'کے ٹو' سر کرنے کی کوشش، برطانوی کوہ پیما ہلاک، رومانیہ کا مہم جو زندگی، موت کی کشمکش میں مبتلا
دنیا کی دوسری بلند ترین چوٹی ‘کے ٹو’ کو سر کرنے کی کوشش کے دوران نامعلوم برطانوی کوہ پیما براڈ پیک پر موت کے منہ میں چلا گیا جبکہ رومانیہ سے تعلق رکھنے والا ایک اور مہم جو پانی کی کمی اور تھکاوٹ کی وجہ سے 8 ہزار میٹر بلند چوٹی پر زندگی کی جنگ لڑ رہا ہے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اس کے علاوہ ایک 61 سالہ کینیڈین کوہ پیما جمعہ کی شام کیمپ 3 سے بیس کیمپ تک اترتے ہوئے دنیا کے دوسرے بلند ترین پہاڑ 'کے ٹو' سے لاپتا ہوگیا۔
ایڈونچر پاکستان کے مطابق پیشہ ور کوہ پیما ڈاکٹر رچرڈ کارٹیئر آخری بار کیمپ 2 سے کیمپ 1 تک اترتے ہوئے دیکھے گئے تھے، 2 روز گزرنے کے بعد ریسکیو کوششوں کے باوجود بھی ان کا ابھی تک پتا نہیں چل سکا۔
یہ بھی پڑھیں: 5 کوہ پیما 'کےٹو' سر کرنے میں کامیاب، ایک مہم جو ہلاک
الپائن کلب آف پاکستان کے سیکریٹری کرار حیدری کا کہنا تھا کہ براڈ پیک پر 2 کوہ پیماؤں کے ساتھ کیا واقعہ ہوا اس کے بارے میں زیادہ معلومات نہیں ہیں۔
اس اطالوی کوہ پیما کا حوالہ دیتے ہوئے جس نے نامعلوم برطانوی کوہ پیما کو پہاڑ سے گرتے ہوئے دیکھا تھا، کرار حیدری نے کہا کہ اطالوی مہم جو 12 گھنٹے کی چڑھائی کے بعد برطانوی کوہ پیما کے قریب پہنچا تھا جبکہ چوٹی سر ہونے میں صرف 30 منٹ کی چڑھائی باقی تھی۔
اے پی سی عہدیدار نے اطالوی کوہ پیما کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ چوٹی کے قریب اطالوی کوہ پیما نے نیچے کی جانب جانے والے برطانوی کوہ پیما کے ساتھ راستہ عبور کیا، کچھ دیر بعد جب اطالوی کوہ پیما نے پیچھے مڑ کر دیکھا تو برطانوی کوہ پیما اپنا توازن کھو بیٹھا اور دیوار سے جا ٹکرایا۔
دوسری جانب متعدد کوہ پیماؤں کے مطابق رومانیہ کا کوہ پیما براڈ پیک پر پھنس گیا ہے، کوہ پپما کی شناخت جارج کے نام سے ہوئی ہے، مہم جو کو فوری طور پر وہاں سے نکالنے کی ضرورت تھی جبکہ اسے ریسکیو کرنے کے لیے ہیلی کاپٹر طلب کیا گیا۔
مزید پڑھیں: 2 پاکستانی خواتین سمیت ایک دن میں ریکارڈ کوہ پیماؤں نے ‘کے 2’ چوٹی سر کی
اے سی پی کے مطابق 21 جولائی کو آذربائیجان سے تعلق رکھنے والا اسرافیل اشورلی، دیگر کوہ پیماؤں کے ساتھ براڈ پیک کے اوپری حصے کے قریب 7 ہزار 800 میٹر کی بلندی پر رومانیہ کے کوہ پیما سے ملا تھا جبکہ کوہ پیما کی حالت انتہائی تشویشناک تھی۔
کوہ پیما کی حالت کو دیکھتے ہوئے اسرافیل اشورلی نے چوٹی کو سر کرنے کی اپنی مہم روک دی اور رومانیہ کے کوہ پیما کو بچانے کی کوشش کی اور اسے 7 ہزار 300 میٹر تک نیچے لے آئے۔
کیمپ 3 سے چلی، پولینڈ اور روس سے تعلق رکھنے والے کوہ پیما بھی ریسکیو کی کوششوں میں شامل ہوگئے۔
ان تمام کوہ پیماؤں نے بھی چوٹی سر کرنے کی اپنی مہم کو ترک کردیا تاکہ رومانیہ کے شہری کی جان بچانے میں مدد کر سکیں۔
یہ بھی پڑھیں: نیپالی کوہ پیماؤں نے سردیوں میں 'کے ٹو' سَر کرکے تاریخ رقم کردی
کرار حیدری نے بتایا کہ دوپہر کے قریب چلی کی ہوم ٹیم نے اطلاع دی کہ کوہ پیماؤں نے کیمپ 2 سے بیس کیمپ کی جانب اترنا شروع کردیا ہے۔
کرار حیدری نے چلی کی ہوم ٹیم کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ یہ دیکھتے ہوئے کہ وہ ایک زخمی، محتاج کوہ پیما کو بچانے کی کوشش کر رہے تھے اور اندھیرا ہونے والا تھا، ریسکیو ٹیم توقع کر رہی تھی کہ یہ دن بہت طویل ہو گا۔
اسی دوران اے سی پی نے تصدیق کی کہ جمعہ کو کوہ پیماؤں، گائیڈز، نیپالی کوہ پیما اور پورٹرز کی بڑی تعداد 'کے ٹو' کی چوٹی پر تھی، تقریباً 141 افراد نے پہاڑ کو سر کیا جن میں سے تقریباً آدھے نیپالی شیرپا اور پاکستانی امدادی ٹیمیں تھیں۔