کراچی سمیت سندھ بھر میں 18 جولائی تک گرج چمک کے ساتھ بارش کا امکان، محکمہ موسمیات
محکمہ موسمیات نے کراچی اور سندھ کے دیگر علاقوں میں آج سے 18 جولائی بروز پیر تک گرج چمک کے ساتھ موسلادھار بارشوں کی پیش گوئی کی ہے۔
محکمہ موسمیات کی جانب سے آج (15 جولائی کو) جاری کردہ نوٹی فکیشن میں کیا گیا ہے کہ شمال مشرقی بحیرہ عرب اور اس سے ملحقہ رن کچھ کے اوپر ہوا کا کم دباؤ برقرار ہے جو جنوب مشرقی سندھ تک پھیلا ہوا ہے۔
محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ موسم کی موجودہ صورتحال کے زیر اثر کراچی، حیدرآباد، ٹھٹہ، بدین، میرپورخاص، عمرکوٹ، تھرپارکر، ٹنڈو محمد خان، ٹنڈو الہیار، سانگھڑ، نواب شاہ، نوشہرو فیروز، خیرپور، سکھر، لاڑکانہ، جیکب آباد، قمبر شہداد کوٹ، دادو، جامشورو، شکارپور، گھوٹکی اور کشمور کے اضلاع میں 18 جولائی تک گرج چمک کے ساتھ موسلادھار بارشوں کا امکان ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ملک بھر میں مزید موسلا دھار بارشوں کا امکان، الرٹ جاری
میٹ ڈیمپارٹمنٹ کی جانب سے کراچی ڈویژن میں ہفتے کے آخر میں موسلادھار اور وقفے وقفے سے گرج چمک کے ساتھ بارش کی بھی پیش گوئی کی گئی ہے، اس کے علاوہ،ہوا میں نمی کا تناسب 50 سے 60 فیصد کے درمیان رہنےکی توقع ہے جبکہ شمال مشرقی اور مشرقی ہوائیں چلنے کا امکان ظاہر کیا گیا ہے۔
محکمہ موسمیات نے شدید بارشوں سے کراچی، حیدر آباد، ٹھٹہ، بدین، میرپورخاص، عمرکوٹ، دادو، جامشورو، نواب شاہ، جیکب آباد، لاڑکانہ اور سکھر میں اَربن فلڈنگ اور نشیبی علاقوں میں پانی جمع ہونے کے خطرے سے بھی خبردار کیا ہے۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ موسلادھار بارشوں کے مسلسل اسپیل کے باعث پہاڑی علاقوں میں پانی کا تیز بہاؤ پیدا ہوسکتا ہے اور کیرتھر رینج کے ساتھ اور نیچے کی جانب سیلاب آسکتے ہیں۔
محکمہ موسمیات کی جانب سے کہا گیا ہے کہ اس دوران سمندر کے اندر غیر معمولی ارتعاش اور اونچی لہروں کی توقع ہے اور ماہی گیروں کو محتاط رہنے کا مشورہ دیا گیا ہے جبکہ تمام متعلقہ محکموں کے حکام سے الرٹ، چوکس و تیار رہنے اور ضروری اقدامات کرنے کی درخواست کی گئی ہے۔
مزید پڑھیں: عیدالاضحٰی پر موسلا دھار بارشوں نے 27 جانیں لے لیں
حکومت سندھ نے اس سے قبل ہی صوبے بھر میں ہیلتھ ایمرجنسی نافذ کردی ہے اور حکام کو تمام ڈسٹرکٹ ہیلتھ دفاتر اور ہسپتالوں میں کنٹرول روم قائم کرنے کی ہدایت کی ہے۔
این ڈی ایم اے کی احتیاط کی اپیل
مون سون بارشوں کے موجودہ اسپیل کے نتیجے میں گزشتہ روز مزید 4 اموات ہوئیں، جن میں سے 3 افراد خیبر پختونخوا اور ایک گلگت بلتستان میں جاں بحق ہوا، رواں ماہ کے اوائل میں شروع ہونے کے بعد سے موجودہ مون سون بارشوں کے باعث ہونے والے مختلف حادثات و واقعات میں 160 سے زائد شہری جاں بحق ہوچکے ہیں۔
طوفانی مون سون بارشوں کے بعد بلوچستان سے آنے والی خبریں صوبے کی خوفناک صورتحال پیش کر رہی ہیں، صوبے کے شمالی اور وسطی حصوں میں شدید بارشوں کی وجہ سے سڑکوں اور دیگر انفرااسٹرکچر کو بھاری نقصان پہنچا ہے۔
سیلاب کے باعث صوبے کا انفرااسٹرکچر تباہ ہوگیا ہے، کئی قصبوں اور شہروں کا کوئٹہ اور دیگر ضلعی ہیڈکوارٹرز سے رابطہ منقطع ہے، بارش نے بلوچستان کا پنجاب اور سندھ سے رابطہ بھی منقطع کردیا جبکہ سکھر کو کوئٹہ اور ڈیرہ غازی خان (پنجاب) کو لورالائی سے ملانے والی شاہراہ بھی بارش کے باعث بند رہی۔
یہ بھی پڑھیں: کراچی میں تیز بارشوں سے تباہ کن صورتحال، 6 افراد جاں بحق، کئی علاقے ڈوب گئے
مقامی حکام نے احتیاطی تدابیر کے طور پر کوئٹہ کو سکھر سے ملانے والی شاہراہ کو بند کر دیا، سبی کے ڈپٹی کمشنر منصور قاضی نے بتایا کہ ہم نے سڑک کو رات بھر کے سفر کے لیے بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے کیونکہ سیلابی پانی نے ہائی وے کو مختلف مقامات سے نقصان پہنچایا ہے۔
مزید بارشوں کے پیش نظر نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) نے متعلقہ وزارتوں، محکموں اور صوبائی حکومتوں کو چوکس و تیار رہنے اور کسی بھی ناخوشگوار صورتحال سے نمٹنے کے لیے تمام ضروری احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کی ہدایات جاری کیں۔
جاری بیان میں محکموں کو یہ بھی ہدایت کی گئی ہے کہ وہ ہنگامی آلات کی موجودگی کو یقینی بنائیں، ان ہنگامی آلات میں ڈی واٹرنگ پمپ اور کسی بھی ہنگامی صورتحال خاص طور پر سڑکیں بلاک ہونے، شاہراہوں کی بندش اور نقصان کی صورتحال سے نمٹنے کے لیے تربیت یافتہ عملے کی دستیابی شامل ہے۔
این ڈی ایم اے کی جانب سے انخلا کے منصوبوں کے مطابق نشیبی اور سیلاب زدہ علاقوں سے آبادی کے بروقت انخلا کو یقینی بنانے اور امدادی کیمپوں میں پناہ گاہ، خوراک اور ادویات کی دستیابی کو یقینی بنانے کی بھی ہدایت کی گئی ہے۔
مزید پڑھیں: کراچی کے مختلف علاقوں میں کہیں تیز، کہیں ہلکی بارش
این ڈی ایم اے نے متعلقہ حکام اور محکموں پر زور دیا ہے کہ وہ بڑے پیمانے پر عوام میں مون سون کی بارشوں سے متعلقہ ممکنہ خطرات سے متعلق آگاہی و بیداری پیدا کریں اور بارش کی پیش گوئی کی مدت کے دوران غیر ضروری سفر سے گریز کریں۔
این ڈی ایم اے کی جانب سے صوبائی حکام کو بھی ہدایت کی گئی ہے کہ وہ ٹریفک پولیس کے ساتھ قانون نافذ کرنے والے اداروں کو بھی ہدایت دیں کہ وہ مسافروں اور سیاحوں کی ممکنہ صورتحال اور پانی سے بھرے علاقوں اور انڈر پاسز کے خطرات سے آگاہ کریں اور غیر ضروری سفر اور نقل و حرکت سے گریز کرنے کے لیے رہنمائی فراہم کریں۔