مسلم لیگ (ن) کے رہنما عطا اللہ تارڑ کا فواد چوہدری کو ہتک عزت کا نوٹس
پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما اور پنجاب کے وزیرداخلہ عطا اللہ تارڑ نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما فواد چوہدری سمیت تین اراکین صوبائی اسمبلی کو ہتک عزت کا قانونی نوٹس بھیج دیا۔
عطااللہ تارڑ نے ہتک عزت آرڈیننس 2002 کے سیکشن 8 کے تحت سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری کی جانب سے 20 جولائی کو پریس کانفرنس میں جھوٹے، من گھڑت اور غلط بیانی پر مبنی الزامات عائد کرنے پر قانونی نوٹس بھیج دیا جبکہ بیان حلفی جمع کروانے والے پی ٹی آئی کے تین اراکین صوبائی اسمبلی کو بھی لیگل نوٹس بھجوائے گئے ہیں۔
مسلم لیگ (ن) کے رہنما کی طرف سے پی ٹی آئی کے اراکین پنجاب اسمبلی اسمبلی شہاب الدین، محمد عامر عنایت اور غضنفر عباس چھینہ کو قانونی نوٹس بھیجے گئے ہیں۔
مزید پڑھیں: 50 کروڑ روپے تک آفر کرکے اراکین اسمبلی کو خریدا جارہا ہے، عمران خان کا دعویٰ
فواد چوہدری کو بھیجے گئے قانونی نوٹس میں کہا گیا ہے کہ فواد چوہدری نے 20 جولائی کو پریس کانفرنس میں اراکین اسمبلی کی خرید و فروخت جیسے من گھڑت، بے بنیاد اور جھوٹے الزامات عائد کیے، جس سے وزیر داخلہ عطااللہ تارڑ کی ساکھ متاثر ہوئی ہے جبکہ اراکین اسمبلی نے بھی جھوٹے بیان حلفی جمع کروائے ہیں۔
خیال رہے کہ پی ٹی آئی رہنما فواد چوہدری نے گزشتہ روز پریس کانفرنس کرتے ہوئے سپریم کورٹ سے مطالبہ کیا تھا کہ جو کچھ پنجاب میں ہو رہا ہے، سپریم کورٹ کو اس کی انکوائری کرنی چاہیے، رانا ثنا اللہ، عطا تارڑ اور آصف زرداری کو گرفتار کر کے جیل میں ڈالا جائے اور ان پر الیکشن میں خرید و فروخت کے مقدمات چلائے جائیں۔
سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری کا میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہنا تھا کہ پنجاب کے ضمنی انتخابات میں پاکستان مسلم لیگ (ن) اور ان کی اتحادی جماعتوں کو شکست فاش ہوئی ہے اور عوام نے اپنا فیصلہ سنا دیا ہے کہ پنجاب پر حکومت کرنے کا حق پی ٹی آئی کو ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ پی ٹی آئی کا حق ہے کہ وہ کس کو وزارت اعلیٰ کے لیے نامزد کرتی ہے، گزشتہ روز کور کمیٹی نے چوہدری پرویز الہٰی کو وزیر اعلیٰ کے لیے نامزد کیا ہے۔
فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ پاکستان تحریک انصاف کے پنجاب اسمبلی میں 188 اراکین ہیں، آج لاہور ہائی کورٹ نے روالپنڈی کی نشت پر ریٹرنگ افسر کے فیصلے کو کالعدم قرار دیتے ہوئے ووٹوں کی دوبارہ گنتی کرنے کا حکم دیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: عطا اللہ تارڑ کو پنجاب اسمبلی میں غیر اخلاقی حرکت پر شدید تنقید کا سامنا
انہوں نے کہا کہ میڈیا پر ریٹرنگ افسر کا بیان چل رہا ہے کہ مظفر گڑھ کی دوسری نشست پر کیسے انتخاب ہوا؟ اس کی دوبارہ گنتی کے لیے درخواست دے دی ہے، امید ہے کہ پی ٹی آئی کی نشستیں 15 سے بڑھ کر17 ہو جائیں گی۔
پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ اصولی طور پر پنجاب میں تحریک انصاف کو حکومت بنانے کا موقع دیا جانا چاہیے تھا لیکن پنجاب میں ایسا شیطانی کھیل شروع کیا گیا ہے کہ جس کی مذمت کی کوئی انتہا نہیں ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ملک کا وزیر داخلہ بیان دیتا ہے کہ صوبائی اسمبلی کے 5 اراکین ادھر سے اُدھر ہو سکتے ہیں اور اس تصدیق وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات بھی کرتی ہیں، اس کے ساتھ دیگر وزرا بھی اسی طرح کی باتیں کرتے ہیں، اگر یہ معاملہ بیانات تک رہتا تو کوئی حرج نہیں تھا۔
فواد چوہدری نے دعویٰ کیا کہ رحیم یار خان سے ہمارے رکن صوبائی اسمبلی مسعود مجید مبینہ طور پر 40 کروڑ روپے لے کر ترکی پہنچ گئے ہیں، اس منحوس چکر کے ماسٹر مائنڈ آصف علی زرداری ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ آج ہم نے سپریم کورٹ میں توہین عدالت کی درخواست جمع کروائی ہے، جس میں عدالت نے رانا ثنااللہ کے بیانات کا ٹرانسکرپٹ منگوایا ہے، پنجاب میں مبینہ دھاندلی پر بھی سپریم کورٹ نے تشویش کا اظہار کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ تین رکن صوبائی اسمبلی غضنفر علی چینا، سردار شہاب الدین اور بھکر سے عامر نے سپریم کورٹ میں حلف نامے جمع کروائے ہیں کہ کس طرح انہیں پیسوں کو پیشکش کی گئی ہے۔
سابق وفاقی وزیر نے دعویٰ کیا کہ عطااللہ تارڑ نے ان اراکین اسمبلی سے بات کی کہ آپ ہماری مدد کریں تو ہم بھی آپ کے بہت کام آسکتے ہیں، یہ گفتگو ہورہی تھی جس میں پوچھا گیا کہ آپ کو کتنے لوگ چاہیں، عطا تارڑ نے بتایا کہ ہمیں 10 لوگ چاہئیں، دوسری طرف سے کہا گیا کہ ہمارے پاس 14 لوگ ہیں جن کے لیے ہمیں 14 ارب روپے چاہئیں۔
مزید پڑھیں: ایم پی اے چوہدری مسعود کو 40 کروڑ نہیں دیے، انہوں نے استعفی دیا، عطااللہ تارڑ کا دعویٰ
پی ٹی آئی رہنما نے دعویٰ کیا کہ عطا اللہ تارڑ نے جواب دیا کہ 14 ارب بہت زیادہ ہیں، ہم فی ایم پی اے 25 سے 30 کروڑ روپے دے سکتے ہیں کیونکہ زرداری صاحب نے ہمیں اتنے ہی پیسے دیے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ آصف زرداری اینڈ کمپنی ہماری اقدار کو اتنا پستی میں لے گئے ہیں کہ کسی کو پیسوں کی آفر کرنا کوئی مسئلہ ہی نہیں ہے، سندھ حکومت کے پاس نالے کھولنے کے لیے پیسے نہیں ہیں لیکن رکن اسمبلی کو خریدنے کے لیے زرداری صاحب سندھ حکومت کے پیسے سے 40، 40 کروڑ روپے دے رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستانی سیاست میں جو منحوس چکر ہے اگر ہم نے اس کو ختم نہ کیا تو پاکستان میں جمہوریت کا کوئی مستقبل نہیں ہے۔