بیرون ملک بغاوت کی کوششوں کی منصوبہ بندی میں مدد کی، سابق امریکی سفیر

شائع July 13, 2022
جان بولٹن نے بیرن ملک حکومتوں کا تختہ النے کا اعتراف کیا — فوٹو: بشکریہ سی این این
جان بولٹن نے بیرن ملک حکومتوں کا تختہ النے کا اعتراف کیا — فوٹو: بشکریہ سی این این

اقوام متحدہ میں سابق امریکی سفیر اور وائٹ ہاؤس کے قومی سلامتی کے سابق مشیر جان بولٹن نے کہا ہے کہ انہوں نے بیرون ملک بغاوت کی کوششوں کی منصوبہ بندی میں مدد کی تھی۔

خبر رساں ایجنسی 'رائٹرز' کے مطابق بولٹن نے 'سی این این' کو یہ ریمارکس 6 جنوری 2021 کو امریکی کیپیٹل ہل پر ہونے والے حملے کے بارے میں کانگریس کی سماعت کے بعد دیے، پینل کے قانون سازوں نے منگل کے روز سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ پر 2020 کے انتخابات میں شکست کے بعد اقتدار میں رہنے کی آخری کوشش کے طور پر تشدد کو ہوا دینے کا الزام لگایا۔

مزید پڑھیں: وینزویلا: حکومتی تختہ الٹنے کے الزام میں 2 امریکی فوجیوں کےخلاف دہشت گردی کا مقدمہ

سی این این کے اینکر جیک ٹیپر سے بات کرتے ہوئے بولٹن نے یہ ضرور کہا کہ ٹرمپ میں وہ صلاحیت ہی نہیں تھی کہ وہ ’ایک بہترین منصوبہ بندی والی بغاوت‘ کو انجام دے سکیں، بعد ازاں بولٹن کا کہنا تھا کہ ’ایک ایسے شخص کی حیثیت سے جس نے امریکا میں نہیں مگر دیگر ممالک میں بغاوت کروانے میں مدد کی ہے، میں یہ کہہ سکتا ہوں کہ اس کام میں بہت محنت لگتی ہے اور ٹرمپ نے یہ کام نہیں کیا۔’

ٹیپر نے بولٹن سے پوچھا کہ وہ کن کوششوں کا ذکر کر رہے ہیں۔

بولٹن نے وینزویلا کا ذکر کرنے سے پہلے کہا کہ میں تفصیلات میں نہیں جارہا، یہ کوششیں کامیاب نہیں ہوئی، میں نے دیکھا کہ اپوزیشن کو ایک غیر قانونی طور پر منتخب صدر کو ہٹانے کے لیے کیا کچھ کرنا پڑتا ہے اور وہ ناکام رہے۔

2019 میں بولٹن نے قومی سلامتی کے مشیر کی حیثیت سے وینزویلا کے اپوزیشن لیڈر جوآن گائیڈو کے سوشلسٹ صدر نکولس مدورو کو ہٹانے کی اپنی کوششوں کی حمایت کرنے کے لیے فوجی مطالبے کی عوامی طور پر حمایت کی اور یہ دلیل دی تھی کہ مدورو کا دوبارہ انتخاب غیر قانونی تھا، بالآخر مدورو اقتدار میں رہے۔

یہ بھی پڑھیں: وینزویلا میں حکومت کا تختہ الٹنے کی سازش ناکام، دو امریکی گرفتار

سی این این کے اینکر نے بولٹن کے جواب کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ مجھے لگتا ہے کہ ایسی اور چیزیں ہیں جو آپ مجھے نہیں بتا رہے ہیں۔

خارجہ پالیسی کے بہت سے ماہرین نے گزشتہ برسوں میں دوسرے ممالک میں واشنگٹن کی مداخلتوں کی تاریخ پر تنقید کی ہے جس میں 1953 میں اس وقت کے ایرانی قوم پرست وزیر اعظم محمد مصدق کی معزولی اور ویتنام کی جنگ میں امریکا کے کردار سے لے کر اس صدی میں عراق اور افغانستان پر حملے شامل ہیں۔

تاہم امریکی حکام کا بیرونی ممالک میں بدامنی پھیلانے میں اپنے کردار کا کھلے عام اعتراف کرنا انتہائی غیر معمولی بات ہے۔

کینیا سے تعلق رکھنے والے بی بی سی کے صحافی ڈکنز اولیوے نے ٹوئٹر پر لکھا کہ اقوام متحدہ کے سفیر سمیت امریکی حکومت میں اعلیٰ ترین عہدوں پر خدمات انجام دینے والے جان بولٹن اس بات پر فخر کرتے ہیں کہ انہوں نے دوسرے ممالک میں بغاوت کی منصوبہ بندی میں مدد کی۔

کارٹون

کارٹون : 21 نومبر 2024
کارٹون : 20 نومبر 2024