• KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:10pm
  • LHR: Maghrib 5:04pm Isha 6:31pm
  • ISB: Maghrib 5:04pm Isha 6:33pm
  • KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:10pm
  • LHR: Maghrib 5:04pm Isha 6:31pm
  • ISB: Maghrib 5:04pm Isha 6:33pm

صدر عارف علوی امریکا اور پاکستان کے درمیان بہتر تعلقات کے خواہاں

شائع July 17, 2022
صدر نے کہا کہ ایسے معاملات پر پاکستانی کمیونٹی کو متحد رہنا چاہیے— فائل فوٹو / اسکرین گریب
صدر نے کہا کہ ایسے معاملات پر پاکستانی کمیونٹی کو متحد رہنا چاہیے— فائل فوٹو / اسکرین گریب

صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہا ہے کہ گزشتہ حکومت کی طرح موجودہ حکومت امریکا کے ساتھ تعلقات بہتر کرنے کی کوشش کر رہی ہے اور امریکا میں مقیم پاکستانیوں کو اس کوشش کی حمایت کرنی چاہیے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق صدر مملکت نے ایسوسی ایشن آف پاکستانی فزیشنز آف نارتھ امریکا (اے پی پی این اے) کے سالانہ کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’پاکستان سب کا ہے اور تمام جماعتوں نے اقتدار میں رہتے ہوئے امریکا کے ساتھ قریبی تعلقات برقرار رکھنے کی کوشش کی ہے‘۔

انہوں نے کہا کہ میں جانتا ہوں کہ گزشتہ حکومت کی طرح موجودہ حکومت بھی امریکا کے ساتھ تعلقات بہتر کرنے کی کوشش کر رہی ہے، کوئی بھی جماعت برسراقتدار ہو لیکن امریکا میں مقیم پاکستانیوں کی حیثیت سے آپ کو اس کوشش کی حمایت کرنی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: امریکا پاکستان کے ساتھ تعلقات کی تعیمرِ نو کیلئے تیار ہے، ڈونلڈ بلوم

صدر عارف علوی نے بتایا کہ وہ امریکا میں رہ چکے ہیں اور وہ جانتے ہیں کہ امریکا میں مقیم پاکستانیوں کے دیگر امریکی شہریوں کے ساتھ قریبی ذاتی اور پیشہ ورانہ تعلقات ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ان تعلقات کو پاکستان کی مدد اور اس سے متعلق بدگمانیاں دور کرنے کے لیے استعمال کریں، اپنے کانگریس مین، خواتین اور سینیٹرز سے رابطہ کریں اور انہیں بتائیں کہ پاکستان کیوں اہم ہے اور اسے کیوں نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔

انہوں نے نشاندہی کی کہ افغانستان سے امریکی انخلا بدگمانی کا باعث بنا ہے کیونکہ امریکا اس کی وجوہات سمجھنے کی کوشش کررہا ہے، آپ اس حوالے سے اپنا کردار ادا کریں اور سیاسی و سماجی حلقوں میں موجود اپنے دوستوں پر پاکستان کی پوزیشن واضح کریں۔

مزید پڑھیں: ’امریکا ہر مشکل وقت میں پاکستان کے ساتھ کھڑا رہا ہے‘

صدر نے کہا کہ ایسے معاملات پر پاکستانی کمیونٹی کو متحد رہنا چاہیے اور سیاسی اختلافات سے اہم قومی مفادات کو ٹھیس پہنچنے کی اجازت نہیں دینی چاہیے۔

اس دوران تقریب میں موجود ایک صحافی نے کہا کہ سابق وزیر اعظم عمران خان کی جانب سے پاکستان کی ملکی سیاست میں امریکی مداخلت کے الزام نے ایسی کوششوں کو نقصان پہنچایا ہے۔

تاہم مذکورہ صحافی کو پی ٹی آئی کے حامیوں نے خاموش کروا دیا جو وہاں بڑی تعداد میں موجود تھے اور انہوں نے صدر کو صحافی کے ان ریمارکس کا جواب دینے سے بھی روک دیا۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان، امریکا کے ساتھ 'ہر سطح پر' رابطے جاری رکھے گا، بلاول بھٹو

صدر عارف علوی نے مزید کہا کہ پاکستانی چاہے پاکستان میں مقیم ہوں یا بیرون ملک، مگر بھارت اور کشمیر میں مسلمانوں کے ساتھ جو کچھ ہو رہا ہے اس پر وہ خاموش نہیں رہ سکتے۔

انہوں نے کہا کہ جب آپ امریکی قانون سازوں سے ملیں تو انہیں بتائیں کہ موجودہ بھارتی حکومت مسلمانوں اور دیگر اقلیتوں کے ساتھ کیسا سلوک کر رہی ہے، انہیں سمجھائیں کہ صورتحال کتنی سنگین ہے اور اس سے ان کے وجود کو کس طرح خطرہ ہے۔

عمران خان کی حکومت کو گرانے کی مبینہ امریکی سازش سے متعلق سائفر کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں صدر نے کہا کہ وہ یہ معاملہ جوڈیشل کمیشن کو بھیج چکے ہیں اور اب کمیشن کو اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔

مزید پڑھیں: 'امریکا سے خراب تعلقات پاکستان کیلئے مختلف محاذوں پر مشکلات پیدا کر سکتے ہیں'

صدر عارف علوی نے مزید کہا کہ بدقسمتی سے پاکستان میں اس طرح کی تحقیقات کے نتائج کبھی منظر عام پر نہیں لائے گئے، چاہے اس میں ہمارے وزرائے اعظم کے قتل کے واقعات بھی شامل ہوں۔

انہوں نے کہا کہ تمام حکومتوں نے معیشت کو ٹھیک کرنے کی کوشش کی لیکن بدقسمتی سے ہم اس میں زیادہ کامیاب نہیں ہو سکے۔

کارٹون

کارٹون : 22 دسمبر 2024
کارٹون : 21 دسمبر 2024