ایک دن میں 9 اموات کے بعد ملک میں کورونا کی چھٹی لہر کا خطرہ منڈلانے لگا
گزشتہ روز ملک میں کورونا وائرس کے باعث 9 ہلاکتیں رپورٹ ہوئیں جس سے خدشات جنم لینے لگے ہیں کہ پاکستان 4 ماہ سے زیادہ کے وقفے کے بعد کووڈ 19 کی چھٹی لہر کا شکار ہوسکتا ہے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹے کے دوران ملک بھر میں مزید 872 افراد میں کورونا وائرس کی تصدیق ہوئی۔
قومی ادارہ صحت (این آئی ایچ) کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران کورونا وائرس سے متاثر ہونے کے باعث ملک میں مزید 9 ہلاکتیں رپورٹ ہوئیں جبکہ مختلف ہسپتالوں میں زیر علاج 165 افراد کی حالت تشویش ناک ہے، اس سے قبل 9 سے زیادہ اموات آخری بار 4 مارچ کو ہوئی تھیں۔
یہ بھی پڑھیں: عید الاضحٰی کی تعطیلات کے دوران موسمی حالات اور کورونا وبا سے متعلق احتیاط کی ہدایت
تاہم وائرس کی گزشتہ لہروں کے برعکس ملک بھر کے شہروں میں اب تک ایسے کوئی حفاظتی اقدامات ہوتے نظر نہیں آرہے، ٹرانسپورٹ کے مراکز جیسے کہ ٹرین اور بس اسٹیشنز پر بھی عوام کا ہجوم بڑھتا جارہا ہے جبکہ شہری عید کی تعطیلات کے لیے اپنے گھروں کی جانب روانہ ہو رہے ہیں، اس صورتحال کے یہ خدشات پیدا ہو رہے ہیں کہ ملک ایک بار پھر تیزی سے پھیلنے والے مہلک وائرس کی زد پر آسکتا ہے۔
کورونا کی وائرس کی گزشتہ لہروں کے دوران اس کا مقابلہ اسمارٹ لاک ڈاؤن اور عوامی مقامات پر ایس او پیز پر سختی سے عمل درآمد کرا کر کیا گیا تھا۔
مائکرو بایولوجی کے پروفیسر جاوید عثمان نے ڈان کو بتایا کہ اگرچہ این سی او سی نے وبائی مرض کی چھٹی لہر کا باضابطہ طور پر اعلان نہیں کیا لیکن یہ حقیقت ہے کہ پاکستان اور پوری دنیا میں وائرس کے مثبت کیسز بڑھ رہے ہیں۔
مزید پڑھیں: کراچی میں کورونا وائرس کے مثبت کیسز کی شرح 21 فیصد سے متجاوز
انہوں نے مزید کہا کہ اس کے پھیلنے کی وجہ یہ ہے کہ بین الاقوامی سفر پر پابندی ہٹا دی گئی ہے، فی الحال کورونا وائرس کی ذیلی قسم اومیکرون بی اے 5 عالمی سطح پر پھیل رہی ہے لیکن اچھی بات یہ ہے کہ یہ صرف پھیپھڑوں کا انفیکشن ہے اور نمونیا میں تبدیل نہیں ہو رہا جبکہ ہسپتال میں مریضوں کے داخل ہونے کی تعداد کم ہے اور اموات صرف وائرس کی وجہ سے ہونے کے بجائے دیگر مختلف امراض یا طبی پیچیدگیوں کے باعث ہوتی ہیں۔
کانگو وائرس سے متعلق ایڈوائزری جاری
دوسری جانب قومی ادارہ صحت نے کریمین کانگو ہیمرجک فیور (سی سی ایچ ایف) کی روک تھام اور اس کے خلاف تحفظ کے لیے ایڈوائزری بھی جاری کردی ہے، اس وائرس کو 'کانگو فیور' بھی کہا جاتا ہے اور یہ خطرناک قسم کے نورو وائرس سے پھیلتا ہے۔
قومی ادارہ صحت کی جانب سے جاری کردہ بیان کے مطابق کونگو وائرس بھیڑوں، بکریوں، گائے، بھینسوں اور دیگر مویشیوں کے بالوں میں میں پایا جاتا ہے، کانگو وائرس کے بخار کی ابھی تک کوئی ویکسین دستیاب نہیں، تاہم احتیاطی تدابیر اختیار کر کے اس بیماری سے بچا جا سکتا ہے۔
قومی ادارہ صحت کی جانب سے جاری کردہ ایڈوائزری کے مطابق قربانی کا جانور خریدنے سے قبل لوگوں کو اس بات کا خیال رکھنا چاہیے کہ جانور کے جسم پر کوئی کیڑا چپکا ہوا نہیں ہے، جانور کو چیک کرتے وقت ہاتھوں پر دستانے کا استعمال کریں یا ڈیٹ لوشن لگائیں، بچوں کو جانوروں کے ساتھ کھیلنے سے روکیں، محکمہ لائیو اسٹاک کے مشورے سے کیڑے مار ادویات کا استعمال کریں تاکہ جانوروں کو کیڑوں سے بچایا جا سکے۔
یہ بھی پڑھیں: طبی ماہرین نے کورونا وائرس کی چھٹی لہر کے خطرے سے خبردار کردیا
این آئی ایچ کی ایڈوائزری میں مزید کہا گیا ہے کہ جانوروں کو ذبح کرتے وقت اور گوشت بناتے وقت دستانوں کا استعمال کریں، اپنے آپ کو جانوروں کے خون سے آلودہ ہونے سے بچائیں اور جانور کے خون اور نجاست سے بچنے کے لیے خصوصی احتیاط کریں۔
ایڈوائزی میں لوگوں کو قربانی کا گوشت دھوتے وقت دستانے استعمال کرنے کا مشورہ بھی دیا گیا ہے اور ڈاکٹروں اور دیگر طبی عملے کو بھی کانگو کے مریض کے علاج کے دوران اپنے ذاتی تحفظ کے لیے حفاظتی تدابیر جیسے دستانے اور ماسک کا استعمال یقینی بنانے کی ہدایت کی گئی ہے۔
قومی ادارہ صحت کی جانب سے جاری بیان میں محکمہ لائیو اسٹاک کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ مویشی منڈیوں میں اسپرے اور قربانی کے جانوروں کی ویکسی نیشن کو یقینی بنائیں۔
ڈاکٹر عثمان نے مزید کہا کہ لوگوں کو سی سی ایچ ایف کے خلاف احتیاطی تدابیر اختیار کرنی چاہئیں لیکن پریشان نہیں ہونا چاہیے، یہ کوئی نئی بیماری نہیں، یہ ہر 4 سے 5 سال بعد سامنے آتی ہے لیکن زیادہ جان لیوا ثابت نہیں ہوتی.
انہوں نے مزید کہا کہ اگر جانور بظاہر دیکھنے میں صحت مند نظر آتا ہے تو اسے بغیر کسی جھجک اور تردد کے خریدا جا سکتا ہے، بکریوں کی جلد نرم و ملائم ہوتی ہے اس لیے ان میں کانگو وائرس کے کیڑوں کے ہونے کے خدشات کم ہوتے ہیں، بکروں کو شیمپو یا کسی صابن سے نہلا کر گھروں میں رکھا جا سکتا ہے۔