طیبہ گل کے الزامات پر عمران خان پارٹی قیادت سے مستعفی ہوکر چینلج کریں، خورشید شاہ
پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) کے رہنما اور وفاقی وزیر خورشید شاہ نے سابق وزیراعظم عمران خان پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ طیبہ گل کے الزامات کے بعد انہیں پارٹی کی قیادت سے مستعفی ہونا چاہیے۔
ڈان نیوز کو خصوصی انٹرویو میں خورشید شاہ نے قومی اسمبلی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی میں قومی احتساب بیورو (نیب) کے سابق چیئرمین جسٹس (ر) جاوید اقبال پر خاتون طیبہ گل کی جانب سے عائد کیے گئے الزامات سے متعلق بات کی۔
یہ بھی پڑھیں: خورشید شاہ کی عدلیہ کی سول معاملات میں مداخلت پر تنقید
خورشید شاہ نے کہا کہ جسٹس (ر) جاوید اقبال کو چیئرمین نیب لگانا ہماری بہت بڑی غلطی بلکہ بلنڈر تھا، ہمیں ریکارڈ میں ایسی کوئی چیز نہیں ملی تھی پھر لاپتہ افراد کمیشن کا سربراہ بھی تھے، تو اس لیے ان کا تقرر کیا لیکن غلطی ہوئی، اس پر ہم عوام سے معافی مانگتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ شاہد خاقان عباسی اور ہم نے مشاورت سے یہ فیصلہ کیا تھا لیکن نیب سے جس جس کو تکلیف ہوئی ہے ان سب سے ہم معافی مانگتے ہیں۔
خاتون کے الزامات پر انہوں نے کہا کہ خاتون کی بات سنی تو افسوس ہوا کہ ریاست کے وزیراعظم پر بات آئے کہ مجھے بلایا گیا اور سارے ثبوت بھی لیے گئے اور اپنا مسئلہ حل کرتے رہے۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ حقیقت ہے جب پونے 4 سال تک وہ رہے تو نیب کے چیئرمین کو ان ویڈیوز کے ذریعے شاید بلیک میل کرتے رہے ہیں اور اس لیے ان سے لیے گئے کہ فلاں کو پکڑو اور فلاں کو گرفتار کرو۔
انہوں نے کہا کہ ایک مہینے کے قریب وزیراعظم ہاؤس میں اس سے ملنا اور یقین دلانا اور پھر حبس بے جا میں رکھنا اور وقتاً فوقتاً یہ باتیں پوچھنا اور پھر چھوڑ دینا ملک کے وزیراعظم جو ریاست مدینہ، اللہ رسول اور امت مسلمہ کی باتیں کرتے ہیں، ان کے ہاں ایسی باتیں ہوں تو مجھے دکھ ہوا۔
ان کا کہنا تھا کہ خاتون کو اب میڈیا میں جگہ مل چکی ہے، وزیراعظم کو نوٹس لینا چاہیے اور اداروں سے بھی کہوں گا جو چھوٹی چھوٹی باتوں پر نوٹس لیتے رہے ہیں اس کا بھی نوٹس لیں۔
خورشید شاہ نے کہا کہ عمران خان کو مشورہ دوں گا کہ اس وقت تک تحریک انصاف کے عہدے سے ہٹ جائیں اور اپنے آپ کو عدالت میں پیش کریں اور چیلنج کریں، اپنی عزت بچانے کے لیے عدالت جانا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ اگر وہ نہیں جاتا تو یہ بات دنیا میں ہر جگہ حقیقت سمجھی جائے گی، وزیراعظم پوری قوم کا رکھوالا ہوتا ہے، جب رکھوالا ایسا کرے تو کیا کرنا چاہیے۔
ان کا کہنا تھا کہ میں ان کی ذاتی کردار پر بات نہیں کر رہا ہے بلکہ جب وزیراعظم بنتے ہیں تو ہمیں جواب دہ ہونا پڑتا ہے، اس لیے انہیں چیلنج کرنا چاہیے۔
سابق چیئرمین نیب سے متعلق انہوں نے کہا کہ جاوید اقبال کا بیان یاد نہیں ہے، جس میں انہوں نے کہا تھا کہ میں ایکشن لوں تو حکومت ایک دن بھی چل نہیں سکتی لیکن میں مجبور ہوں، تو پھر کچھ تو تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم نے اس معاملے پر کوشش کی تھی لیکن اب وہ خاتون خود سامنے آگئی ہے، اس وقت میڈیا نے اس طرح پیش نہیں کیا جو اب کر رہی ہے، میڈیا پر بھی دباؤ تھا۔
حکومتی اقدامات کے حوالے سے وفاقی وزیر نے بتایا کہ حکومت کو ابھی مزید مشکل ترین فیصلے کرنے ہیں، عوام پر ان فیصلوں کا اثر پڑے گا۔
ایک سوال پر خورشید شاہ نے کہا کہ عمران خان نے ابھی قومی اسمبلی سے استعفیٰ نہیں دیا اور ہم ان سے الیکشن کے معاملے پر بات کرنے کے لیے تیار ہیں۔
چیئرمین پی ٹی آئی کے بیانات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ چیف الیکشن کمشنر اور دیگر ارکان کا تقرر بھی عمران خان نے خود کیا تھا۔
خورشید شاہ نے کہا کہ پنجاب میں ضمنی انتخابات میں پی ٹی آئی کو اپنی ہار نظر آ رہی ہے اور شکست دیکھتے ہوئے دھاندلی کے الزامات لگا رہے ہیں۔