پاکستان میں لڑکوں کے مقابلے لڑکیوں کو زیادہ معاوضہ ملتا ہے، فہد مصطفیٰ
اداکار، میزبان و پروڈیوسر فہد مصطفیٰ نے دعویٰ کیا ہے کہ پاکستان کی شوبز انڈسٹری میں مرد اداکاروں کے بجائے اداکاراؤں کو زیادہ معاوضہ ملتا ہے۔
فہد مصطفیٰ نے حال ہی میں ساتھی اداکارہ ماہرہ خان کے ہمراہ دنیا ٹی وی کے پروگرام ’آن دی فرنٹ‘ میں شرکت کی، جہاں انہوں نے نہ صرف شوبز انڈسٹری بلکہ اپنی ذاتی زندگی کے حوالے سے بھی کھل کر بات کی۔
فہد مصطفیٰ نے بتایا کہ ان کے والد اداکار صلاح الدین تنیو کیمسٹری کے لیکچرر تھے جو بعد ازاں چیف ڈرگ انسپکٹر سندھ بنے اور پھر ڈپٹی ایڈیشنل سیکریٹری نارکوٹکس فورس بھی بنے اور وہ چاہتے تھے کہ ان کا بیٹا بھی کیمسٹری پڑھے۔
اداکار کے مطابق والد کے بر عکس انہیں کیمسٹری میں کوئی دلچسپی نہیں تھی، وہ کالج میں کیمسٹری میں فیل ہوگئے تھے جب کہ انہیں اداکاری کا بھی کوئی شوق نہیں تھا۔
یہ بھی پڑھیں: فہد مصطفیٰ کی فلموں پر تبصرہ لکھنے والے افراد سے درخواست
انہوں نے بتایا کہ ان کے برعکس ان کے چھوٹے بھائی کو اداکاری کا شوق تھا مگر وہ والد کے پروڈکشن ہاؤس میں ان کا ہاتھ بٹاتے تھے، جہاں سینیئر اداکار بہروز سبزواری نے انہیں کہا کہ وہ بہترین اداکار بن سکتے ہیں۔
فہد مصطفیٰ کے مطابق انہوں نے والد کے پروڈکشن ہاؤس میں کام کرنے کے دوران ایوب کھوسو کے کپڑے استری کیے جب کہ سلیم شیخ کو گھر چھوڑ کر آنے اور وہاں سے شوٹنگ پر لے جانے کا کام بھی کیا۔
انہوں نے بتایا کہ ہدایت کار اقبال انصاری نے انہیں ’راج ہنسنی‘ نامی ڈرامے میں کردار دیا اور وہ پہلے ڈرامے میں ہمایوں سعید کے بیٹے بنے تھے۔
اداکار کے مطابق ان کی اداکاری پر ان کے والد ناراض ہوئے اور انہوں نے عدنان صدیقی سمیت دیگر اداکاروں کو فون کرکے کہا کہ فہد کو کام نہ دیں، انہیں اداکاری نہیں آتی۔
فہد مصطفیٰ کا کہنا تھا کہ فارمیسی کی تعلیم درمیان میں چھوڑ کر ان کی جانب سے اداکاری کرنے پر ان کے والد نے دو سال تک ان سے بات تک نہ کی مگر پھر بشریٰ انصاری نے انہیں اور ان کے والد صلاح الدین تنیو کو ’نسل در نسل‘ نامی شو میں بلایا، جہاں سے ان کے اور والد کے درمیان صلح ہوئی۔
مزید پڑھیں:فہد مصطفیٰ میں اتنی تبدیلی کیسے آئی؟
ایک سوال کے جواب میں فہد مصطفیٰ نے بتایا کہ پاکستان کی فلم انڈسٹری ابھی بڑی نہیں بنی البتہ ڈراما انڈسٹری نے ترقی کرلی ہے اور اس میں بہت پیسہ بھی ہے۔
ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ پاکستان میں بھارت یا دیگر ممالک کے بر عکس مرد اداکاروں کے بجائے اداکاراؤں کو زیادہ معاوضہ ملتاہے۔
انہوں نے دلیل دی کہ چوں کہ پاکستان میں ڈراما انڈسٹری مضبوط ہے اور ڈراموں میں اداکاراؤں کے کردار اہم اور زیادہ ہوتے ہیں، اس لیے انہیں معاوضہ بھی زیادہ ملتا ہے۔
انہوں نے انکشاف کیا کہ انہوں نے بطور پروڈیوسر لڑکوں کے بجائے لڑکیوں کو زیادہ معاوضہ فراہم کیا۔
ان کی بات سے ماہرہ خان نے بھی اتفاق کیا کہ پاکستان میں بھارت کے برعکس خواتین کو زیادہ معاوضہ ملتا ہے۔