اسلام نے خواتین کو حقوق دے دیے مرد نہیں دے رہے، ارمینہ خان
پاکستانی نژاد برطانوی اداکارہ ارمینہ خان نے کہا ہے کہ دنیا بھر کے مسلمان ممالک میں مرد حضرات کی جانب سے خواتین کو ان کے حقوق نہ دیے جانے کی وجہ سے صنفی تشدد میں اضافہ دیکھا جا رہا ہے۔
ارمینہ خان نے 5 جولائی کو امریکی نشریاتی ادارے ’سی این این‘ کی ایک مختصر ویڈیو رپورٹ شیئر کرتے ہوئے مسلمان ممالک میں خواتین کو دوسرے درجے کا شہری سمجھنے جیسی سوچ پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جب ایسی سوچ پیدا ہوتی ہے تو وہاں صنفی تشدد جنم لیتا ہے۔
انہوں نے رپورٹ کو ری ٹوئٹ کرتے ہوئے کیپشن میں لکھا کہ مرد حضرات کی جانب سے خواتین کو اپنی مرضی سے اپنے پاس رکھنے اور پھر مرضی کے مطابق ضائع کرنے کی روایات نہیں چلیں گی۔
انہوں نے جس رپورٹ کو شیئر کیا، اس میں مشرق وسطی ممالک مصر، اردن اور متحدہ عرب امارات (یو اے ای) میں ایک ہفتے کے دوران تین خواتین بہیمانہ قتل کی رپورٹس پیش کی گئی تھیں۔
یہ بھی پڑھیں: رومانوی ڈرامے کے ساتھ ارمینہ خان ٹی وی پر واپسی کے لیے تیار
سی این این کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ محض ایک ہی ہفتے میں تین مختلف عرب ممالک میں نوجوان خواتین کو اپنی پسند کے مطابق فوری طور پر شادی نہ کرنے، تعلیم کو برقرار رکھنے اور خود مخِتار زندگی گزارنے کی خواہشات پر قتل کردیا گیا۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ 20 جون کے بعد مصر میں نوجوان طالبہ نیرہ اشرف کو شادی نہ کرنے اور تعلیم کو جاری رکھنے کی خواہش پر اہل خانہ کی جانب سے سرعام لوگوں کے سامنے تشدد کرکے قتل کیا گیا۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ نیرہ اشرف کے قتل کے محض تین دن بعد ہی اردن میں یونیورسٹی کی طالبہ ایمان رشید کو نامعلوم افراد نے گولی مار کر ہلاک کردیا۔
اسی رپورٹ میں بتایا گیا کہ اسی ہی ہفتے متحدہ عرب امارات میں فلسطینی نژاد اردن کی عورت لبنیٰ منصور کو بھی شوہر نے قتل کردیا اور ایک ہی ہفتے میں تین مختلف عرب ممالک میں نوجوان عورتوں کے قتل نے عرب ممالک میں تشویش کی لہر دوڑادی۔
اداکارہ ارمینہ خان نے مذکورہ ویڈیو کو ٹوئٹ کیا تو لوگوں نے ان کی ٹوئٹ پر کمنٹس کرتے ہوئے لکھا کہ مذہب اسلام نے خواتین کو سب سے زیادہ حقوق دے رکھے ہیں۔
لوگوں کے کمنٹس پر ارمینہ خان نے جواب دیا کہ بے شک مذہب اسلام نے خواتین کو حقوق دے رکھے ہیں مگر مرد حضرات انہیں حقوق نہیں دے رہے۔
انہوں نے دلیل دی کہ مرد حضرات کی جانب سے خواتین کو ان کے مذہبی حقوق سے محروم رکھنے کی وجہ سے ہی صنفی تشدد میں اضافہ ہوتا ہے۔
اداکارہ کے جواب پر مداحوں نے ان سے اتفاق کیا اور تسلیم کیا کہ مرد حضرات خواتین کو ان کے مذہبی حقوق فراہم نہیں کرتے۔