• KHI: Fajr 5:03am Sunrise 6:20am
  • LHR: Fajr 4:28am Sunrise 5:49am
  • ISB: Fajr 4:30am Sunrise 5:54am
  • KHI: Fajr 5:03am Sunrise 6:20am
  • LHR: Fajr 4:28am Sunrise 5:49am
  • ISB: Fajr 4:30am Sunrise 5:54am

کابل ایئرپورٹ کو چلانے کیلئے متحدہ عرب امارات اور طالبان کے درمیان معاہدہ متوقع

شائع July 8, 2022
کابل ایئر پورٹ دنیا کے دوسرے ممالک کے ساتھ افغانستان کے  ہوائی رابطہ کا اہم روٹ ہے—فائل فوٹو:
کابل ایئر پورٹ دنیا کے دوسرے ممالک کے ساتھ افغانستان کے ہوائی رابطہ کا اہم روٹ ہے—فائل فوٹو:

طالبان اور متحدہ عرب امارات کابل ایئرپورٹ اور افغانستان کے کئی دوسرے ہوائی اڈے کو چلانے کے لیے معاہدہ کرنے کے لیے تیار ہیں جس کا اعلان آئندہ ہفتوں کے اندر کیا جاسکتا ہے۔

ڈان اخبار میں شائع غیر ملکی خبر رساں ایجنسی ‘رائٹرز’ کی رپورٹ کے مطابق طالبان، جن کی حکومت اب تک باضابطہ شناخت کے بغیر عالمی سطح پر تنہائی اور علیحدگی کا شکار ہے، نے قطر اور ترکی سمیت علاقائی طاقتوں سے کابل ہوائی اڈے کو چلانے کے لیے رابطہ کیا ہے، کابل ایئر پورٹ دنیا کے دوسرے ممالک کے ساتھ افغانستان کے ہوائی رابطے کا اہم روٹ ہے۔

ذرائع نے کہا کہ تاہم کئی ماہ سے جاری رہنے والی بات چیت اور ایک موقع پر متحدہ عرب امارات-ترکی-قطر کے مشترکہ معاہدے کے امکان کے بعد طالبان تمام آپریشن متحدہ عرب امارات کے حوالے کرنے کے لیے تیار ہیں، جو اس سے قبل بھی افغان ہوائی اڈے چلاتے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: کابل: امریکی انخلا حتمی مرحلے میں، طالبان ایئرپورٹ کا کنٹرول سنبھالنے کیلئے تیار

یہ ایک ایسا معاہدہ ہے جس سے طالبان حکومت کو بیرونی دنیا کے ساتھ اپنی علیحدگی اور تنہائی کو کم کرنے میں مدد ملے گی کیونکہ اس وقت وہ خشک سالی، وسیع پیمانے پر بھوک اور معاشی بحران سے دوچار غریب ملک پر حکومت کر رہے ہیں۔

اس معاہدے سے ابوظبی کو قطر کے ساتھ سفارتی کشمکش میں بھی کامیابی ملے گی۔

ذرائع نے بتایا کہ متحدہ عرب امارات کے ساتھ معاہدے کے تحت افغان شہریوں کو ہوائی اڈوں پر ملازمتیں ملیں گی، افغان شہریوں کو سیکیورٹی کے کردار میں نوکریاں ملیں گی جو کہ طالبان کے لیے اہم ہیں جو یہ دکھانا چاہتے ہیں کہ وہ ملازمتیں پیدا کر سکتے ہیں اور اس لیے بھی کہ وہ غیر ملکی افواج کی موجودگی کو سخت ناپسند کرتے ہوئے اس کی مخالفت کرتے ہیں۔

ذرائع نے کہا کہ اماراتی ریاست سے منسلک ٹھیکیدار کے ساتھ سیکیورٹی خدمات فراہم کرنے کا معاہدہ کیا گیا ہے جس کا جلد اعلان جلد کیا جائے گا، جبکہ فضائی حدود کے انتظام پر بات چیت جاری ہے۔

مزید پڑھیں: کابل ایئرپورٹ کے باہر دو دھماکوں میں 13 امریکی فوجیوں سمیت 85 افراد ہلاک

طالبان حکام کے ابوظبی کے دورے کے فوراً بعد طالبان نے مئی میں ٹھیکہ متحدہ عرب امارات کی ریاست سے منسلک کمپنی جی اے اے سی کو دیا تھا جو طالبان کے قبضے سے قبل افغان ہوائی اڈوں پر سیکیورٹی اور گراؤنڈ ہینڈلنگ کی خدمات فراہم کرتی تھی۔

دوسری جانب ذرائع نے بتایا کہ طالبان کے ساتھ قطر اور ترکی کے مشترکہ مذاکرات بغیر نتیجے کے ختم ہوگئے تھے۔

اماراتی حکام نے فوری طور پر معاملے پر کوئی تبصرہ نہیں کیا جبکہ جی سی سی اے نے بھی ردعمل دینے کی درخواست کا جواب نہیں دیا۔

یہ بھی پڑھیں: کابل ایئرپورٹ: طیارے سے لٹک کر افغانستان چھوڑنے والے شہریوں سمیت 5 ہلاک

طالبان کی وزارت ٹرانسپورٹ کے ترجمان نے تصدیق کی کہ متحدہ عرب امارات کے ساتھ ایوی ایشن سیکیورٹی کا معاہدہ پہلے ہی ہوچکا لیکن ہوائی ٹریفک کا معاہدہ ابھی حتمی مراحل میں نہیں یا اس کی ابھی تک کوئی تصدیق نہیں ہوئی۔

ذرائع نے بتایا کہ متحدہ عرب امارات کی ایئر لائنز جنہوں نے گزشتہ سال طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعد سے افغانستان کے لیے فلائٹ آپریشن نہیں کیا، ان کے بارے میں توقع کی جا رہی ہے کہ معاہدہ طے پاجانے کے بعد کابل اور ممکنہ طور پر دیگر افغان ہوائی اڈوں کے لیے پروازیں دوبارہ شروع کردیں گی۔

کارٹون

کارٹون : 19 ستمبر 2024
کارٹون : 17 ستمبر 2024