• KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:10pm
  • LHR: Maghrib 5:04pm Isha 6:31pm
  • ISB: Maghrib 5:04pm Isha 6:33pm
  • KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:10pm
  • LHR: Maghrib 5:04pm Isha 6:31pm
  • ISB: Maghrib 5:04pm Isha 6:33pm

کراچی میں تیز بارشوں سے تباہ کن صورتحال، 6 افراد جاں بحق، کئی علاقے ڈوب گئے

شائع July 11, 2022 اپ ڈیٹ July 12, 2022
محکمہ موسمیات کے مطابق تیز بارشیں برسانے والا نیا سسٹم 18 یا 19 جولائی تک جاری رہے گا—فوٹو : ثوبیہ شاہد
محکمہ موسمیات کے مطابق تیز بارشیں برسانے والا نیا سسٹم 18 یا 19 جولائی تک جاری رہے گا—فوٹو : ثوبیہ شاہد
محکمہ موسمیات کے مطابق تیز بارشیں برسانے والا نیا سسٹم 18 یا 19 جولائی تک جاری رہے گا—فوٹو : ثوبیہ شاہد
محکمہ موسمیات کے مطابق تیز بارشیں برسانے والا نیا سسٹم 18 یا 19 جولائی تک جاری رہے گا—فوٹو : ثوبیہ شاہد
محکمہ موسمیات کے مطابق تیز بارشیں برسانے والا نیا سسٹم 18 یا 19 جولائی تک جاری رہے گا—فوٹو : ثوبیہ شاہد
محکمہ موسمیات کے مطابق تیز بارشیں برسانے والا نیا سسٹم 18 یا 19 جولائی تک جاری رہے گا—فوٹو : ثوبیہ شاہد
محکمہ موسمیات کے مطابق تیز بارشیں برسانے والا نیا سسٹم 18 یا 19 جولائی تک جاری رہے گا—فوٹو : ثوبیہ شاہد
محکمہ موسمیات کے مطابق تیز بارشیں برسانے والا نیا سسٹم 18 یا 19 جولائی تک جاری رہے گا—فوٹو : ثوبیہ شاہد

کراچی کے مختلف علاقوں میں موسلا دھار بارشوں کا سلسلہ عیدالاضحیٰ کے دوسرے روز بھی جاری رہا جس کے سبب شہر کی صورتحال تباہ کن ہوگئی جس کے نتیجے میں 6 افراد جاں بحق ہوگئے اور کئی علاقے ڈوب گئے جبکہ شہری کئی گھنٹوں سے بجلی سے بھی محروم رہے۔

کراچی پولیس کے مطابق مختلف واقعات میں 5 افراد کرنٹ لگنے سے جاں بحق ہوئے اور ایک آدمی کی موت دیوار گرنے کے سبب ہوئی، مزید تفتیش ابھی جاری ہیں۔

حکومتِ سندھ کی جانب سے شہر کے نالوں کی صفائی کے دعووں کے باوجو بارش کا پانی تیزی سے سڑکوں اور محلوں میں جمع ہوگیا جس نے اگست 2020 میں ہونے والی تباہ کن موسلادھار بارش کی یاد تازہ کردی۔

عید الاضحیٰ کے دوسرے روز تیز بارش کے باعث شہریوں کو سنت ابراہیمی ادا کرنے میں مشکلات کا سامنا رہا، شہر کے بیشتر علاقوں میں سیورج کا نظام بھی جواب دے گیا، ڈیفنس سمیت کئی نشیبی علاقوں میں گھروں کے اندر پانی داخل ہوگیا۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی کے مختلف علاقوں میں کہیں تیز، کہیں ہلکی بارش

سڑکوں پر جمع ہونے والے پانی کے سبب آلائشیں اٹھانے والی بیشتر گاڑیاں خراب ہوگئیں، بارش کے پانی میں آلائشیں اور سیورج کا پانی مل جانے سے کئی علاقوں میں تعفن پھیل گیا۔

سب سے زیادہ بارش مسرور بیس میں 119.5ملی میٹر ریکارڈ کی گئی—فوٹو : ثوبیہ شاہد
سب سے زیادہ بارش مسرور بیس میں 119.5ملی میٹر ریکارڈ کی گئی—فوٹو : ثوبیہ شاہد

محکمہ موسمیات سے جاری اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران سب سے زیادہ بارش مسرور بیس میں 119.5 ملی میٹر ریکارڈ کی گئی، اس کے بعد ڈی ایچ اے میں 106.6 ملی میٹر، قائد آباد میں 76 ملی میٹر، پی اے ایف فیصل بیس میں 65 ملی میٹر، اورنگی ٹاؤن میں 56.2 ملی میٹر، پرانے ایئر پورٹ ایریا میں 49.8 ملی میٹر، گلشنِ حدید میں 46.5 ملی میٹر، ناظم آباد میں 31.8 ملی میٹر، جناح ٹرمینل میں 29.6 ملی میٹر، یونیورسٹی روڈ پر 14.8 ملی میٹر، سرجانی ٹاؤن میں 14.4 ملی میٹر، گڈاپ ٹاؤن میں 9.2 ملی میٹر، نارتھ کراچی میں 2.3 ملی میٹر اور سعدی ٹاؤن میں 1.1 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی۔

دریں اثنا شہر میں سیلابی صورتحال کے سبب پاک بحریہ نے 'آپریشن مدد' شروع کردیا، ترجمان پاک بحریہ نے بتایا کہ کراچی میں بارش اور سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں آپریشن جاری ہے۔

ایدھی فاؤنڈیشن کے ساتھ مشترکہ آپریشن کے دوران پاک بحریہ کی غوطہ خور ٹیم نے لیاری ندی میں پھنسے افراد کو بحفاظت نکال لیا۔

ٹریفک پولیس کراچی کہ جانب سے کہا گیا کہ سب میرین انڈر پاس، کے پی ٹی انڈر پاس اور عبدللہ شاہ غازی انڈر پاس پانی بھر جانے کی وجہ سے ٹریفک کے لیے بند کردیا گیا ہے۔

وزیراعظم کا کراچی میں موسلا دھار بارشوں کا نوٹس

وزیر اعظم میاں محمد شہباز شریف نے کراچی میں موسلا دھار بارشوں کے سبب پیدا ہونے والی تباہ کن صورتحال کا نوٹس لیتے ہوئے شہری انتظامیہ کو تعاون کی پیشکش کی ہے۔

وزیراعظم نے اپنی ایک ٹوئٹ میں کہا کہ 'ابھی وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ سے بات ہوئی اور کراچی میں موسلادھار بارشوں سے ہونے والے افسوسناک نقصانات پر گہرے دکھ کا اظہار کیا۔

انہوں نے کہا کہ مجھے یقین ہے کہ حکومتِ سندھ اس موقع پر فوری حرکت میں آئے گی اور وزیراعلیٰ سندھ کی باصلاحیت قیادت میں زندگی کو معمول پر لے آئے گی، میں نے انہیں ہر ممکن تعاون کی پیشکش کی ہے۔

دریں اثنا کمشنر کراچی محمد اقبال میمن کی جانب سے جاری بیان میں شہریوں کو بارش کے دوران احتیاطی تدابیر اپنانے کی ہدایت کی گئی ہے۔

کمشنر کراچی نے بیان میں کہا کہ کراچی کے شہری غیر ضروری طور پر گھروں سے نہ نکلیں اور بجلی کی کھمبوں، نالوں اور گٹروں سے بھی دور رہیں۔

دوسری جانب سوشل میڈیا پر صارفین نے شہر میں بجلی کی طویل بندش اور سڑکوں کے ندی نالوں کی صورت اختیار کرنے کا شکوہ کیا۔

صحافی برادری کی جانب سے بھی کراچی میں بارشوں کے سبب پیدا ہونے والی حالیہ صورتحال پر تشویش کا اظہار کیا گیا۔

شہر کی صورتحال پر وزیراعلیٰ ہاؤس میں اجلاس طلب

وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے سیلابی صورتحال کے پیش نظر آج دوپہر 2 بجے وزیراعلیٰ ہاؤس میں اجلاس طلب کیا۔

اجلاس میں ایڈمنسٹریٹر کراچی، کمشنر کراچی ، ایم ڈی کے ای ایس بی رفیق قریشی، ڈی آئی جیز اور محکمہ بلدیات کے افسران کو بھی طلب کیا گیا۔

وزیراعلیٰ سندھ نے پی ڈی ایم اے کو تمام سکشن والی گاڑیاں شہر کے مختف علاقوں میں بھیجنے کی ہدایت جاری کردیں۔

وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے جائزے کے بعد واٹر بورڈ کو نکاسی کا کام شروع کرنے کی ہدایت کی۔

وزیراعلیٰ سندھ نے تمام فیلڈ کمانڈرز کو اپنے علاقوں میں موجود رہنے کی ہدایت کی جبکہ کراچی پولیس کے آپریشن اور ٹریفک میں تعینات افسران و اہلکاروں کو ان کی جائے تعیناتی والے علاقوں میں موجود رہنے کا کہا۔

وزیراعلٰی سندھ کی جانب سے جاری ہدایات میں کہا گیا کہ ٹریفک پولیس بارش کے دوران اور بعد میں ٹریفک کی روانی کو یقینی بنانئے، شہر میں تعینات تمام ایس ڈی پی اوز، ایس ایچ اوز اور ٹریفک کے ایس اوز اپنے اسٹاف کے ہمراہ سڑکوں پر عوام کی مدد کریں۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی میں بارش کے بعد سیلابی صورتحال

ہدایات میں مزید کہا گیا کہ پولیس شہری انتظامیہ کے ساتھ رابطے میں رہیں تاکہ برقت عوام کی مدد کو یقینی بنایا جاسکے، عوام کسی بھی ایمرجنسی کی صورت میں پولیس مددگار 15 اور ٹریفک پولیس سے مدد کیلئے 1915 پر فوری رابطہ کریں۔

کراچی میں 18 یا 19 جولائی تک مزید تیز بارشوں کی پیشگوئی

دریں اثنا محکمہ موسمیات نے کراچی میں مزید بارشوں کی پیشگوئی کردی ہے جس کے مطابق کراچی کی جانب بڑھنے والا تیز بارشیں برسانے والا نیا سسٹم 18 یا 19 جولائی تک جاری رہے گا۔

سب سے زیادہ بارش مسرور بیس میں 119.5ملی میٹر ریکارڈ کی گئی—فوٹو : ثوبیہ شاہد
سب سے زیادہ بارش مسرور بیس میں 119.5ملی میٹر ریکارڈ کی گئی—فوٹو : ثوبیہ شاہد

محکمہ موسمیات کے مطابق شمالی بحیرہ عرب پر مسلسل کم دباؤ کی وجہ سے کراچی، ٹھٹھہ، بدین، حیدر آباد میں گرج چمک کے ساتھ موسلا دھار بارشوں کا امکان ہے۔

مزید پڑھیں: کراچی کے بیشتر علاقوں میں بارش، شہریوں کو شدید گرمی میں کچھ سکون ملا

چیف میٹرولوجسٹ سردار سرفراز کے مطابق میرپورخاص، عمرکوٹ، ٹی ایم خان، ٹنڈو میں بھی وقفے وقفے سے گرج چمک کے ساتھ بارش کا امکان ہے جس کی وجہ سے کراچی، حیدرآباد، ٹھٹھہ، میرپورخاص، عمرکوٹ اور بدین اضلاع کے نشیبی علاقوں میں سیلابی صورتحال کا باعث بن سکتا ہے۔

محکمہ موسمیات کے مطابق تیز بارشوں والا نیا سسٹم 18 سے 19 جولائی تک کراچی میں بارشیں برسائے گا۔

محکمہ موسمیات کے بیان میں بارشوں کے نئے مضبوط سسٹم کے سبب حالیہ بارشوں سے زیادہ بارشیں برسنے کا امکان ظاہر کیا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی: موسلا دھار بارش، کرنٹ لگنے سمیت مختلف واقعات میں 4 افراد جاں بحق

دوسری جانب ترجمان کے-الیکٹرک کی جانب سے ٹوئٹر پر جاری ایک بیان میں کہا گیا کہ ' کے-الیکٹرک کی حدود میں بجلی سپلائی کا سسٹم مستحکم ہے اور شہر کے بیشتر علاقوں کو 1900 میں سے 1770 سے زائد فیڈرز سے بجلی کی فراہمی جاری ہے۔

انہوں نے کہا کہ شہر میں اس وقت 130 فیڈرز حفاظتی نقطہ نظر کے تحت جزوی طور پر ایسے علاقوں میں بند ہیں جہاں کنڈوں کی بہتات ہے یا بارش کا پانی جمع ہونے کی اطلاعات ہیں.

موسلا دھار بارشوں نے مزید 5 افراد کی جان لے لی

کراچی میں موسلادھار بارش نے مزید 5 شہریوں کی جان بھی لے لی، کراچی پولیس کے مطابق مختلف علاقوں میں کرنٹ لگنے سے 4 افراد جاں بحق جبکہ ایک شخص دیوار گرنے سے ملبے تلے دب کر انتقال کرگیا، اس حوالے سے مزید تفتیش ابھی جاری ہے۔

گارڈن ایریا میں کرنٹ لگنے سے 28 سالہ عاطف اور 25 سالہ حسن جاں بحق ہوگئے، بلال کالونی میں کرنٹ لگنے سے جاں بحق ہونے والے شخص کی شناخت 60 سالہ علی شیر خان کے نام سے ہوئی جبکہ نارتھ کراچی سیکٹر 05 کے قریب 30 سالہ شعیب بجلی کا جھٹکا لگنے سے جاں بحق ہوگیا۔

دوسری جانب کورنگی انڈسٹریل ایریا کے سیکٹر 05 میں اعزاز احمد ولد امیر جان چمڑے کی فیکٹری کی دیوار گرنے سے جاں بحق ہو گئے، ، پولیس کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ لاشوں کو اسپتال منتقل کردیا گیا ہے اور مزید تفتیش جاری ہے۔

واضح رہے کہ کراچی میں ایک ہفتے سے جاری مون سون بارشوں کا سلسلہ اب تک کئی شہریوں کی جانیں لے چکا ہے، جمعے کو بارش کے سبب تباہ کاریوں کے مخلتف واقعات میں 6 افراد جاں بحق ہو گئے تھے جبکہ ہفتے کے روز کرنٹ لگنے سے 7 افراد انتقال کر گئے۔

کارٹون

کارٹون : 22 دسمبر 2024
کارٹون : 21 دسمبر 2024