روس 'مجھے مردہ دیکھنا چاہتا ہے' پاناما پیپرز کے صحافی کا دعویٰ
دنیا بھر میں ٹیکس چوری اور دھوکہ دہی کا انکشاف کرنے والے 'پاناما پیپرز' کے اہم کردار نے کہا ہے کہ وہ روسی انتقام اور بدلے سے خوفزدہ ہیں۔
ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق صحافی کی جانب سے یہ دعویٰ ہفتے کے روز جرمنی کے ڈیر اسپیگل نامی اشاعتی ادارے میں شائع ہونے والے ان کے ایک انٹرویو میں سامنے آیا ہے.
ڈیر اسپیگل نامی میگزین نے جان ڈو کے فرضی نام کے ساتھ ان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ان کے پاس روس کے اعلیٰ حکام اور ان کے اتحادیوں کی جانب سے کی جانے والی مالی بے قاعدگیوں کے ثبوت موجود ہیں۔
مزید پڑھیں: ’پاناما پیپرز کے بعد 22 ممالک نے ایک ارب ڈالر سے زائد ٹیکس و جرمانہ وصول کیا‘
جان ڈو کے مطابق ان ہی روسی حکام اور اتحادیوں نے یوکرین میں جنگ کے لیے فنڈنگ میں مدد کی۔
ڈیر اسپیگل کی جانب سے سوال کیے جانے پر کہ کیا ان کی جان کو خطرہ ہے، جان ڈو کا کہنا تھا کہ یہ ایک ایسا خطرہ ہے جس کے ساتھ میں جی رہا ہوں جب کہ روسی حکومت مجھے مردہ دیکھنا چاہتی ہے۔
جب ڈیر اسپیگل نے جان ڈو سے آمرانہ حکومتوں میں طاقتور افرادکی جانب سے ٹیکس پناہ گاہیں استعمال کرنے سے متعلق پوچھا تو انہوں نے روس میں ان کے مبینہ کردار سےمتعلق بتایا جب کہ روسی رہنما قانون توڑنے سے انکار کرتے ہیں۔
جان ڈو کا کہنا تھا کہ روسی صدر ولادیمیرپیوٹن امریکا کے لیے ہٹلر سے زیادہ بڑا خطرہ ہیں اور شیل کمپنیاں ان کی بہترین دوست ہیں۔
مزید پڑھیں: پاناما پیپرز: پاکستانیوں کے متعلق انکشافات
ان کا کہنا تھا کہ روسی فوج کو مالی امداد فراہم کرنے والی شیل کمپنیاں دراصل یوکرین میں بے گناہ شہریوں کو قتل کرتی ہیں جب کہ دلادیمیر پیوٹن کے میزائل شاپنگ سینٹرز کو نشانہ بناتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ روس کے سرکاری فنڈ سے چلنے والے چینل 'آر ٹی' نے پاناما پیپرز سے متعلق 2 حصوں پر مشتمل دستاویزی ڈرامہ نشر کیا تھا جس میں جان ڈو نامی ایک کردار دکھایا گیا تھا جس کے سر پر شدید چوٹ لگتی ہے۔
مالٹا اور سلوواکیہ میں مارے جانے والے تفتیشی صحافیوں کا حوالہ دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ہم نے دوسرے لوگوں کو آف شور اکاؤنٹس اور ٹیکس معاملات سے متعلق رپورٹنگ کے باعث قتل ہوتے ہوئے دیکھا ہے۔
2016 میں پاناما پیپرز جاری ہونے کے بعد سے اب اپنے پہلے انٹرویو کےدوران جان ڈو کا کہنا تھا کہ ان کا گمنامی سے باہر آکر اپنی شناخت ظاہر کرنے کا کوئی منصوبہ نہیں ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پاناما پیپرز کی خاتون صحافی مالٹا بم حملے میں ہلاک
انہوں نے کہا پاناما پیپرز میں کئی مختلف عالمی جرائم پیشہ تنظیمیں شامل ہیں، جن میں سے کچھ تنظیموں کا تعلق حکومتوں سے بھی ہے، اس لیے اپنی شناخت ظاہر کرنے کے بعد تحفظ کا تصور کرنا مشکل ہے۔
پاناما پیپرز انٹرنیشنل کنسورشیم آف انویسٹی گیٹو جرنلسٹس (آئی سی آئی جے) کی جانب سے کی جانے والی مالیاتی دستاویزات سے متعلق انکشافات پر مبنی رپورٹس میں سے ایک تھے۔
پاناما پیپرز کے انکشافات کے باعث آئس لینڈ کے وزیر اعظم استعفیٰ دینے پر مجبور ہے جب کہ ان پیپرز کے انکشافات نے پاکستان کے وزیراعظم کو معزول کرنے کی راہ ہموار کی۔