• KHI: Fajr 5:35am Sunrise 6:55am
  • LHR: Fajr 5:13am Sunrise 6:38am
  • ISB: Fajr 5:21am Sunrise 6:48am
  • KHI: Fajr 5:35am Sunrise 6:55am
  • LHR: Fajr 5:13am Sunrise 6:38am
  • ISB: Fajr 5:21am Sunrise 6:48am

سیاسی غیر یقینی: اسٹاک مارکیٹ میں مندی، ریکارڈ 900 سے زائد پوائنٹس کی کمی

شائع July 19, 2022
سیاسی غیر یقینی کی وجہ سے اسٹاک مارکیٹ میں مندی رہی — فائل/ فوٹو: ڈان
سیاسی غیر یقینی کی وجہ سے اسٹاک مارکیٹ میں مندی رہی — فائل/ فوٹو: ڈان

پاکستان اسٹاک ایکسچینج (پی ایس ایکس) میں کاروباری ہفتے کے دوسرے روز بھی شدید مندی رہی اور کے ایس ای 100 انڈیکس 900 سے زائد پوائنٹس گر گیا۔

اسٹاک مارکیٹ بھی روپے کی قدر میں تنزلی کی طرح مندی کا شکار ہے جہاں ڈالر مسلسل دوسرے روز بلند ترین سطح پر پہنچ گیا ہے۔

پاکستان اسٹاک ایکسچینج کی ویب سائٹ کے مطابق کے ایس ای 100 انڈیکس آغاز 41 ہزار 376 پوائنٹس پر ہوا تھا، جس میں ابتدائی طور پر 176 پوائنٹس کا اضافہ ہوا۔

تاہم صبح ساڑھے دس بجے کے بعد مارکیٹ میں کمی واقع ہوئی، تقریباَ سہ پہر 3 بج کر 25 منٹ پر انڈیکس 40 ہزار 314 پوائنٹس پر پہنچا جس میں ایک ہزار 54 پوائنٹس یا 2.55 فیصد کمی آئی۔

مزید پڑھیں: کراچی اسٹاک مارکیٹ میں تاریخی مندی

کے ایس ای 100 انڈیکس 978 پوائنٹس کمی کے ساتھ 40 ہزار 389 پوائنٹس پر بند ہوا۔

ڈائریکٹر عارف حبیب کارپوریشن احسن محنتی کا کہنا تھا کہ روپے کی قدر میں کمی کے اثرات مارکیٹ پر پڑ رہے ہیں، آج غیر ملکی سرمایہ کاروں کی توجہ بلو چپس اسٹاکس میں نظر آئی ہے جس کے اثرات مارکیٹ پر آئے ہیں اور آگے بھی دباؤ دکھائی دے رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ڈالر کی قیمت بڑھتی ہے تو افراط زر میں اضافہ ہوتا ہے، جس کے اثرات مارک اپ ریٹ کو مزید بڑھا سکتے ہیں، ایسے ماحول میں سرمایہ کار فکسڈ انکم میں محفوظ سرمایہ کاری کی طرف جائیں گے یہی وجہ ہے کہ مارکیٹ کا اوسط کاروباری حجم ایک ماہ سے کم ہو رہا ہے۔

احسن محنتی نے کہا کہ سیاسی غیر یقینی اور پنجاب میں نئی حکومت سازی بھی سرمایہ کاروں کے اعتماد کو متاثر کر رہی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ’سپر ٹیکس‘ کے اعلان کے بعد اسٹاک مارکیٹ کریش کر گئی

انٹر مارکیٹ سکیورٹیز کے ریسرچ سربراہ رضا جعفری نے اسٹاک مارکیٹ میں ہونے والی مندی کو ’خوف ناک‘ قراد دیتے ہوئے کہا کہ یہ کرنسی مارکیٹ سے ایکویٹی کی طرف منتقلی ہے۔

انہوں نے کہا کہ مارکیٹ میں آنے والی کمی عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) پروگرام میں مشکلات پیدا کر رہی ہے اور شاید یہ سیاسی طور پر مشکل ثابت ہو۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان اس کا متحمل نہیں ہو سکتا اور یہ پہلے سے ہی تشویش کے شکار سرمایہ کاروں کے لیے مشکل حالات ہیں۔

مزید پڑھیں: کاروباری افراد سرمائے کیلئے بینک کے بجائے اسٹاک مارکیٹ کا رخ کیوں کر رہے ہیں؟

واضح رہے کہ ملک میں پہلے سے سیاسی غیر یقینی ہے اور پنجاب میں ہونے والے ضمنی انتخابات میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی جانب سے اتحادی حکومت کی سب سے بڑی جماعت پاکستان مسلم لیگ (ن) کو تاریخی شکست دینے کے بعد یہ غیریقینی مزید بڑھ گئی ہے اور اب پی ٹی آئی اس کامیابی کے بعد قبل از وقت انتخابات کا مطالبہ کر رہی ہے۔

ابا علی حبیب سیکیورٹیز کے ہیڈ آف ریسرچ سلمان نقوی نے سیاسی غیر یقینی کے ساتھ ساتھ فچ کو اس کا ذمہ دار ٹھہرایا، جس نے پاکستان کی معیشت کے مجموعی اشاریوں کو مستحکم سے منفی کردیا ہے۔

کارٹون

کارٹون : 23 نومبر 2024
کارٹون : 22 نومبر 2024