پاکستان ٹوٹنے کی بات، عمران خان پر آرٹیکل 6 لگانے کا اس سے اچھا موقع نہیں، ایاز صادق
سابق اسپیکر قومی اسمبلی و پاکستان مسلم لیگ (ن) کے وفاقی وزیر برائے اقتصادی امور سردار ایاز صادق نے اسپیکر قومی اسمبلی سے درخواست کی ہے کہ عمران خان نے پاکستان ٹوٹنے کی جو بات کی اس ریفرنس کو سپریم کورٹ بھیجا جائے کیونکہ آئین کے آرٹیکل 6 لگانے کا اس سے اچھا موقع کوئی نہیں ہو سکتا۔
اسلام آباد میں وفاقی وزیر برائے ریلوے کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے ایاز صادق نے کہا کہ عمران خان کی نااہلی کی سزا ہر پاکستانی بھگت رہا ہے جبکہ ہمارے دوست ممالک عمران نیازی کے رویے کی وجہ سے ناراض ہو گئے جن کو ہم منارہے ہیں۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ عمران خان کواقتدار کا اتنا شوق ہے کہ اس کے بغیر رہ نہیں سکتا اور عدم اعتماد کی تحریک کو جان بوجھ کر لٹکایا اور کہا کہ اگر میں نہ رہا تو پاکستان کے تین ٹکڑے ہو جائیں گے، اس پر جو احسان کرتا ہے یہ اُسی کو ڈستا ہے۔
مزید پڑھیں: ایاز صادق کو اپنی ذمہ داری کا احساس ہے نہ ہی زبان پر کنٹرول، فواد چوہدری
سردار ایاز صادق نے کہا کہ توشہ خانہ کے بارے میں ریفرنس اسپیکر کے پاس موجود ہے ہمیں بتایا جائے کہ توشہ خانہ کا کتنا مال فروخت کیا، رسیدیں کہاں ہیں، اس پر کتنا ٹیکس دیا کیونکہ اسپیکر نے 30 دن میں فیصلہ کرنا ہے پھر اگلے 30 دن میں الیکشن کمیشن نے اس پر فیصلہ کرنا ہوتا ہے۔
انہوں نے اسپیکر قومی اسمبلی سے درخواست کی کہ عمران خان نے پاکستان ٹوٹنے کی جو بات کی اس ریفرنس کوسپریم کورٹ بھیجا جائے کیونکہ آئین کے آرٹیکل 6 لگانے کا اس سے اچھا موقع کوئی نہیں ہو سکتا۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ 2018ء کے انتخابات میں جو کچھ ہوا وہ تاریخ کا حصہ ہے اور اب عمران خان اپنی نالائقیوں کی وجہ سے گھر گئے۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان کی مرضی کے خلاف فیصلہ آئے تو ججوں کے خلاف بات کرتا ہے، مخالفین سے بات کرنا پسند نہیں کرتا اور اگر بات کریں تو کہتا ہے کہ این آر او مانگ رہے ہیں مگر شریف آدمی کے ساتھ جھک کر بات ہوتی ہے جبکہ بدمعاشی کرنے والے کو منہ توڑ جواب دینا چاہیے۔
انہوں نے عمران خان سے کہا کہ وہ دھاندلی کا رونا رونے کے بجائے ہمارا مقابلہ کرے۔
عمران خان جمہوری نظام میں اداروں کی مداخلت چاہتا ہے، خواجہ سعد رفیق
اس موقع پر وفاقی وزیر ریلویز و ہوا بازی خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ عمران مافیا کے غلط فیصلوں کی وجہ سے پاکستان آج مشکل دور سے گزر رہا ہے، دوسروں کو چور کہنے والا خود عادی چور اور مفت خورہ ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ایاز صادق کیس: سپریم کورٹ نے وزیراعظم کو نوٹس جاری کردیا
خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ اداروں پرتنقید کرنا ، مخالفین کو گالیاں دینا اور غداری کے الزام لگانا عمران نیازی کا کام ہے، یہ ذہنی طور پر سول مارشل لاء ایڈمنسٹریٹر بنا ہوا ہے، پاکستان کسی غیر متوازن شخص کی خواہشات کا غلام نہیں ہو سکتا۔
خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ عمران نیازی اور اس کے ٹولے نے معیشت کا بیڑہ غرق کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی، نالائق ٹولے کی وجہ سے قوم مہنگائی کی چکی میں پس رہی ہے، خود کو جمہوری لیڈر کہنے والا کھلے عام آئین سے کھلواڑ کرتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان جمہوری نظام میں اداروں کی مداخلت کروانا چاہتا ہے اس سے بڑی غیر آئینی بات کیا ہو سکتی ہے کہ یہ شخص کبھی عدلیہ اور کبھی فوج کو آوازیں دیتا ہے اور جان بوجھ کر ایسے کام کرتا ہے جس سے ملک میں حالات خراب ہوں۔
انہوں نے کہا کہ جن لوگوں کو یہ آج گالیاں دے رہا ہے وہ اس کے محسن تھے اور اس نالائق کا کام خود کرتے تھے۔
خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ دہائیوں پہلے ڈاکٹر اسرار احمد اور حکیم سعید بتا چکے تھے پاکستانی سیاست میں اس شخص کو لانچ کیا جائے گا، اقتدار سے محرومی کے بعد بعض لوگوں کو ہضم نہیں ہو رہا کہ یہ پراجیکٹ ناکام کیسے ہو گیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ عمران نیازی محسن کش ہے جو اس پر احسان کرتا ہے یہ اسی کو نقصان پہنچاتا ہے، اس شخص نے کوئی سیاسی جدوجہد نہیں کی، اس کے پیچھے غیر ملکی سرمایہ کا ہاتھ ہے اسی لیے فارن فنڈنگ کیس کا فیصلہ نہیں آنے دیتا۔
وفاقی وزیر نے عمران خان کو فتنہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس پر شیاطین اترتے ہیں اسے بہتان تراشی ، جھوٹ اور فتنہ پھیلانے پر اللہ سے معافی مانگنا چاہیے، یہ اتنا بزدل ہے کہ وزیراعلی ہاس خیبرپختونخوا میں پنا ہ لیتا ہے۔
خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ یہ شخص عوام کے سامنے بے نقاب ہو رہا ہے، نیب کے حوالے سے خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ موجودہ حکومت میں نیب کا نیا قانون مروجہ قوانین کے مطابق بنایا ہے، وقت آئے گا جب نیب ختم ہو گی اور اس کی جگہ غیر جانبدار ادارہ کام کرے گا جبکہ عمران خان نے احتساب کے نام پر مخالفین کو نشانہ کیا۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ جھوٹ کی بنیاد پر مقدمات بنائے گئے جس پر سپریم کورٹ نے بھی تحفظات ظاہر کیے، نیب مشرف دور میں بنا اسے کسی جمہوری حکومت نے نہیں بنایا تھا، کالے قانون کو تحفظ دینے والا انصاف اور قانون کا دوست نہیں ہو سکتا۔
مزید پڑھیں: وزیر اطلاعات اپنے کرتوتوں کا جائزہ لیں، ریلوے کا پیسہ کہاں جاتا ہے؟ خواجہ سعد رفیق
عدم اعتماد کے حوالے سے خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ عدم اعتماد کی شک آئین میں موجود ہے، ہم نے عمران نیازی کے خلاف عدم اعتماد لا کر کوئی غیر آئینی کام نہیں کیا، مہنگائی کارونا رونے والا عمران خان بتائے کہ آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدے کس نے کیے، اگر ریلوے کی بات کریں تو عمران خان کے دور میں اس ادارے کو 45 ارب روپے ک اخسارہ ہوا جبکہ ہم نے اس کو 36 ارب روپے پر چھوڑا تھا۔
انہوں نے کہا کہ ریلوے کی آمدنی میں برائے نام اضافہ ہوا ہے، ملک کے ہر ادارے کا کباڑہ کرنے میں عمران حکومت کا ہاتھ ہے، 300 کنال کے گھر میں رہنے والا تھوڑا سا انکم ٹیکس دیتا ہے، عمران بتائے اس کا کیا ذریعہ معاش ہے۔
خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ دوسروں کے بچوں پر تنقید کرنے والے کے اپنے بچے بیرون ملک مقیم ہیں اور وہاں تعلیم حاصل کر رہے ہیں، عمران خان ملک میں حالات خراب کرنے کے لیے جان بوجھ کر مخالفین کو تنقید کا نشانہ بناتا ہے، اس سے بڑی غیر آئینی بات کیا ہوسکتی ہے کہ قومی سلامتی کے اداروں کو گالیاں دیتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان بتائے ملک کے سب سے بڑے صوبے پنجاب کو کس طرح چلایا جا رہا تھا، کرپشن کی کئی کہانیاں سامنے آئیں گی، سرکاری افسروں کی ٹرانسفر کے لیے پیسے لیے جاتے تھے، ہمارا کام ملک چلانا ہے ہم بلاوجہ پکڑ دھکڑ کرنا نہیں چاہتے، ہم چیزوں کو ٹھیک کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ حکومت میں آنے پر ہم نے ذہن بنا لیا تھا کہ ہم فریش مینڈیٹ لیں گے لیکن عمران نیازی نے صبر نہ کیا، اقتدار جانے کے خوف سے ڈرا اور مرا جا رہا ہے، اگرہم حکومت چھوڑ دیتے تو 90دن کے لیے نگران حکومت آتی جس سے کسی نے بات نہیں کرنی تھی، خود سوچئے کہ پاکستان کا کیا بنتا، ہم نے سیاست کی بجائے ریاست بچانے کو ترجیح دی۔
یہ بھی پڑھیں: نیب کا خواجہ سعد رفیق کے خلاف انجنوں کی خریداری کا کیس بند کرنے کا فیصلہ
ایک سوال کے جواب میں خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ ہمیں امپورٹڈ حکومت کا طعنہ دیا جاتا ہے جبکہ ہمارے لیڈر نواز شریف نے ایٹمی دھماکوں پر کوئی سمجھوتہ نہ کیا، سی پیک لانے کا سہرا بھی مسلم لیگ (ن) کے سر ہے جبکہ عمران نیازی نے اس اہم پراجیکٹ کا بیڑا غرق کیا، ریلوے میں ایم ایل ون پر بھی کوئی کام نہیں ہوا۔
خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ جب غداری ہو رہی تھی تو عمران خان وزیراعظم تھا، وہ چاہتا تو خود جوڈیشل کمیشن بنا لیتا لیکن اس نے ایسا نہیں کیا۔