• KHI: Zuhr 12:19pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:50am Asr 3:23pm
  • ISB: Zuhr 11:55am Asr 3:23pm
  • KHI: Zuhr 12:19pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:50am Asr 3:23pm
  • ISB: Zuhr 11:55am Asr 3:23pm

پنجاب کے ضمنی انتخابات میں پی ٹی آئی نے مسلم لیگ (ن) کو شکست دے دی

شائع July 17, 2022 اپ ڈیٹ July 18, 2022
--فوٹو: ڈان نیوز
--فوٹو: ڈان نیوز
پنجاب میں پولنگ ختم ہونے کے بعد ووٹوں کی گنتی شروع ہو چکی ہے— فوٹو: ڈان نیوز
پنجاب میں پولنگ ختم ہونے کے بعد ووٹوں کی گنتی شروع ہو چکی ہے— فوٹو: ڈان نیوز
— فوٹو: ڈان نیوز
— فوٹو: ڈان نیوز
— فوٹو: ڈان نیوز
— فوٹو: ڈان نیوز
— فوٹو: ڈان نیوز
— فوٹو: ڈان نیوز
سابق وزیر اعظم نے اپنی ٹائیگر فورس کو تمام پولنگ اسٹیشنز پر الرٹ رہنے کا حکم دیا ہے — فوٹو: ای سی پی
سابق وزیر اعظم نے اپنی ٹائیگر فورس کو تمام پولنگ اسٹیشنز پر الرٹ رہنے کا حکم دیا ہے — فوٹو: ای سی پی

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے منحرف اراکین کے ڈی سیٹ ہونے سے خالی ہونے والی 20 نشستوں پر ضمنی انتخابات کے غیرحتمی اور غیر سرکاری نتائج کے مطابق پی ٹی آئی نے مسلم لیگ (ن) کے مقابلے میں 15 نشستیں جیت لی ہیں۔

غیر سرکاری اور غیر حتمی نتائج کے مطابق پی پی- 167 لاہور میں پی ٹی آئی کے امیدوار کے شبیر گجر 40 ہزار 511 ووٹ لے کر کامیاب ہوئے جہاں مسلم لیگ (ن) کے ٹکٹ پر الیکشن لڑنے والے منحرف امیدوار نذیر چوہان 26 ہزار 472 ووٹ لے سکے۔

اسی طرح لاہور کے پی پی-158 میں بھی پی ٹی آئی کے میاں اکرم عثمان 37 ہزار 463 ووٹ حاصل کرکے جیت گئے۔

پی پی-158 لاہور میں مسلم لیگ (ن) کے امیدوار رانا احسن 31 ہزار 905 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔

غیرحتمی اور غیرسرکاری نتائج کے مطابق پی ٹی آئی نے پی پی-83 خوشاب، پی پی-217 ملتان، پی پی-288 ڈیرہ غازی خان اور پی پی-202 ساہیوال میں بھی کامیابی حاصل کرلی ہے۔

پاکستان مسلم لیگ (ن) نے لاہور، بہاولنگر، مظفرگڑھ اور راولپنڈی میں کامیابی حاصل کی ہے جبکہ لودھراں کی ایک نشست پر آزاد امیدوار کامیاب ہوئے۔

پنجاب کے 20 حلقوں کے ضمنی انتخابات میں پولنگ کا عمل صبح 8 بجے شروع ہوا جو بلاتعطل شام 5 بجے تک جاری رہا، اس دوران بعض مقامات پر لڑائی جھگڑوں کی اطلاعات بھی سامنے آئیں۔

الیکشن کمیشن آف پاکستان نے بتایا تھا کہ انتخابی ضابطہ اخلاق کے مطابق جو لوگ پولنگ اسٹیشنز کے اندر پہلے سے موجود ہیں انہیں ووٹ ڈالنے دیا جائے گا، میڈیا کو پولنگ ختم ہونے کے ایک گھنٹے بعد غیر سرکاری نتائج نشر کرنے کی اجازت ہوگی۔

ای سی پی نے مزید بتایا تھا کہ ریٹرنگ افسر کے اعلان کرنے سے قبل تک وہ نتائج غیر سرکاری تصور کیے جائیں گے۔

ووٹنگ کا عمل ختم ہونے کے بعد جب گنتی شروع ہوئی تو ساہیوال میں حلقہ پی پی 202 اور راولپنڈی میں حلقہ پی پی 7 میں اسٹینشز کے دروازے بند کر دیے گئے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: حمزہ شہباز کا انتخاب: ’دیکھنا ہوگا آرٹیکل 63-اے کی تشریح ان حالات میں لاگو ہوگی یا نہیں؟‘

پنجاب اسمبلی کی جن 20 نشستوں پر ضمنی انتخابات ہوئے ہیں ان میں لاہور کی 4، جھنگ، لودھراں اور مظفر گڑھ کی 2، 2 جبکہ راولپنڈی، خوشاب، بھکر، فیصل آباد، شیخوپورہ، ساہیوال، ملتان، بہاولنگر، لیہ اور ڈیرہ غازی خان کی ایک، ایک نشست شامل تھی۔

الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) کی حتمی پولنگ اسکیم کے مطابق ان حلقوں میں مجموعی طور پر 45 لاکھ 79 ہزار 898 رجسٹرڈ ووٹرز ہیں۔

ان 20 حلقوں میں کُل 3 ہزار 131 پولنگ اسٹیشنز قائم کیے گئے ہیں، مردانہ پولنگ اسٹیشنز کی تعداد 731، خواتین کے لیے 700 جبکہ 1700 مشترکہ پولنگ اسٹیشنز قائم کیے گئے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: پنجاب ضمنی انتخابات: پاک فوج کا 'حساس علاقوں' کا جائزہ

20 میں سے خاص طور پر 5 حلقوں میں فوج سمیت قانون نافذ کرنے والے اداروں کو کسی بھی قسم کے پر تشدد واقعے سے بچنے کے لیے الرٹ رکھا گیا ہے، جن میں سے 4 لاہور میں اور ایک ملتان میں ہے۔

الیکشن کمیشن کی درخواست پر وزارت داخلہ نے 2 ہزار ایف سی اہلکار بھی سیکیورٹی کی صورت حال بہتر رکھنے کے لیے تعینات کر دیے ہیں۔

وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنااللہ نے کہا ہے کہ جن حلقوں میں ضمنی انتخابات ہو رہے ہیں وہاں امن و امان کو یقینی بنانے کے لیے سیکیورٹی ہائی الرٹ ہے۔

انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان کی درخواست پر سول آرمڈ فورسز کو تمام حلقوں میں تعینات کردیا گیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ حساس انتخابی علاقوں میں اضافی نفری تعینات کی گئی ہے جبکہ رینجرز، فرنٹیئر کانسٹیبلری اور فوجی دستوں کو فوری رسپانس فورس کے طور پر تعینات کیا گیا ہے۔

بیلٹ پر غیرقانونی اسٹیمپنگ اور ووٹرز کو ہراساں کرنے پر ابھی عدالت کھولیں، عمران خان

سابق وزیراعظم عمران نے زور دے کر کہا کہ ابھی عدالت کھولیں اور پنجاب حکومت کی جانب سے سپریم کورٹ کے احکامات اور انتخابی قوانین کی خلاف وزری اور پی ٹی آئی کے رہنماؤں کو گرفتار کرنے پر نوٹوس لیں جبکہ الیکشن کمیشن نے اپنی آنکھیں بند کی ہوئی ہیں۔

رانا ثنا اللہ کی انتخابات میں پولیس کے نیوٹرلز رہنے پر تعریف

وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے کہا کہ ضمنی انتخابات میں ووٹر ٹرن آؤٹ 40 فیصد سے زیادہ رہا جو کسی بھی ضمنی انتخاب میں غیر معمولی ہے۔

پریس کانفرنس میں ان کا کہنا تھا کہ 3ہزار 140پولنگ اسٹیشنز میں سے 14 پر معمولی تصادم ہوا۔

انہوں نے کہا کہ ای سی پی کو اس یقینی کو بنانا چاہیے کہ انتخابات کے نتائج مجاز افسر کے دستخط شدہ فارم 44 پر جاری کیے جائیں۔

اقتدار کی ہوس میں عمران نیازی شرمناک باب رقم کر رہا ہے، شہباز شریف

وزیر اعظم شہباز شریف نے عمران خان پر تنقید کرتے ہوئے ٹوئٹ کیا کہ اقتدار کی ہوس میں عمران نیازی میکاویلین سیاست کا شرمناک باب رقم کر رہا ہے۔

مزید پڑھیں: پنجاب: ضمنی انتخابات کے سلسلے میں لاہور میں جوش و خروش کا فقدان

ان کا کہنا تھا کہ عمران نیازی کی ہر تقریر ان کے کسی عوامی عہدے کے لیے نا اہل ہونے کا ثبوت ہے، پی ٹی آئی نے ان کی براہِ راست سر پرستی میں قومی اداروں پر کیچڑ اچھالنے کی منظم مہم چلائی جس سے پاکستان کو نا قابلِ تلافی نقصان پہنچا۔

شہباز گِل کی مبینہ گرفتاری

دوسری طرف شہباز گِل کی مبینہ گرفتاری کی اطلاعات پر ٹوئٹ کرتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ محض عوام کو خوفزدہ کرنے اور انتخاب میں دھاندلی کے پیشِ نظر شہباز گِل کی غیر قانونی گرفتاری کی شدید مذمت کرتا ہوں۔

ان کا کہنا تھا کہ فسطائی حربے مؤثر ثابت ہوں گے نہ ہی ہمارے لوگ اپنا حقِ رائے دہی استعمال کرنے سے باز آئیں گے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ امپورٹڈ حکومت کے سرپرستوں کو اس نقصان کا احساس ہونا چاہیے جو وہ ہماری قوم کو پہنچا رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: پنجاب میں ضمنی انتخابات: الیکشن مہم میں حصہ لینے کیلئے مزید 2 صوبائی وزرا مستعفی

انسانی حقوق کی سابق وزیر اور پی ٹی آئی کی رہنما شیریں مزاری نے شہباز گِل کی مبینہ گرفتاری کے حوالے سے ٹوئٹ کرتے ہوئے کہا کہ فسطائیت اپنے عروج پر ہے اور ای سی پی پر الزام لگایا کہ 'پنجاب میں انتخابی عمل کا مذاق اڑایا جارہا ہے۔

قبل ازیں شہباز گِل نے ٹوئٹ کرتے ہوئے کہا تھا کہ پنجاب کے حلقہ پی پی 272 میں پولیس کی بھاری نفری پہنچ گئی اور وہ ایک فیکٹری میں محصور ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ میں گرفتاری سے نہیں ڈرتا، عمران خان کا سپاہی ہوں ایسے ہتھکنڈوں سے خوفزدہ نہیں ہوتا، ہم دہشت گردی کرنے نہیں آئے، میں گرفتاری کے لیے تیار ہوں۔

لاہور میں ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی پر پی ٹی آئی کے 13 کارکن گرفتار

دوسری جانب پنجاب پولیس نے لاہور کے حلقہ پی پی 167 میں انتخابات کے ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ریلیاں نکالنے پر پی ٹی آئی کے 13 کارکنوں کو گرفتار کر لیا۔

ڈان ڈاٹ کام کو دستیاب فرسٹ انفارمیشن رپورٹ (ایف آئی آر) کے مطابق پاکستان پینل کوڈ کی دفعہ 188 (سرکار کی طرف سے جاری کردہ حکم کی نافرمانی) کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔

پی ٹی آئی کے ضابطہ اخلاق کی خلاف وزری پر گرفتار 13 کارکنان
پی ٹی آئی کے ضابطہ اخلاق کی خلاف وزری پر گرفتار 13 کارکنان

دریں اثنا ملتان میں پی ٹی آئی رہنما شاہ محمود قریشی نے ایک فیکٹری مالک چوہدری ذوالفقار انجم پر فیکٹری میں مسلم لیگ (ن) کے بیلٹ پیپرز پر ٹھپے لگانے کا الزام عائد کرتے ہوئے فیکٹری پر دھاوا بول دیا۔

یہ بھی پڑھیں: پنجاب ضمنی انتخابات: الیکشن کمیشن کا 5 حلقوں میں فوج تعینات کرنے کا مطالبہ

انہوں نے کہا کہ آر او یہاں آئیں اور فیکٹری کے اندر جو ٹھپے لگائے جا رہے ہیں اس کا نوٹس لیں۔

واقعے پر ردعمل دیتے ہوئے پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما اور سابق وزیرِ اعظم یوسف رضا گیلانی کے صاحبزادے علی موسیٰ گیلانی نے کہا کہ شاہ محمود قریشی ہمارے سپورٹر کی فیکٹری میں آئے اور انہیں ہراساں کیا، پولنگ اسٹیشن فیکٹری سے ایک کلومیٹر دور ہے۔

علی موسیٰ گیلانی نے مزید کہا کہ نجی جگہ پر آکر دروازے توڑے گئے، شاہ محمود قریشی نے تاثر دینے کی کوشش کی کہ فیکٹری میں ٹھپے لگ رہے ہیں، ہم قانونی کارروائی کریں گے۔

فیکٹری کے مالک چوہدری ذوالفقار نے اس حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ شاہ محمود قریشی نے فیکٹری پر دھاوا بولا، ان کے ساتھ مسلح گارڈ بھی تھے۔

فیکٹری مالک نے مزید کہا کہ فیکٹری میں نہ کوئی پولنگ اسٹیشن ہے اور نہ کوئی دھاندلی ہو رہی ہے۔

ریٹرننگ آفیسر نے اس حوالے سے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ شاہ محمود قریشی کے پاس ثبوت ہے توفراہم کریں، غلط خبریں میڈیا پر نہ چلوائیں۔

پولنگ اسٹیشنز جانے پر شاہ محمود قریشی کو نوٹس

دریں اثنا الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی کے سینئر رہنما شاہ محمود قریشی کو ای سی پی کے ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزری کرتے ہوئے متعدد پولنگ اسٹیشنز کا دورہ کرنے پر نوٹس جاری کردیا ہے۔

مزید پڑھیں: وفاقی وزیر ایاز صادق، صوبائی وزیر خواجہ سلمان مستعفی

ای سی پی نے شاہ محمود قریشی کی جانب سے ملتان کی نجی فیکٹری میں پارٹی کارکنوں کے ہمراہ دھاوا بولنے اور 'ووٹ فروخت کرنے' کے الزمات پر جواب بھی طلب کیا ہے، الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی رہنما کو ہدایت کی ہے کہ 24 گھنٹے کے اندر الزامات کی وضاحت کریں۔

دوسری جانب لاہور کے حلقہ پی پی 158 میں پولنگ اسٹیشن کے باہر سیاسی کارکنوں کے درمیان مبینہ طور پر لڑائی کی اطلاعات سامنے آئی ہیں۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق واقعہ پی ٹی آئی اور مسلم لیگ (ن) کے کارکنان کے درمیان تصادم کے نتیجے میں پیش آیا، فوٹیج میں ایک شخص کا سر زخمی اور چند افراد کو ایک دوسرے سے جھگڑتے ہوئے نعرے بازی کرتے دیکھا جاسکتا ہے۔

پی پی 158 میں تصادم کی اطلاعات کے بعد ای سی پی نے ڈسٹرکٹ ریٹرننگ افسر کو جائے وقوع کا معائنہ کرنے اور سیکیورٹی حکام سے بریفنگ لینے کی ہدایت جاری کی ہیں۔

دوسری جانب جھنگ کے حلقہ پی پی 125 میں حریف سیاسی کارکنوں کے درمیان تصادم کی اطلاعات بھی موصول ہوئیں۔

ٹیلی ویژن پر نشر ہونے والی موبائل فون فوٹیجز میں چند افراد کو ایک دوسرے پر لاٹھیاں برساتے دیکھا گیا، اطلاعات موصول ہونے پر پولیس موقع پر پہنچ گئی جس کے بعد صورتحال پر قابو پالیا گیا۔

پولنگ کی عمومی صورتحال پُرامن اور تسلی بخش ہے، ترجمان الیکشن کمیشن

ترجمان الیکشن کمیشن کے مطابق مرکزی کنٹرول روم میں اب تک 13 شکایات موصول ہوچکی ہیں جو کہ تمام کی تمام حل کرلی گئی ہیں، زیادہ تر شکایات ووٹرز اور کارکنان کے درمیان تصادم کی تھیں۔

ترجمان الیکشن کمیشن کی جانب سے مزید بتایا گیا کہ پنجاب کے تمام حلقوں میں عمومی طور پر پولنگ عمل کی صورتحال پرامن اور تسلی بخش ہے۔

قبل ازیں ایک بیان میں ای سی پی کی جانب سے کہا گیا کہ صورتحال کو جلد ہی قابو میں لے لیا جائے گا، چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجا بھی مرکزی کنٹرول روم اسلام آباد سے ضمنی انتخابات کی نگرانی کر رہے ہیں۔

دریں اثنا وزیر اعظم محمد شہباز شریف نے پنجاب کے 20 حلقوں کے عوام سے اپیل کی ہے کہ بھرپور جذبے کے ساتھ ووٹنگ کے لیے گھروں سے نکلیں اور ووٹ کا حق استعمال کریں۔

اپنی ٹوئٹ میں انہوں نے لکھا کہ 'آپ کے مستقبل کا دارومدار ووٹ کی اس پرچی پر ہے، بزرگ، مائیں اور مرد و خواتین آج فیصلہ دیں کہ پنجاب اور پاکستان میں خدمت کا راج ہوگا، نالائقی، جھوٹ اور کرپشن کا نہیں'۔

چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے ضمنی الیکشن کی صورتحال پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ 'مجھے یہ دیکھ کرخوشی ہے کہ ہمارے ووٹرز ہر قسم کےدباؤ اور ہراساں کرنےکی حکومتی کوششوں کی مزاحمت کرتےہوئے بڑی تعدادمیں ووٹ ڈالنےکیلئےنکل رہےہیں'۔

انہوں نے کہا کہ میں چاہتاہوں کہ وہ تمام لوگ، خصوصاً ہماری خواتین جنہیں ابھی اپنا ووٹ ڈالنا ہے، وہ نکلیں اور ووٹ ڈالیں کیونکہ یہ پاکستان کی خودمختاری اور حقیقی آزادی کا الیکشن ہے۔

وزیر اعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز شریف نے بھی عوام پر پولنگ کے لیے گھر سے نکلنے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ 'آج 20 حلقوں میں ووٹ صرف ایک پرچی نہیں بلکہ خدمت ، ریلیف، کارکردگی اور عوام کی فلاح کا نام ہے'۔

اپنی ٹوئٹ میں انہوں نے لکھا کہ 'لوگ اپنے ووٹ کا حق استعمال کرنے کے لیے باہر نکلیں تاکہ پنجاب میں ایک مثبت اور تعمیری ترقی کا سفر جاری رہے، ان شا للہ فتح حق اور سچ کی ہی ہو گی'۔

وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب نے کہا کہ پنجاب کے 20 حلقوں کے عوام آج 'پی ٹی آئی کی کرپشن‘ کے خلاف ووٹ دیں گے۔

انہوں نے اپنی ٹوئٹ میں کہا کہ 'اہلِ پاکستان عمران صاحب کی فسادی، انتشاری، نفرت اور غنڈہ گردانہ تربیت کا منہ بولتا ثبوت دیکھ لیں، پنجاب کے 20 حلقوں کے عوام اس فتنہ و فساد کے خلاف آج ووٹ دیں گے'۔

انہوں نے مزید کہا کہ فسادی جتھوں کو بلوانے کا یہی مقصد تھا، عمران صاحب الیکشن لڑیں، عوام اور سیاسی مخالفین سے نہ لڑیں۔

پی ٹی آئی کے 'مسلح غنڈے' گرفتار کیے جانے کا دعویٰ

وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے دعویٰ کیا ہے کہ ’لاہور میں پی ٹی آئی کے مسلح غنڈوں کو اسلحے سمیت گرفتار کیا گیا ہے۔

اپنی ٹوئٹ میں انہوں نے لکھا کہ لاہور میں پی ٹی آئی کی جانب سے پولنگ کے دوران بدامنی اور شر پھیلانے، فائرنگ کے ذریعے پولنگ عمل معطل کروانے کا مذموم منصوبہ ناکام بنا دیا گیا۔

دوسری جانب مسلم لیگ (ن) کے رہنما عطا اللہ تارڑ نے بھی کہا ہے کہ شیخوپورہ میں غیر قانونی اسلحہ رکھنے والے پی ٹی آئی کے کارکنوں کو گرفتار کر لیا گیا۔

اپنی ٹوئٹ میں انہوں نے کہا کہ اطلاعات تھیں کہ شیخوپورہ میں پی ٹی آئی کے کارکنان اسلحہ لے کر پھر رہے ہیں اور امن خراب کرنے کی کوشش کریں گے، موقع پر کارروائی کرتے ہوئے گرفتاری عمل میں لائی جا چکی ہے۔

دریں اثنا پی ٹی آئی رہنما شہباز گل نے ٹوئٹر پر ایک ویڈیو شیئر کی ہے جس میں دعویٰ کیا گیا کہ لاہور میں قربان لائنز کے قریب ایک پولنگ اسٹیشن پر ان کے کونسلر کو پولیس نے مبینہ طور پر حراست میں لے لیا۔

اپنی ٹوئٹ میں انہوں نے لکھا کہ واضح نظر آتی شکست کے بعد پولیس گردی شروع ہوگئی، پولیس واضح طور پر مسلم لیگ (ن) لیگ کے ونگ کا کردار ادا کر رہی ہے، پی ٹی آئی کیمپ میں موجود کونسلر کو پہلے دھمکایا گیا اور اب پولیس نے حراست میں لے لیا ہے۔

انہوں نے مزید لکھا کہ ذہن میں رکھیں کہ غیر قانونی احکامات ماننے والوں کا مکمل محاسبہ ہوگا۔

شہباز گل کی جانب سے پوسٹ کی گئی ویڈیو کے ردعمل میں ترجمان الیکشن کمیشن نے کہا کہ چیف الیکشن کمشنر نے صوبائی چیف سیکریٹری اور انسپکٹر جنرل آف پنجاب پولیس کو واضح ہدایات جاری کردی ہیں کہ کسی شہری کے خلاف جوابی کارروائی نہ کی جائے، بصورت دیگر ای سی پی اس کے خلاف سخت کارروائی کرے گا۔

چیف الیکشن کمشنر نے مزید ہدایات جاری کیں کہ پنجاب میں ضمنی انتخابات کو شفاف اور منصفانہ بنانے کے لیے تمام ممکنہ اقدامات اٹھائے جائیں۔

پی ٹی آئی کے آفیشل ٹویٹر اکاؤنٹ سے بھی ایک ویڈیو پوسٹ کی گئی جس میں دعویٰ کیا گیا کہ راولپنڈی کے حلقہ پی پی 7 میں گندم کا آٹا کھلے عام تقسیم کیا جا رہا ہے۔

ٹوئٹ میں کہا گیا کہ 'الیکشن کمیشن سو رہا ہے لیکن آج کے دن بلے پر ٹھپہ لگ کر رہے گا'۔

دوسری جانب لاہور کے حلقہ پی پی 168 میں چونگی امر سدھو کے پولنگ اسٹیشن پر پی ٹی آئی کے ایک کارکن نے ووٹوں کی منتقلی کی شکایت کی۔

انہوں نے کہا کہ وہ اور ان کے اہل خانہ ووٹ ڈالنے کے لیے پولنگ اسٹیشن پہنچے لیکن ای سی پی نے ان کا ووٹ دوسرے علاقے میں منتقل کر دیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں نہیں معلوم کہ ہمارا ووٹ کہاں ہے، ووٹر لسٹ میں بغیر کسی پیشگی اطلاع کے تبدیلی کی گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ان کے خاندان کے 10 اہل ووٹرز میں سے صرف 2 ہی ووٹر لسٹ میں شامل ہیں جبکہ باقی افراد کا ووٹ ٹرانسفر کیا جا چکا ہے۔

انہوں نے الزام عائد کیا کہ پی ٹی آئی کے متعدد کارکنان کو اس مسئلے کا سامنا ہوا ہے جبکہ مسلم لیگ (ن) کے کسی بھی رکن نے ایسی شکایت نہیں کی، ایسا صرف پی ٹی آئی کارکنان کے ساتھ ہو رہا ہے۔

پی ٹی آئی 20 میں سے 16 نشستیں جیتے گی، فواد چوہدری کا دعویٰ

پی ٹی آئی رہنما فواد چوہدری نے دعویٰ کیا ہے کہ ان کی پارٹی آج کے اہم ضمنی انتخابات میں 20 میں سے 16 نشستیں جیت لے گی۔

لاہور کے حلقہ پی پی 167 کے دورے کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ موجودہ ماحول سے ایسا گمان ہو رہا ہے جیسے عام انتخابات ہو رہے ہوں۔

—فوٹو : ڈان نیوز
—فوٹو : ڈان نیوز

فواد چوہدری نے گزشتہ شب صوبائی اسمبلی سے مسلم لیگ (ن) کے ایک رکن اسمبلی کے استعفے پر بھی تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ استعفے آنا شروع ہو گئے ہیں جس کا مطلب یہ ہے کہ یہ مسلم لیگ (ن) کے لیے اچھا نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ ووٹر ٹرن آؤٹ یہ ظاہر کرتا ہے کہ لوگ حقیقی آزادی کے لیے نکلے ہیں، انہوں نے شہریوں پر زور دیا کہ وہ ووٹ ڈال کر اپنا کردار ادا کریں۔

ملکی تاریخ کے اہم ترین ضمنی انتخابات

پاکستان مسلم لیگ (ن) اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) آج صوبائی اسمبلی کی 20 نشستوں پر ضمنی انتخابات میں حصہ لے رہے ہیں، سیاسی پنڈت اسے دونوں بڑے حریفوں کی سیاست کے لیے 'زندگی اور موت' کا معاملہ قرار دے رہے ہیں جس کے نتائج صوبے میں دونوں جماعتوں کا سیاسی مستقبل طے کریں گے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق 20 میں سے خاص طور پر 5 حلقوں میں فوج سمیت قانون نافذ کرنے والے اداروں کو کسی بھی قسم کے پر تشدد واقعے سے بچنے کے لیے الرٹ رکھا گیا ہے، جن میں سے 4 لاہور میں اور ایک ملتان میں ہے۔

اگر پی ٹی آئی آج اکثریتی نشستیں حاصل کرنے میں کامیاب ہو جاتی ہے تو وہ حمزہ شہباز کو پنجاب کے وزیر اعلیٰ کے عہدے سے ہٹا سکتی ہے جو کہ شریف خاندان اور خاص طور پر حمزہ شہباز کے والد وزیر اعظم شہباز شریف کے لیے قابل قبول نہیں ہو سکتا کیونکہ یہ ان کی حکومت کو صرف مرکز تک محدود کر دے گی۔

شریف خاندان اس بات سے بھی واقف ہے کہ صوبے میں وزارت اعلیٰ کے عہدے کے لیے پی ٹی آئی اور پاکستان مسلم لیگ (ق) کے مشترکہ امیدوار پرویز الہٰی پنجاب میں مسلم لیگ (ن) کے لیے ایک ڈراؤنا خواب ثابت ہوں گے اور ممکن ہے کہ وہ عمران خان کے ساتھ اتحاد کرکے آئندہ عام انتخابات میں ان کے سیاسی گڑھ کو فتح کر لیں۔

یہ بھی پڑھیں: پنجاب ضمنی انتخابات: پاک فوج کا 'حساس علاقوں' کا جائزہ

لہٰذا مسلم لیگ (ن) کی پوری کوشش ہوگی کہ اس کے کارکنان اس وقت تک آرام نہ کریں جب تک کہ ہر ووٹر گھر سے نکل کر آج پولنگ اسٹیشن کا رخ نہ کرلے۔

پی ٹی آئی کے لیے آج کے ضمنی انتخابات کا مطلب شریفوں اور زرداریوں کو شکست دینے سے کہیں زیادہ ہے، عمران خان اور ان کے ساتھیوں نے اس مقابلے کو اچھائی اور برائی کے درمیان جنگ اور ملکی معاملات میں مبینہ بیرونی مداخلت کے خلاف مزاحمت قرار دیا ہے۔

سابق وزیر اعظم نے اپنی ٹائیگر فورس کو تمام پولنگ اسٹیشنز پر الرٹ رہنے کا حکم دیا ہے تاکہ مسلم لیگ (ن) کی جانب سے دھاندلی کی کسی بھی کوشش کو ناکام بنایا جا سکے۔

گزشتہ شب مسلم لیگ (ن) کے رکن صوبائی اسمبلی میاں جلیل شرقپوری نے اپنا استعفیٰ اسپیکر پرویز الہٰی کو پیش کر دیا، ان کا استعفیٰ خانیوال سے مسلم لیگ (ن) کے ایک اور رکن صوبائی اسمبلی فیصل نیازی کے اپنی نشست چھوڑنے کے ایک روز بعد سامنے آیا۔

مزید پڑھیں: پنجاب کے ضمنی انتخابات کے دوران اضافی سیکیورٹی اہلکار تعینات کرنے کا فیصلہ

حمزہ شہباز کے بطور وزیر اعلیٰ رہنے کے لیے مسلم لیگ (ن) کی زیر قیادت اتحادی حکومت کو اسمبلی میں 186 ارکان کی اکثریت حاصل کرنے کے لیے آج کے ضمنی انتخابات میں کم از کم 10 نشستیں درکار ہیں، جبکہ پرویز الہٰی کو حمزہ شہباز شریف کی جگہ لینے کے لیے 13 نشستیں درکار ہیں۔

پنجاب اسمبلی میں اس وقت ارکان کی تعداد 350 ہے، پی ٹی آئی کے 163 اور اس کی اتحادی مسلم لیگ (ق) کے 10 ارکان ہیں، مسلم لیگ (ن) کے ایوان میں 164 ارکان ہیں جبکہ اس کی اتحادی جماعت پیپلز پارٹی کے 7، 4 آزاد اور ایک کا تعلق راہ حق پارٹی ہے۔

مسلم لیگ (ن) کے ناراض رہنما اور رکن صوبائی اسمبلی چوہدری نثار علی خان نے مبینہ طور پر وزیر اعلیٰ کے عہدے کے لیے کسی بھی امیدوار کے حق میں ووٹ دینے سے انکار کر رکھا ہے۔

پارٹی ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ اگر ضمنی انتخابات کے نتائج دونوں جماعتوں کو یکساں پوزیشن میں رکھتے ہیں تو باغی اراکین صوبائی اسمبلی کے استعفوں کی صورت میں حمزہ شہباز کے لیے مزید سرپرائز سامنے آسکتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پنجاب: ضمنی انتخابات کے سلسلے میں لاہور میں جوش و خروش کا فقدان

الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) کی جانب سے اپریل میں پنجاب کے وزیراعلیٰ کے انتخاب میں حمزہ شہباز کو ووٹ دینے پر پی ٹی آئی کے منحرف ارکان اسمبلی کو نااہل قرار دینے کے بعد 25 نشستوں میں سے 5 مخصوص نشستوں کے علاوہ 20 خالی نشستوں پر آج پولنگ ہو رہی ہے، سپریم کورٹ کی ہدایت پر 22 جولائی کو وزارت اعلیٰ کے عہدے کے لیے دوبارہ انتخاب ہوگا۔

گزشتہ روز دونوں حریف سیاسی جماعتوں نے ایک دوسرے پر دھاندلی کے الزامات لگائے، پی ٹی آئی کی قیادت کا الزام ہے کہ حکومت ریاستی مشینری کو الیکشن پر اثر انداز ہونے کے لیے استعمال کر رہی ہے، اس نے یہ بھی الزام عائد کیا کہ ای سی پی نے ضمنی انتخابات میں دھاندلی کے لیے مسلم لیگ (ن) کے ساتھ ملی بھگت کی ہے۔

ان الزامات کے ثبوت کے طور پر پی ٹی آئی کی جانب سے ووٹر لسٹوں میں مبینہ تبدیلی کا حوالہ دیا گیا، تاہم الیکشن کمیشن ان الزامات کی تردید کرتا ہے۔

سابق وزیر اعظم اور چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کا خیال ہے کہ آج ہونے والے انتخابات میں دھاندلی کے لیے مسلم لیگ (ن)، ای سی پی اور کچھ پوشیدہ عناصر ان کے خلاف اکٹھے ہو گئے ہیں۔

مزید پڑھیں: پنجاب کے ضمنی انتخابات کی دلچسپ صورتحال پر ایک نظر

اپنے کارکنان کو اس حوالے سے متنبہ کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ تمام 'لوٹے' (پی ٹی آئی کے 20 سابق اراکین اسمبلی جو اب مسلم لیگ (ن) کے ٹکٹ پر الیکشن لڑ رہے ہیں) خود کو پی ٹی آئی کے انتخابی نشان بلے سے مار کھاتے دیکھیں گے، انہوں نے پنجاب کے عوام پر بھی زور دیا کہ وہ حمزہ شہباز کی تیار کردہ دھاندلی کی سازش کو ناکام بنائیں۔

پی ٹی آئی اور عمران خان کئی ہفتوں سے اسٹیبلشمنٹ پر زور دے رہے ہیں کہ وہ غیر جانبدار رہے اور کسی بھی پارٹی کے حق میں سیاسی معاملات میں کوئی مداخلت نہ کرے۔

مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز نے انتخابات کو ’سلیکشن نہیں بلکہ الیکشن‘ قرار دیا، انہوں نے ڈسکہ ضمنی انتخابات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ دھاندلی پی ٹی آئی کے ڈی این اے میں ہے۔

وزیر اعلیٰ حمزہ شہباز نے بھی اس معاملے پر اپنا تبصرہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ عوام اپنے ووٹ کی طاقت سے عمران خان کے 'فراڈ بیانیے اور جھوٹے نعرے کو مسترد کر دیں گے۔

انہوں نے انتظامیہ اور پولیس کو ہدایت کی کہ ووٹرز کی حفاظت کو یقینی بنایا جائے اور شرپسندوں کو پولنگ کے روز ماحول خراب کرنے کی اجازت نہ دی جائے۔

ووٹ خریدنے کے مبینہ الزام پر گرفتاری

دریں اثنا پنجاب حکومت نے لاہور کے حلقہ پی پی 168 سے خالد حسین نامی ایک شخص کو ووٹ خریدنے کے الزام میں گرفتار کر لیا۔

صوبائی انتظامیہ نے دعویٰ کیا کہ ملزم کا تعلق پی ٹی آئی سے ہے اور اس نے پی ٹی آئی رہنما فرخ حبیب کے کہنے پر 7 ہزار سے زائد ووٹ خریدے تھے۔

سابق وزیر مملکت نے اس واقعے کو مسلم لیگ (ن) کے روایتی ہتھکنڈے قرار دیا، انہوں نے زور دے کر کہا کہ ووٹ کی خریداری سے مسلم لیگ (ن) پی ٹی آئی سے زیادہ بخوبی سے واقف ہے۔

یہ بھی پڑھیں: نالائق کی حکومت رہتی تو وہ لاہور کو بھی کھنڈر بنا دیتا، مریم نواز

علاوہ ازیں لاہور پولیس نے پی ٹی آئی رہنما مقبول گجر کو پنجاب میں داخلے پر پابندی کی خلاف ورزی کرنے پر شہر سے باہر بھیج دیا، حکومت نے مقبول گجر اور سابق وفاقی وزیر علی امین علی گنڈاپور کو ضمنی انتخابات کے ایک روز بعد تک صوبے میں داخلے سے روک دیا تھا۔

پابندی کا جواز پیش کرتے ہوئے وزیر داخلہ پنجاب عطااللہ تارڑ نے کہا کہ یہ پابندی اس ممکنہ خدشے کے تحت عائد کی گئی تھی کہ ضمنی انتخابات کے دوران امن و امان کو خراب کرنے کے لیے خیبر پختونخوا اور آزاد جموں و کشمیر سے سیاسی رہنماؤں کے ہمراہ مسلح گروہ پنجاب میں داخل ہو سکتے ہیں۔

دریں اثنا پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) نے گزشتہ روز اعلان کیا کہ ضمنی انتخابات کے دوران امن و امان کی صورتحال بگڑنے کی صورت میں فوج کے دستے 'فوری ری ایکشن فورس' کے طور پر کام کریں گے۔

کارٹون

کارٹون : 25 نومبر 2024
کارٹون : 24 نومبر 2024