• KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:14am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:41am Sunrise 7:10am
  • KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:14am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:41am Sunrise 7:10am

پاکستان کا حکومتی نظام 'عارضی انتظامات' کے تحت چلائے جانے کا انکشاف

شائع July 3, 2022
ایف پی ایس سی کے ذریعے او ایم جی میں  تقرری کی اہلیت کا معیار جاری کیا گیا تھا— فائل فوٹو: ڈان نیوز
ایف پی ایس سی کے ذریعے او ایم جی میں تقرری کی اہلیت کا معیار جاری کیا گیا تھا— فائل فوٹو: ڈان نیوز

وفاقی حکومت کا اہم ترین محکمہ اسٹیبلشمنٹ ڈویژن، آفس مینجمنٹ گروپ (او ایم جی) کے ریگولر افسران کی شدید کمی کا شکار ہے جس کے باعث حکومت معاملات عارضی انتظامات کے تحت چلائے جارہے ہیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کی جانب سے اسلام آباد ہائی کورٹ کے سامنے او ایم جی کے سیکشن آفسر کی جانب سے اپنے گروپ کو مبینہ طور پر سائیڈ لائن کرنے اور ڈیپوٹیشن پر کام کرنے والے نان کیڈر افسران کو اہم ذمہ داریاں سونپنے کے حوالے سے دائر کی گئی درخواست کے جواب میں جمع کرائی گئی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ ڈیپوٹیشن پر آنے والے سیکشن افسران مکمل طور پر عارضی بنیادوں پر کام کر رہے ہیں۔

تاہم رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ پٹیشن میں اٹھائے گئے معاملے کو سپریم کورٹ نے پہلے ہی نمٹا دیا تھا جبکہ درخواست گزار کا ارادہ او ایم جی میں تبادلے کے ذریعے تقرری کے معاملے کو مؤخر کرنا تھا جو 2013 سے زیر التوا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: سول سروس اصلاحات، افسران کی ترقی کا کڑا معیار مقرر، 'جبری' ریٹائرمنٹ کی راہ ہموار

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ او ایم جی افسران کی شدید کمی ہے کیونکہ 2000 سے 2008 تک سی ایس ایس کے ذریعے براہ راست افسران کی بھرتی بند کردی گئی تھی، اس کمی کو پورا کرنے کے لیے ماضی میں وفاقی حکومت کی ڈیپوٹیشن پالیسی کے مطابق دیگر محکموں اور صوبائی حکومتوں وغیرہ کے افسران کو ڈیپوٹیشن پر تعینات کیا جاتا رہا ہے، ڈیپوٹیشن پر لیے گئے افسران 2011 تک او ایم جی میں باقاعدہ طور پر محکمانہ سلیکشن کمیٹی کے ذریعے بھرتی کر رہے تھے جیسا کہ او ایم جی کے لیے آئین میں فراہم کردہ 10 فیصد مخصوص کوٹہ ہے۔

اس رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ 2011 سے متعدد قانونی اور عدالتی مقدمات کی وجہ سے ڈیپوٹیشن پر آنے والے افسران کو او ایم جی میں شامل کرنے کے لیے باقاعدگی سے غور نہیں کیا جا سکا۔

رپورٹ کے مطابق سپریم کورٹ نے 30 مارچ 2017 کو توہین عدالت کی درخواست نمٹاتے ہوئے ہدایت کی تھی کہ او ایم جی میں تبادلے کے ذریعے تقرر فیڈرل پبلک سروس کمیشن (ایف پی ایس سی) کے ذریعے کیا جائے۔

سپریم کورٹ کے حکم کی تعمیل کرتے ہوئے اسٹیبلشمنٹ ڈویژن نے ایف پی ایس سی کے ذریعے او ایم جی میں تبادلے کے ذریعے تقرری کے لیے اہلیت کا معیار جاری کیا۔

مزید پڑھیں: سول سروس اصلاحات، افسران کی ترقی کا کڑا معیار مقرر، 'جبری' ریٹائرمنٹ کی راہ ہموار

بعد ازاں وفاقی کابینہ کی منظوری سے او ایم جی (کنڈکٹ آف ایگزامینیشن) رولز 2020 میں ٹرانسفر کے ذریعے تقرری کا نوٹی فکیشن جاری کیا گیا۔

ایف پی ایس سی نے مقابلے کے عمل کے ذریعے 74 سیکشن افسران کی پوسٹوں کا اشتہار دیا جو او ایم جی میں ٹرانسفر کے ذریعے تقرری کے لیے مخصوص ہیں اور انتخاب کا عمل ابھی جاری ہے۔

اسٹیبلشمنٹ ڈویژن نے اپنی رپورٹ میں دعویٰ کیا کہ او ایم جی میں تبادلے کے ذریعے تقرری کے لیے مختص اسامیوں پر ایف پی ایس سی کے ذریعے تقرری کی تکمیل تک ڈیپوٹیشن پر کام کرنے والے افسران نے ’عارضی طور پر قبضہ‘ کر رکھا ہے۔

یہ مسئلہ سب سے پہلے پی اے سی کے سامنے آیا تھا جس میں بتایا گیا تھا کہ ڈویژن میں تعینات افراد نے اپنی تعیناتیوں کے لیے 5 سال کی حد سے زیادہ قیام کیا ہے۔

کارٹون

کارٹون : 24 دسمبر 2024
کارٹون : 23 دسمبر 2024