'2023 میں پاکستان کی معاشی نمو معمولی بحال ہو سکے گی'
ایشیائی ترقیاتی بینک نے پیش گوئی کی ہے کہ ڈھانچہ جاتی اصلاحات کی وجہ سے مالی سال 23-2022 میں پاکستان کی معاشی نمو محض معمولی بحالی ہو سکے گی۔
جمعرات کو جاری ہونے والی ایشیائی ترقیاتی منظرنامے کی ضمنی رپورٹ میں ایشیائی ترقیاتی بینک نے کہا کہ پاکستان کی جی ڈی پی کی نمو جون میں ختم ہونے والے مالی سال 22 میں معتدل رہنے کی توقع تھی۔
مزید پڑھیں: ایشیائی ترقیاتی بینک کا پاکستان کو رواں سال 2 ارب ڈالر فراہم کرنے کا عندیہ
ایشیائی ترقیاتی بینک نے کہا کہ اس نے مالی سال 22 اور مالی سال 23 کے لیے کافی حد تک مہنگائی کے اعداد و شمار پر نظرثانی کی جس کی وجہ بین الاقوامی سطح پر خوراک اور توانائی کی قیمتوں میں اضافے کے ساتھ ساتھ حکومت کی جانب سے آئی ایم ایف معاہدے کے تناظر میں تیل اور بجلی کے شعبوں میں سبسڈی کا خاتمہ شامل ہے۔
بڑھتی ہوئی مہنگائی
رپورٹ میں بتایا گیا کہ وسط ایشیا کے بیشتر حصوں، مشرقی ایشیا میں منگولیا، جنوبی ایشیا میں پاکستان اور سری لنکا اور جنوب مشرقی ایشیا میں لاؤ پیپلز ڈیموکریٹک ریپبلک اور میانمار میں مہنگائی دوہرے ہندسے کی سطح پر ہے، رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ اس کے علاوہ، ہندوستان میں افراط زر سات فیصد پر تھا جو اس کے مرکزی بینک کے 6.2 فیصد کے ہدف سے زیادہ تھا۔
تاہم انہوں نے کہا کہ بقیہ ترقی پذیر ایشیا کی بڑی معیشتوں میں افراط زر مستحکم ہے لہٰذا مجموعی طور پر خطے کے لیے افراط زر اوسطاً معتدل اور دنیا کی دیگر جگہوں کے مقابلے میں بہت کم ہے۔
انہوں نے بین الاقوامی مارکیٹ میں ایندھن، خوراک اور دیگر اشیا کی قیمتوں میں اضافے اور کچھ ممالک میں دیگر عوامل کی وجہ سے جنوبی ایشیا کی افراط زر کی پیش گوئی کو 2022 میں 6.5 فیصد سے بڑھا کر 7.8 فیصد اور 2023 میں 5.5 فیصد سے 6.6 فیصد پر کر دیا ہے۔
ترقی پذیر ایشیا
ضمنی رپورٹ میں 2022 کے لیے ترقی پذیر ایشیا کے لیے نمو کا ہدف 5.2 فیصد سے 4.6 فیصد اور 2023 کے لیے 5.3 فیصد سے 5.2 فیصد تک کی پیش گوئی کی ہے جو کہ روس کے یوکرین پر مسلسل حملے کی وجہ سے بگڑتے ہوئے معاشی امکانات کی عکاسی کرتا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ اگرچہ کووڈ-19 کا اثر ترقی پذیر ایشیا کے بیشتر حصوں میں کم ہوا ہے لیکن خطے پر روس اور یوکرین کے منفی اقتصادی نتائج مرتب ہوئے ہیں، جنگ کی وجہ سے سپلائی میں رکاوٹیں اور روسی فیڈریشن پر لگائی جانے والی پابندیوں کی وجہ سے اشیا کی عالمی قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے اور یہ 2021 کی پہلے سے بلند ہوتی سطح سے بھی زیادہ ہے، اس کی وجہ سے کئی علاقائی معیشتوں میں افراط زر کا دباؤ بڑھ گیا ہے۔
ایشیائی ترقیاتی بینک نے رپورٹ میں کہا کہ ایشیا کے اقتصادی منظرنامے کی ترقی کو لاحق خطرات بلند ہیں اور بنیادی طور پر بیرونی عوامل سے وابستہ ہیں، ان خطرات میں عالمی نمو میں خاطر خواہ سست روی، مرکزی بینکوں کی طرف سے مالیاتی سخت شرائط، یوکرین میں جنگ کے نتیجے میں قیمتوں میں اضافہ اور خوراک کی بڑھتی ہوئی قیمتیں اور قلت شامل ہیں۔