پبلک اکاؤنٹس کمیٹی طیبہ گل کے معاملہ پر فیصلہ کرے گی، نور عالم خان
پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (پی اے سی) کے چیئرمین نور عالم خان نے کہا ہے کہ پی اے سی طیبہ گل کے معاملہ پر فیصلہ کرے گی، نیب کوئی دفاع کا ادارہ نہیں ہے جس پر بات نہ کریں۔
پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (پی اے سی) کا اجلاس نور عالم خان کی زیر صدارت شروع ہوا۔
قومی احتساب بیورو (نیب) کے قائم مقام چیئرمین ظاہر شاہ اور ڈائریکٹر جنرل نیب شہزاد سلیم کمیٹی کے اجلاس میں شریک ہوئے۔
پی اے سی کے چیئرمین نور عالم کا کہنا تھا کہ چیئرمین نیب ہمارے لیے قابل احترام ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ نیب چاہے آرڈیننس کے ذریعے بنا لیکن ہمارے لیے قابل احترام ہے۔
انہوں نے کہا کہ پی اے سی کے کسی ممبر کی اس سے قبل نیب چئیرمین یا کسی ڈی جی سے ملاقات نہیں ہوئی۔
نور عالم خان کا کہنا تھا کہ پی اے سی پارلیمنٹ کی کمیٹی ہے ایک قانون کے تحت کام کرتی ہے، اب یہاں رسہ کشی شروع ہو گئی ہے۔
مزید پڑھیں: طیبہ گل الزامات: ڈی جی نیب کی پی اے سی میں طلبی کے خلاف عدالت میں درخواست دائر
چیئرمین پی اے سی نے کہا کہ نیب اس وقت بنا جب ملک میں آمریت تھی، عوامی راج نہیں تھا۔
نور عالم خان کا کہنا تھا کہ نیب نے اپنی تشکیل سے اب تک قواعد بھی نہیں بنائے، نیب افسران سے اثاثے کا پوچھو تو عدالت چلے جاتے ہیں۔
چیئرمین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے کہا کہ نیب کے سابق سربراہ پر ایک الزام لگا، ہم نے بلایا تو کیا برا کیا؟ کیا میں نے ذاتیات پر کوئی بات کی، صرف وضاحت مانگی۔
ان کا کہنا تھا کہ ایک خاتون نے دادرسی کیلئے پی اے سی سے رابطہ کیا تو ہم نظر انداز کیسے کر دیتے، خواتین کو ہراساں کرنا کسی صورت میں قابل قبول نہیں۔
نور عالم خان کا کہنا تھا کہ پی اے سی طیبہ گل کے معاملہ پر فیصلہ کرے گی، نیب کوئی دفاع کا ادارہ نہیں ہے جس پر بات نہ کریں۔
نور عالم خان نے کہا کہ یاد رکھیں کہ آپ کو پَر لگاتی بھی پارلیمنٹ ہے اور کاٹتی بھی پارلیمنٹ ہے۔
پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے ممبر روحیل اصغر نے کہا کہ ڈی جی نیب شہزاد سلیم ہائی کورٹ میں گئے۔
ان کا کہنا تھا کہ کیا ہائی کورٹ کو نہیں معلوم کہ پی اے سی کے کیا اختیارات ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: احتساب عدالت نے طیبہ گل، ان کے شوہر کو بلیک میلنگ سے متعلق ریفرنس میں بری کردیا
روحیل اصغر کا کہنا تھا کہ پی اے سی چیئرمین کے پاس عدالتی اختیارات ہیں، عدالتوں کو چاہئے کہ پارلیمنٹ کا احترام کریں۔
انہوں نے کہا کہ ہم وہ نہیں جو ایک گال پر تھپڑ کھا کر دوسرا آگے کر دیتے ہیں، ہم نے اداروں کو لونڈی بنا دیا ہے۔
روحیل اصغر کا کہنا تھا کہ نیب والے تو لوگوں کو بلا کر بدنام کرتے ہیں بعد میں معافی مانگ لیتے ہیں۔
چیئرمین نور عالم خان نے شہزاد سلیم کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے صرف خاتون کی بات سنی کوئی فیصلہ صادر نہیں کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ چئیرمین نیب آپ اپنے ماتحت افسر کو سمجھائیں کہ بغیر اجازت بات نہ کریں۔
پی اے سی کے رکن مشاہد حسین سید اجلاس میں کہنا تھا کہ سابق چیئرمین نیب نے جس طرح خاتون کو اپنے دفتر بلایا اور جو گفتگو کی اس پر انہیں عہدے سے ہٹانا چاہئیے تھا۔
مشاہد حسین سید نے مزید کہا کہ نیب کے سابق چیئرمین جسٹس (ر) جاوید اقبال نے اپنے عہدے اور اختیارات کا غلط استعمال کیا۔
نیب کے ڈائریکٹر جنرل شہزاد سلیم نے کہا کہ آپ نے ٹھیک کہا کہ خواتین کو ہراساں کرنا قابل قبول نہیں، یہ بھی کہہ دیں کہ خواتین مردوں کی ہراسگی نہ کریں۔
انہوں نے چیئرمین پی اے سی کو بتایا کہ ایک عورت کی بات آپ نے مان لی جس پر دھندے کی چالیس ایف آئی آرز ہیں۔
نور عالم خان نے کہا کہ مجھے ایسی زبان قابل قبول نہیں، کسی خاتون کے بارے میں ایسے الفاظ استعمال نہیں کرنا چاہئیے۔
چیئرمین اے پی سی نے کہا کہ اگر کوئی ثبوت ہے تو فراہم کریں۔
مزید پڑھیں: ‘طیبہ گل کو 18 دن وزیراعظم ہاؤس میں اغوا کرکے رکھا گیا’
نور عالم خان کا کہنا تھاکہ نیب کے خلاف انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی بھی شکایات ہیں، نیب جس کو گرفتار کرتی ہے اسے سونے بھی نہیں دیتے۔
نور عالم خان نے کہا کہ نیب سے متعلق اجلاس گیارہ اگست کو طلب کیا ہے اس میں سابق چیئرمین نیب جاوید اقبال کو بھی طلب کیا گیا ہے۔
نیب کے قائم مقام چیئرمین ظاہر شاہ نے بتایا کہ نیب افسران کے اثاثوں کی تفصیلات کے معاملہ پر قانونی ٹیم سے مشاورت کی، قانونی ٹیم نے عدالت سے رجوع کرنے کا مشورہ دیا۔
ظاہر شاہ کا کہنا تھا کہ قانونی ٹیم کی تجویز پر نیب نے ہائی کورٹ سے رجوع کیا۔
ظاہر شاہ نے پی اے سی اجلاس میں بتایا کہ نیب افسران ہر سال اپنے ٹیکس گوشوارے اور اثاثوں کی تفصیلات جمع کرواتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ پی اے سی نے آج تک کسی اور ادارے کے افسران کے اثاثوں کی تفصیلات نہیں مانگیں، نیب کے ساتھ امتیازی سلوک نہیں ہونا چاہئیے۔
پی اے سی کے اجلاس میں وزارت آبی وسائل کے آڈٹ اعتراضات پر غور کیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: طیبہ گل کے الزامات پر عمران خان پارٹی قیادت سے مستعفی ہوکر چینلج کریں، خورشید شاہ
آڈٹ حکام نے بتایا کہ مہمند ڈیم کا کنٹریکٹ دینے میں پیپرا رولز کی خلاف ورزی کی گئی، بین الاقوامی میڈیا میں اشتہار نہیں دیا گیا۔
برجیس طاہر نے کہا کہ رولز پر عمل کیوں نہیں کیا، ایویلیوایشن کمیٹی کے ممبرز کون تھے۔
سیکریٹری آبی وسائل نے بتایا کہ چار اخبارات میں اشتہار دیا، پروجیکٹ کی لوکیشن اور حالات آپ کے سامنے ہیں۔
انہوں نے اجلاس کو بتایا کہ صرف دو کمپنیوں نے نیلامی میں حصہ لیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: پی اے سی کی جسٹس جاوید اقبال کو لاپتا افراد کمیشن کی سربراہی سے ہٹانے کی سفارش
نور عالم خان نے سوال اٹھایا کہ آپ نے دوبارہ نیلامی کیوں نہیں کی، میرا خیال ہے وہ کمپنی وفاقی وزیر کی تھی۔
نظام الٹا ہوگیا، مردوں کی ہراسگی زیادہ ہورہی ہے، ڈی جی نیب
دوسری جانب ڈی جی نیب شہزاد سلیم نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ خاتون کی ہراسگی نہیں ہونی چاہیئے، مگر مردوں کی ہراسگی بھی نہیں ہونی چاہیئے۔
ان کا کہنا تھا کہ اس وقت ملک کے اندر نظام الٹا ہوگیا ہے مردوں کی ہراسگی ذیادہ ہورہی ہے، مرد اس وقت ملک میں ذیادہ مظلوم ہے۔
انہوں نے کہا کہ میں جاوید اقبال صاحب سے متعلق کوئی بات نہیں کروں گا میں اپنا جواب دہ ہوں۔
ڈی جی نیب نے کہا کہ دو ہفتے تک میڈیا نے طیبہ گل کو مادر ملت فاطمہ جناح بنایا ہوا تھا، طیبہ گل پر 30 سے 40 مقدمات درج ہے، جس میں فراڈ، دو نمبری، چک بائونس سمیت دیگر مقدمات شامل ہے، لوگوں سے طیبہ گل دھندے کے ذریعے پیسے اکھٹے کرتی ہے۔
ڈی جی نیب نے طیبہ گل کے تمام الزامات کو مسترد کردیا
انہوں نے کہا کہ طیبہ گل 2017 کی آڈیو 2022 میں پیش کر رہی ہے، جس میں وہ صرف نیب کو شکایت کر رہی تھی، طیبہ گل کو جب گرفتار کیا انہوں نے عدالت میں کھا کہ ان کے ساتھ کوئی ذیادتی نہیں ہوئی
ان کا کہنا تھا کہ طیبہ گل نے تحریری طور پر عدالت کو اگاہ کیا کہ ان کا میڈیکل چک اپ نا کروایا جائے، طیبہ گل کو گرفتار کرتے وقت دو خواتین موجود تھی۔
انہوں نے کہا کہ سابق چئیرمین نیب اپنے کام میں انتہائی ایماندار شخص تھے۔
پی اے سی کا مہمند ڈیم کنٹریکٹ ایوارڈ کرنے میں بے ضابطگیوں پر فیکٹ فائنڈنگ انکوائری حکم دے
پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا مہمند ڈیم کا کنٹریکٹ ایوارڈ کرنے میں بے ضابطگیوں پر فیکٹ فائنڈنگ انکوائری کا حکم دے دیا۔
چئیرمین پی اے سی نے کہا کہ انکوائری کمیٹی میں منصوبہ بندی ڈویژن کے افسران کو بھی شامل کیا جائے۔
نزہت پٹھان نے سوال اٹھایا کہ بھاشا ڈیم کی تعمیر کیلئے جو فنڈ اکٹھا کیا گیا وہ کہاں گیا۔
پی اے سی کی ڈیم فنڈ میں جمع ہونے والی رقم کے آڈٹ کی ہدایت
پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے ڈیم فنڈ کی تفصیلات طلب کر لیں، پی اے سی نے ڈیم فنڈ میں جمع ہونے والی رقم کے خصوصی آڈٹ کی ہدایت کر دی۔
پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے واپڈا کے سابق چیئرمین کو آئندہ اجلاس میں طلب کر لیا
برجیس طاہر نے مطالبہ کیا کہ سابق چیف جسٹس کو بھی بلا لیں جن کا فنڈ تھا۔
نور عالم خان کا کہنا تھا کہ ڈیم فنڈ میں کوئی گڑبڑ سامنے آئی تو سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کو بھی بلائیں گے۔
پاکستان تحریک انصاف کے سینیٹر شبلی فراز کا کہنا تھا کہ وہ فنڈ سابق چیف جسٹس کا تھا، آپ بتائیں قرض اتارو ملک سنوارو اسکیم کا پیسہ کہاں گیا۔
اس کے جواب میں مشاہد حسین سید کا کہنا تھا کہ شبلی صاحب آپ بہت پرانی بات کر رہے ہیں۔
شبلی فراز نے کہا کہ ڈیم فنڈ میں جو رقم جمع ہوئی اس کا حساب کتاب ہونا چاہئے۔