برطانیہ کے نئے وزیراعظم کیلئے دو اہم وزرا کی رشی سوناک کے نام کی توثیق
برطانیہ کے نئے وزیراعظم کی مہم میں ڈپٹی وزیراعظم ڈومینک راب اور وزیر ٹرانسپورٹ گرانٹ شیپس نے بورس جانسن سے اختلاف کرنے والے رشی سوناک کے نام کی توثیق کردی ہے۔
خبرایجنسی رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق ڈومینک راب کا کہنا تھا کہ 'میں جانتا ہوں کہ رشی سوناک کے پاس مطلوبہ صلاحیت ہے، ان کے پاس قیادت کی صلاحیت ہے جس کی ہمارے ملک کو مشکل معاشی دور سے نکالنے کی ضرورت ہے'۔
مزید پڑھیں: اسکینڈلز کے شکار برطانوی وزیراعظم بورس جانسن نے استعفیٰ دے دیا
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر گرانٹ شیپس نے اعلان کیا کہ وہ اس مہم سے دستبردار ہو رہے ہیں اور کہا کہ رشی سوناک ملک کی قیادت کے لیے اہم اور تجربہ کار ہیں۔
دوسری جانب رشی سوناک نے بورس جانسن کے بعد ایک منتشر ماحول میں وزارت عظمیٰ کا منصب سنبھالنے کے لیے 'ایمان داری' کے نعرے کے ساتھ اپنی مہم شروع کردی ہے۔
ابتدائی طور پر 11 امیدواروں نے برطانیہ کی حکمران جماعت کنزرویٹو پارٹی کی سربراہی اور اگلے وزیراعظم کے لیے خود کو پیش کیا تھا، جنہوں نے بورس جانسن کو اسکینڈلز کے بعد کم ہوتی حمایت پر مستعفی ہونے پر مجبور کیا تھا۔
کنزرویٹو پارٹی کے سربراہ اور برطانیہ کی وزارت عظمیٰ کے امیدوار کے لیے پارلیمنٹ میں موجود اپنی پارٹی کے 358 اراکین میں سے 20 کی جانب سے نامزدگی ضروری ہے اور بدھ کو پہلا ووٹ ہوگا۔
بعد ازاں حتمی مقابلہ دو امیدواروں کے درمیان ہوگا اور کنزرویٹو پارٹی کے اراکین حتمی امیدوار کا فیصلہ کریں گے۔
یہ بھی پڑھیں: برطانوی وزیراعظم بورس جانسن سے فوری طور پر عہدہ چھوڑنے کا مطالبہ
خیال رہے کہ برطانیہ میں مہنگائی، قرض اور معاشی نمو میں تنزلی کے ساتھ ساتھ عوام کو دہائیوں بعد مالی خسارے کا سامنا ہے جبکہ یوکرین جنگ کے باعث توانائی کے مسائل اور تیل کی قیمتوں میں اضافہ ہوچکا ہے۔
وزارت عظمیٰ کے لیے مقابلے میں شامل امیدوار ایک دوسرے پر تنقید بھی کرنے لگے ہیں اور اپنے مخالف امیدوار پر مالی یا دیگر سوالات کی بوچھاڑ کر رہے ہیں۔
اکثر امیدواروں کا کہنا ہے کہ اگر وہ جیت گئے تو ٹیکسز میں کمی کریں گے، مضبوط امیدوار رشی سوناک نے اس حوالے سے خود ایک سنجیدہ امیدوار کے طور پر پیش کردیا ہے۔
رشی سوناک نے کہا کہ وہ افسانوی کہانیوں کے بجائے ایمان داری کو فروغ دیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ وعدہ زیادہ بااعتماد نہیں کہ زیادہ اخراجات اور کم ٹیکسز ہوں۔
رشی سوناک نے بطور وزیرخزانہ برطانیہ کو 1950 کے بعد ٹیکس کا بڑا بوجھ ڈال دیا تھا اور دیگر امیدوار پرامید ہیں کہ وہ ان پر ٹیکس کے حوالے سے دباؤ بڑھائیں گے اور اکثر کا کہنا ہے کہ وہ فوری طور پر کمی کے لیے جائزہ لیں گے۔
یاد رہے کہ برطانیہ کے وزیراعظم بورس جانسن نے اسکینڈلز اور کابینہ اراکین کے استعفوں کے بعد گزشتہ ہفتے استعفے کا اعلان کردیا تھا اور پارٹی سے نئے قائد کے انتخاب کا کہا تھا.
بورس جانسن تین سال سے بھی کم عرصہ قبل واضح اکثریت سے وزیراعظم منتخب ہوئے تھے، ان پر متعدد اسکینڈلز تھے جس میں کووڈ-19 میں لاک ڈاؤن کے قوانین کی خلاف ورزی، سرکاری رہائش گاہ کی پُرتعیش تزئین و آرائش اور جنسی ہراسانی کے الزام کے شکار رکن کی بطور وزیر تقرری کرنا شامل تھی۔