پیوٹن کی خرابی صحت کی افواہیں حقیقت پر مبنی نہیں، برطانوی فوجی سربراہ
برطانیہ کی مسلح افواج کے سربراہ نے ان قیاس آرائیوں کو 'خواہش مندانہ سوچ' کے طور پر مسترد کردیا ہے کہ روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کی صحت خراب ہے یا انہیں قتل کیا جا سکتا ہے۔
ڈان اخبار کی شائع خبر رساں ایجنسی 'اے ایف پی' کی رپورٹ کے مطابق ایک ایسے موقع پر جب کنزرویٹو پارٹی وزیر اعظم بورس جانسن کے جانشین کا انتخاب کررہی ہے، ایڈمرل ٹونی راڈاکن نے کہا کہ برطانیہ کے اگلے رہنما کو یہ معلوم ہونا چاہیے کہ روس، برطانیہ کے لیے 'سب سے بڑا خطرہ' ہے اور اس کا چیلنج کئی دہائیوں تک برقرار رہے گا۔
یہ بھی پڑھیں: پیوٹن کا نیوکلیئر فورسز کو تیار رہنے کا حکم، عالمی برادری کا اظہار مذمت
اتوار کو بی بی سی ٹیلی ویژن پر نشر ہونے والے ایک انٹرویو میں چیف آف ڈیفنس اسٹاف نے پیوٹن کے بارے میں کہا کہ میرے خیال میں کچھ تبصرے کہ پیوٹن کی صحت ٹھیک نہیں ہے یا یہ کہ یقیناً کوئی انہیں قتل کرنے والا ہے، میرے خیال میں یہ کسی کی خواہش تو ہو سکتی ہے لیکن اس میں حقیقت نہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم فوجی پیشہ ور افراد کے طور پر روس میں نسبتاً مستحکم حکومت دیکھتے ہیں۔
ٹونی ریڈاکن نے کہا کہ روسی صدر کسی بھی قسم کی اپوزیشن کو ختم کرنے میں کامیاب رہے ہیں، ہم ایک سوچ دیکھتے ہیں جس کے تحت ولادیمیر پیوٹن پیوٹن کے اوپر سرمایہ کاری کی جاتی رہی ہے اور اس لیے اب تک اعلیٰ سطح پر کسی کو بھی انہیں چیلنج کرنے کی ترغیب نہیں ملی۔
فوجی سربراہ کا کہنا تھا کہ یہ معاملہ تاریک نظر آتا ہے، یوکرین کی جنگ میں ناکامیوں کے بعد روس کی زمینی افواج سے اب کم خطرہ لاحق ہے۔
ایک اندازے کے مطابق اس حملے میں 50 ہزار روسی فوجی ہلاک یا زخمی ہوئے اور تقریباً 1700 روسی ٹینکوں کے ساتھ ساتھ تقریباً 4 ہزار بکتر بند جنگی گاڑیاں تباہ ہوگئی ہیں۔
مزید پڑھیں: خودمختاری، سلامتی کے معاملے پر روس کی حمایت جاری رکھیں گے، چینی صدر کی روسی ہم منصب سے گفتگو
ان کا کہنا تھا کہ لیکن روس ایک جوہری طاقت کے طور پر قائم ہے، اس کے پاس سائبر صلاحیتیں ہیں، خلائی صلاحیتیں ہیں اور اس کے پاس پانی کے اندر مخصوص پروگرام ہیں لہٰذا یہ پانی کے اندر کی ان کیبلز کے لیے خطرہ بن سکتا ہے جو دنیا کی معلومات کو پوری دنیا میں منتقل کرنے کی اجازت دیتی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ جب بورس جانسن کے جانشین 6 ستمبر کو عہدہ سنبھالیں گے تو یوکرین پر گفتگو اس فوجی بریفنگ میں غالب رہے گی۔