاپے جاچکے ہیں اور تقریباً 50 کروڑ روپے خرچ ہوئے ہیں، لہٰذا اس طرح انتخابات کو روکا نہیں جا سکتا۔
مزید پڑھیں: سندھ بلدیاتی انتخابات: الیکشن کمیشن نے حکم امتناع پر فیصلہ محفوظ کرلیا
درخواست گزار نے ای سی پی اور سندھ کے چیف سیکریٹری کو مدعا علیہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اگر انتخابات موسم کی پیش گوئی کی وجہ سے ملتوی کیے گئے تھے تو انہیں ایک ماہ سے زیادہ کے بجائے ایک ہفتے کے لیے ملتوی کیا جانا چاہیے تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ اسی پی پہلے ہی لاکھوں روپے خرچ کر چکا ہے جبکہ امیدواروں کو بھی بھاری نقصان کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے کیونکہ انہوں نے اپنی محنت کی کمائی الیکشن لڑنے میں لگائی۔
رہنما پی ٹی آئی نے کہا کہ بلدیاتی انتخابات پہلے ہی غیر معمولی تاخیر کے بعد کرائے جارہے ہیں کیونکہ ای سی پی 120 دنوں کے اندر انتخابات کرانے کا پابند تھا جبکہ سندھ میں آخری منتخب مقامی حکومتوں کی چار سالہ مدت 30 اگست 2020 کو ختم ہو گئی تھی اور اس میں تاخیر پورے عمل کو متاثر کرے گی۔
درخواست گزار نے الزام لگایا کہ بلدیاتی انتخابات، دھاندلی اور انتخابی دھوکا دہی کے لیے ملتوی کیے گئے کیونکہ اس بات کی کوئی معلومات نہیں تھی کہ پرنٹ شدہ بیلٹ پیپر کہاں اور کس کی نگرانی میں رکھے جارہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: الیکشن کمیشن کا سندھ میں تشدد سے متاثرہ بلدیاتی انتخابات کی تحقیقات کا حکم
انہوں نے ای سی پی کے نوٹی فکیشن کو غیر قانونی قرار دینے کی استدعا کی اور جواب دہندگان کو جولائی کے آخر یا اگست کے پہلے ہفتے تک بلدیاتی انتخابات کے شیڈول کا اعلان کرنے کی ہدایت کرنے کی درخواست کی۔
درخواست گزار نے جواب دہندگان کو بیلٹ پیپرز عدالت کے نذیر یا عدالت کی جانب سے مجاز کسی شخص کے حوالے کرنے کا حکم دینے کا بھی مطالبہ کیا۔