• KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:07pm
  • LHR: Maghrib 5:10pm Isha 6:33pm
  • ISB: Maghrib 5:12pm Isha 6:37pm
  • KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:07pm
  • LHR: Maghrib 5:10pm Isha 6:33pm
  • ISB: Maghrib 5:12pm Isha 6:37pm

بجلی صارفین سے 155 ارب روپے اضافی وصول کرنے کی تیاری

شائع July 22, 2022
شواہد اور رسیدوں کی تصدیق کے لیے 28 جولائی کو سماعتیں طلب کی گئی ہیں —فائل فوٹو: اے ایف پی
شواہد اور رسیدوں کی تصدیق کے لیے 28 جولائی کو سماعتیں طلب کی گئی ہیں —فائل فوٹو: اے ایف پی

بجلی صارفین کے لیے تقریباً روزانہ ہی بری خبریں سامنے آرہی ہیں اور ایسی ہی ایک بری خبر یہ ہے کہ 'کے الیکٹرک' اور سابق واپڈا ڈسٹری بیوشن کمپنیوں (ڈسکوز) نے فیول کاسٹ ایڈجسٹمنٹ (ایف سی اے) کی مد میں بالترتیب 11 روپے 4 پیسے اور 9 روپے 90 پیسے فی یونٹ اضافی چارجز کے ذریعے جون میں استعمال ہونے والی بجلی کے لیے 155 ارب روپے اضافی صارفین کی جیبوں سے نکالنے کی درخواست دی ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ایک روز قبل ہی نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) نے رواں ماہ سے 3 مراحل میں ملک بھر میں اوسط بیس ٹیرف میں تقریباً 7 روپے 91 پیسے فی یونٹ اضافے کی حکومتی ہدایت پر سماعت مکمل کی تھی۔

دوسری جانب حکومت نے سہ ماہی ایڈجسٹمنٹ کے تحت ملک بھر میں بیس ٹیرف میں ایک روپیہ 55 پیسے فی یونٹ اضافے کی بھی منظوری دی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: بجلی کی قیمت میں 3 روپے 99 پیسے اضافے کی منظوری

نیپرا نے کہا کہ اس نے تمام سابق واپڈا ڈسکوز کی سینٹرل پاور پرچیزنگ ایجنسی (سی پی پی اے) کی جانب سے ایک علیحدہ سے دائر کی گئی ٹیرف درخواست کو سماعت کے لیے منظور کرلیا ہے۔

درخواست میں جون میں صارفین کو فروخت کی جانے والی بجلی کے لیے ماہانہ 9 روپے 90 پیسے فی یونٹ ایف سی اے اضافے کی درخواست کی گئی ہے۔

اس اضافے کی منظوری سے اگست میں تقریباً 133 ارب روپے اضافی فنڈز حاصل ہوں گے، اضافی ایف سی اے جون میں صارفین سے وصول کی جانے والی قیمت سے تقریباً 166 فیصد زیادہ ہے، یہ اضافہ تخمینہ شدہ اور اصل لاگت کے درمیان واضح اور بڑا فرق ہے۔

اس کے علاوہ 'کے الیکٹرک' کی جون کے لیے 11 روپے 4 پیسے فی یونٹ اضافی ایف سی اے کی درخواست کو 22 ارب 25 کروڑ روپے حاصل کرنے کے لیے عوامی سماعت کے لیے منظور کر لیا گیا ہے۔

مزید پڑھیں: بجلی کی قیمت میں اضافے کی درخواست پر کے الیکٹرک کو سخت سوالات کا سامنا

شواہد اور ایندھن کی رسیدوں کی تصدیق کے لیے 28 جولائی کو دونوں سماعتیں طلب کی گئی ہیں۔

کے الیکٹرک کا کہنا ہے کہ اس کے زیادہ ایف سی اے کی بڑی وجہ 50 فیصد مہنگی ایل این جی اور سی پی پی اے سے بجلی کی خریداری میں 74 فیصد اضافہ ہے۔

اعداد و شمار سے پتا چلتا ہے کہ مستحکم اور کم قیمتوں والے مقامی وسائل کے استعمال کے ساتھ 51 فیصد بجلی پیداوار کے باوجود ڈسکوز نے اگست میں تقریباً 133 ارب روپے کے اضافی فنڈز حاصل کرنے کی اجازت مانگی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: بجلی کی قیمت میں ایک روپے 56 پیسے فی یونٹ اضافے کی منظوری

سی پی پی اے نے دعویٰ کیا کہ جون میں صارفین سے ایندھن کی قیمت 5 روپے 93 پیسے روپے فی یونٹ وصول کی گئی تھی جبکہ اصل قیمت 15 روپے 84 پیسے فی یونٹ پڑی، اس لیے صارفین پر تقریباً 9 روپے 9 پیسے روپے فی یونٹ اضافی چارج کیے گئے ہیں۔

منظوری کے بعد بجلی کے اضافی نرخ آئندہ ماہ کے بلوں میں تمام صارفین سے وصول کیے جائیں گے سوائے ان صارفین کے جو 50 یونٹس سے کم بجلی استعمال کرتے ہیں۔

کارٹون

کارٹون : 5 نومبر 2024
کارٹون : 4 نومبر 2024