• KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:10pm
  • LHR: Maghrib 5:04pm Isha 6:31pm
  • ISB: Maghrib 5:04pm Isha 6:33pm
  • KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:10pm
  • LHR: Maghrib 5:04pm Isha 6:31pm
  • ISB: Maghrib 5:04pm Isha 6:33pm

رحیم یار خان: دریائے سندھ میں کشتی ڈوبنے سے 19 افراد جاں بحق، متعدد لاپتا

شائع July 18, 2022
رحیم یار خان کے علاقے مچکا میں دریائے سندھ میں کشتی الٹنے سے 19 افراد جاں بحق ہوئے—فوٹو: رائٹرز
رحیم یار خان کے علاقے مچکا میں دریائے سندھ میں کشتی الٹنے سے 19 افراد جاں بحق ہوئے—فوٹو: رائٹرز

پنجاب کے ضلع رحیم یار خان میں دریائے سندھ میں کشتی ڈوبنے سے متعدد افراد لاپتا ہوگئے جبکہ 19 لاشیں نکال لی گئیں۔

ڈپٹی کمشنر رحیم یار خان سید موسیٰ رضا نے بتایا کہ رحیم یار خان سے 65 کلومیٹر کے فاصلے پر مچکا پولیس اسٹیشن کی حدود میں دریائے سندھ میں کشتی الٹ گئی، جس میں خواتین اور بچوں سمیت 100 افراد سوار تھے۔

مزید پڑھیں: جامشورو: دریائے سندھ میں کشتی الٹنے سے 4 افراد جاں بحق

ان کا کہنا تھا کہ کشتی میں 100 افراد سوار تھے اور اب تک 19 لاشیں نکال لی گئی ہیں۔

مقامی افراد کے مطابق سولنگی قبیلے سے تعلق رکھنے والے افراد راجن پور میں ایک شادی کی تقریب میں شرکت کے بعد واپس آرہے تھے کہ ان کے ساتھ حادثہ پیش آیا اور ابتدائی اطلاعات کے مطابق کشتی میں گنجائش سے زیادہ افراد سوار تھے۔

ریسکیو 1122 کا کہنا تھا کہ ماچکا پولیس اسٹیشن کے افسر نے ان کو فون کرکے اطلاع دی کہ 50 سے 70 مسافروں کو لے آنے والی کشتی دریا میں الٹ گئی ہے۔

واقعے کی اطلاع ملتے ہی ریسکیو 1122کی ٹیمیں ایمبولینس، واٹر ریسیکیو وین اور 30 ریسکیو اہلکاروں کے ہمراہ جائے وقوع پر پہنچی۔

یہ بھی پڑھیں: خیرپور: دریائے سندھ میں کشتی الٹ گئی، خاتون اور 3 بچے جاں بحق

اس سے قبل ڈپٹی کمشنر رحیم یار خان سید موسیٰ رضا نے بتایا تھا کہ 35 افراد کو نکال لیا گیا ہے اور جاں بحق 9 خواتین کی لاشیں بھی نکال لی گئی ہیں جبکہ دیگر لاپتا مسافروں کی تلاش جاری ہے۔

خیال رہے کہ مون سون بارشوں کی وجہ سے دریائے سندھ میں پانی کا بہاؤ بڑھنے لگا ہے لیکن کشتی چلانے والے مقامی افراد مسافروں کو دوران سفر حفاظتی اقدامات کا خیال نہیں رکھتے اور نہ ہی ریسکیو جیکٹ پہناتے ہیں۔

رپورٹس کے مطابق کشتی چلانے والے مقامی افراد کشتی لنگر انداز کرنے سے قبل مسافروں کی تعداد کا خیال نہیں رکھتے جس کی وجہ سے بہت سی قیمتی جانیں ضائع ہو جاتی ہیں۔

کارٹون

کارٹون : 22 دسمبر 2024
کارٹون : 21 دسمبر 2024