رکن صوبائی اسمبلی کا حلف اٹھاتے ہی قومی اسمبلی کی رکنیت ختم ہوجاتی ہے، الیکشن کمیشن
الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) نے حالیہ ضمنی انتخابات میں جیتنے والے پی ٹی آئی رہنما زین قریشی کی پنجاب اسمبلی کی رکنیت کے خلاف اٹھائے گئے اعتراضات مسترد کرتے ہوئے واضح کیا کہ زین قریشی رکن صوبائی اسمبلی کا حلف اٹھاتے ہی قومی اسمبلی کے رکن نہیں رہے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق الیکشن کمیشن کے ایک عہدیدار نے بتایا کہ آئین کے تحت کوئی فرد بیک وقت پارلیمنٹ یا صوبائی اسمبلی کے علیحدہ علیحدہ ایوانوں میں 2 نشستیں نہیں سنبھال سکتا تاہم یہ اس فرد کی صوابدید ہے کہ وہ دوسری نشست جیتنے کے بعد کس نشست کو برقرار رکھنا چاہتا ہے۔
الیکشن کمیشن کی جانب سے یہ وضاحت اس صورتحال کے بعد سامنے آئی جو گزشتہ روز وزیراعلیٰ کے انتخاب کے لیے پنجاب اسمبلی کے اجلاس کے آغاز میں پیدا ہوئی۔
مسلم لیگ (ن) کے رکن صوبائی اسمبلی خلیل طاہر سندھو نے پوائنٹ آف آرڈر پر بات کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ پی ٹی آئی کے نئے رکن صوبائی اسمبلی زین قریشی ابھی بھی قومی اسمبلی کے رکن ہیں کیونکہ ایوان زیریں میں پی ٹی آئی کے دیگر ارکان سمیت ان کا استعفیٰ تاحال اسپیکر قومی اسمبلی نے منظور نہیں کیا لہٰذا وہ وزیراعلیٰ کے انتخاب میں اپنا ووٹ نہیں ڈال سکتے۔
یہ بھی پڑھیں: مسلم لیگ(ق) کے ووٹ مسترد، حمزہ شہباز دوبارہ پنجاب کے وزیراعلیٰ منتخب
ڈپٹی اسپیکر پنجاب اسمبلی دوست مزاری نے جواب دیا کہ آئین کے آرٹیکل 223 (4) کے تحت رکن پارلیمنٹ کے صوبائی اسمبلی کا رکن بننے کے بعد قومی اسمبلی اسمبلی کی رکنیت ختم ہو جاتی ہے، بعدازاں انہوں نے زین قریشی کو اپنا ووٹ ڈالنے کی اجازت دی۔
خلیل طاہر سندھو نے پی ٹی آئی کے رکن صوبائی اسمبلی شبیر گجر کے حق رائے دہی کے خلاف بھی اعتراض اٹھایا اور کہا کہ ان کا ایک کیس الیکشن کمیشن میں زیر التوا ہے۔
اس پر پی ٹی آئی کے سابق وزیر قانون راجا بشارت نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے شبیر گجر کو ووٹ ڈالنے کی اجازت دی تھی، بعد ازاں اسپیکر نے یہ اعتراض مسترد کر دیا۔
آئین کے آرٹیکل 223(1) کی وضاحت کرتے ہوئے الیکشن کمیشن کے عہدیدار نے کہا کہ 'کوئی بھی شخص بیک وقت قومی اور صوبائی اسمبلی یا 2 صوبائی اسمبلیوں کا رکن نہیں ہوسکتا'۔
مزید پڑھیں: وزیراعلیٰ پنجاب کا انتخاب: مسلم لیگ (ق) کا رات گئے سپریم کورٹ سے رجوع
انہوں نے مزید کہا کہ آئین کے آرٹیکل 223 (2) میں لکھا ہے کہ شق (ایک) کسی شخص کو ایک ہی وقت میں 2 یا 2 سے زائد نشستوں کے لیے امیدوار بننے سے نہیں روک سکتی لیکن اگر وہ ایک سے زائد نشستوں پر منتخب ہوجاتا ہے تو وہ ان میں سے آخری نشست کے نتائج کے اعلان کے 30 روز کے اندر اپنی ایک نشست کے علاوہ تمام نشستوں سے مستعفی ہوجائے گا۔
انہوں نے بتایا کہ 'اور اگر وہ ایسا استعفیٰ نہیں دیتا تو وہ تمام نشستیں 30 روز کی میعاد ختم ہونے پر سوائے اس نشست کے خالی ہو جائیں گی جس پر وہ آخری بار منتخب ہوا اور اگر وہ ایک ہی روز ایک سے زائد نشستوں پر منتخب ہوا تھا تو اس کے پاس صرف وہ نشست رہے گی جس کے لیے ان کی نامزدگی سب سے آخر میں داخل کی گئی تھی'۔
سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کے صاحبزادے زین قریشی نے ملتان کے حلقہ پی پی 217 سے گزشتہ اتوار کو ہونے والے ضمنی انتخابات میں اپنے مدمقابل مسلم لیگ (ن) کے محمد سلمان نعیم کو بڑے مارجن سے شکست دی تھی۔
اس سے قبل وہ اگست 2018 میں این اے 157 ملتان سے قومی اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے تھے اور پی ٹی آئی کے اُن 131 ارکان قومی اسمبلی میں شامل تھے جنہوں نے مئی میں تحریک عدم اعتماد کے نتیجے میں سابق وزیر اعظم عمران خان کو برطرف کیے جانے کے بعد ایوان سے استعفیٰ دے دیا تھا۔