اسلام آباد بار ایسوسی ایشن کے صدر کی نیب قانون میں ترمیم کےخلاف درخواست
اسلام آباد ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر شعیب شاہین نے قومی احتساب بیورو (نیب) سے متعلق قانون میں کی گئی حالیہ ترامیم کے خلاف اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست دائر کردی۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اس درخواست کی بار ایسوسی ایشن کے منتخب اراکین بشمول نائب صدر، سیکریٹری اور فنانس سیکریٹری نے مخالفت کی اور اسے بار کے سربراہ کا ذاتی فعل قرار دیا۔
بار ایسوسی ایشن کے سیکریٹری سعد راجپوت نے ڈان سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ مذکورہ درخواست ایگزیکٹو کمیٹی کی ضروری منظوری کے بغیر دائر کی گئی جسے ذاتی درخواست سمجھا جانا چاہیے۔
یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی کا نیب قانون میں ترامیم کے خلاف عدالت سے رجوع کرنے کا فیصلہ
مذکورہ درخواست کی پیروی معروف وکیل حامد خان کریں گے۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ اس پٹیشن میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان کی جانب سے نیب قانون میں ترمیم کے خلاف دائر کردہ درخواست جیسے پیراگراف ہی شامل ہیں، جسے عدالت عظمیٰ کے رجسٹرار آفس نے اعتراض لگا کر واپس بھیج دیا تھا۔
اس پر عمران خان نے اپنے وکیل خواجہ حارث کے توسط سے ان اعتراضات کے خلاف ایک اور درخواست دائر کی تھی۔
مزید پڑھیں: نیب قوانین میں ترمیم سے مسلم لیگ (ن) کے کیسز ختم کرنے کا تاثر غلط ہے، شاہدخاقان عباسی
بار ایسوسی ایشن کے صدر کی درخواست پر تنقید کرتے ہوئے خواجہ حارث نے کہا کہ اس میں نہ صرف عمران خان کی پٹیشن میں فراہم کردہ بنیاد کو دہرایا گیا ہے بلکہ یہ رجسٹرار آفس کے حکم کے خلاف اپیل کو بھی سبوتاژ کرے گی۔
نیب قانون کے خلاف درخواست
اسلام آباد ہائی کورٹ میں دائر درخواست میں کہا گیا ہے کہ پاکستانی عوام نے حکومتی امور چلانے کی ذمہ داری اپنے منتخب اراکین کو دی ہے تاکہ اراکین اسے مقدس امانت کے طور پر استعمال کر سکیں، لہٰذا یہ عوام کا حق ہے کہ وہ منتخب نمائندوں کو ان کے ایکشن کے لیے جوابدہ ٹھہرا سکیں۔
درخواست میں مزید کہا گیا کہ سیاسی اقدامات کا احتساب انتخابات کے وقت ہوتا ہے اور اس کا انحصار ان قوانین پر ہوتا ہے جو آزادانہ اور منصفانہ انتخابات کو یقینی بناتے ہیں، قانونی یا انتظامی کارروائیوں کا احتساب عدالتی جائزے کے ذریعے لوگوں کو دستیاب ہوتا ہے۔
درخواست میں سوال اٹھایا گیا کہ کیا ہم پاکستانی عوام کے منتخب نمائندوں کو اس بات کی اجازت دے سکتے ہی کہ وہ احتساب کے قوانین واپس لے کر یا انہیں اس حد کمزور کر کے کہ وہ غیر مؤثر ہوجائیں، عوام کو منتخب افراد کے احتساب کے حق سے محروم کردیں۔
یہ بھی پڑھیں: سابق وزیر اعظم عمران خان نے نیب قانون میں ترامیم سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا
پٹیشن میں اس بات کو اجاگر کیا گیا کہ نیب قانون میں کی گئی ترمیم میں اختیار کے غلط استعمال کے جرم کی وسعت تبدیل کردی گئی ہے اور یہ احتساب سے انکار کے مترادف ہے۔
ساتھ ہی یہ بھی کہا گیا کہ ایک ترمیم کے ذریعے وعدہ معاف گواہ کو نااہل کرنے سے بااثر ملزمان کے خلاف گواہی دینے کی حوصلہ شکنی ہوگی۔
درخواست گزار کا کہنا تھا کہ ترامیم، اس قانون سے مبینہ فائدہ اٹھانے والوں نے ہی متعارف کرائی، ساتھ ہی عدالت سے استدعا کی کہ بااثر افراد کے خلاف زیر التوا مقدمات، تحقیقات اور انکوائریز کی تفصیلات طلب کرے۔