• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

پی ٹی آئی جلسہ، ضرورت پڑنے پر 'نئی' آنسو گیس استعمال کریں گے، رانا ثنا اللہ

شائع July 2, 2022 اپ ڈیٹ July 3, 2022
وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنااللہ اسلام آباد میں پریس کانفرنس کررہے ہیں— فوٹو : ڈان نیوز
وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنااللہ اسلام آباد میں پریس کانفرنس کررہے ہیں— فوٹو : ڈان نیوز

وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے کہا ہے کہ اگر ضرورت پڑی تو آج اسلام آباد کے پریڈ گراؤنڈ میں ریلی کے دوران پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے حامیوں کے خلاف 'نئی' آنسو گیس استعمال کریں گے، شرکا کو مشورہ ہے کہ وہ کوئی ایسی صورتحال پیدا نہ کریں۔

اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیر نے ایسے وقت میں یہ بات کہی جب دارالحکومت کے پریڈ گراؤنڈ میں پی ٹی آئی کے پاور شو کی تیاریاں جاری ہیں، سابق وزیراعظم عمران خان کی قیادت میں قافلہ راولپنڈی سے اسلام آباد پہنچے گا۔

حزب اختلاف کی جماعت نے الزام عائد کیا گیا تھا کہ اسلام آباد پولیس نے 25 مئی کو آزادی مارچ کے دوران پی ٹی آئی حامیوں کے خلاف زائد المیعاد آنسو گیس استعمال کی ، اس دن سابق وزیراعظم عمران خان نے دارلحکومت کی طرف اپنی جماعت کے ساتھ حقیقی آزادی مارچ کیا تھا۔

پولیس نے آنسو گیس کا استعمال کرکے لوگوں کو ڈی چوک کی طرف بڑھنے سے روک دیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: رانا ثنا اللہ کےخلاف فرد جرم کی کارروائی ایک بار پھر مؤخر

بعدازاں، انسپکٹر جنرل آف پولیس (آئی جی پی) اسلام آباد ڈاکٹر اکبر ناصر خان نے کہا تھا کہ مظاہرین کے خلاف جو آنسو گیس استعمال کی گئی تھی اس سے صرف انکھوں میں جلن ہوئی تھی۔

ان کا کہنا تھا کہ زائد المیعاد آنسو گیس کا استعمال نہیں کیا گیا، اور 25 مئی کو مجمعے کو منتشر کرنے کے لیے کوئی دوسرا کیمیکل بھی استعمال نہیں کیا گیا۔

رانا ثنا اللہ نے آج پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آنسو گیس کے زائد المیعاد ہونے کے بارے میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ اسے پچھلے دور میں خریدا گیا تھا جو اب ختم ہوچکی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اب نئی آنسو گیس خرید لی ہے اور اگر ضرورت پڑی تو اسے استعمال کریں گے۔

انہوں نے تجویز دی کہ بہتر ہوگا کہ ایسی کوئی صورتحال پیدا نہ کریں۔

وفاقی وزیر نے اسلام آباد پولیس کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے صرف آنسو گیس اور ربڑ کی گولیوں سے صورتحال پر قابو پایا۔

مزید پڑھیں: عمران خان کو فراہم سیکیورٹی ہی انہیں ضمانت ختم ہونے پر گرفتار کرلے گی، رانا ثنااللہ

ان کا کہنا تھا کہ میں انہیں کہنا چاہتا ہوں کہ اس دن انہوں نے صرف اسلام آباد کو نہیں بلکہ جمہوریت کو بھی بچایا۔

انہوں نے کہا کہ مستقبل میں اس قسم کی بغاوت والی ریلیوں کو اسلام آباد میں برداشت نہیں کیا جائے گا۔

رانا ثنا اللہ کا کہنا تھا کہ اسلام آباد کو سبوتاژ کرنے، دھمکیاں دینے کا صفحہ پھاڑ دیا گیا ہے۔

ایک سوال کے جواب میں اظہار خیال کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ عمران خان کو اپنے معاملات کو ٹھیک کرنا چاہیے اور ملک میں بغاوت اور عدم استحکام کی فضا پیدا کرنے سے باز رہنا چاہیے۔

وفاقی وزیر نے سیاسی اتفاق رائے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ملک کی تمام سیاسی جماعتیں ایک طرف ہیں اور ملک میں جاری بحران کو حل کرنے میں کوشاں ہیں جبکہ دوسری طرف عمران خان ہر کسی کو برا بھلا کہنے اور نفرت کی سیاست کرنے میں مصروف ہیں۔

'ایک ارب ڈالر کے لیے آئی ایم ایف تگنی کا ناچ نچا رہا ہے'

قبل ازیں، رانا ثنااللہ کا کہنا تھا کہ ہم آئی ایم ایف سے مذاکرات کر رہے ہیں اور ایک ارب ڈالر کے لیے عالمی مالیاتی ادارہ ہمیں تگنی کا ناچ نچا رہا ہے، اگر تیل کی قیمتیں بڑھانے کے بجائے ہم انتخابات میں جاتے تو ملک کے دیوالیہ ہونے کا خدشہ تھا اس لیے معاشی صورتحال کے پیش نظر مشکل فیصلے کیے۔

ہفتہ کو پولیس لائن میں شہدا کے خاندانوں سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنااللہ نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ شہدا کے اہلخانہ کو ایک ارب 22کروڑ واجبات کی ادائیگی گذشتہ پانچ چھ سال سے واجب الادا تھی اور ماضی کی حکومت نے اس حوالے سے غفلت برتی، اس میں تاخیر کی گئی ہمارے لیے باعث شرمندگی ہونی چاہیے۔

مزید پڑھیں: پہلے ہی انتخابات کی طرف جانا چاہتے تھے، اتحادیوں کے کہنے پر حکومت میں آئے، رانا ثنااللہ

ان کا کہنا تھا کہ مجھے کہا گیا کہ رقم زیادہ ہے اس لیے آدھی اس سال اور آدھی اگلے سال ادا کر دی جائے لیکن جب وزیراعظم سے درخواست کی تو انہوں نے کہا کہ اگر واجبات 22 ارب روپے بھی ہوں تو اسی سال ادا ہونے چاہئیں۔

رانا ثنااللہ نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں 80 ہزار کے قریب عام شہری شہید ہوئے جبکہ پولیس، رینجرز، ایف سی اور قانون نافذ کرنے والے دیگر اداروں کے 12 ہزار اہلکار بھی شہید ہوئے، اس جنگ کی قوم نے بہت بڑی قیمت ادا کی ہے جبکہ ہماری معیشت نے 150ارب ڈالر سے زیادہ کا اٹھایا ہے اور آج ہماری معیشت کی اتنی بدترین صورتحال کی ایک وجہ دہشت گردی کے خلاف جنگ ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم ایک ارب ڈالر کے لیے آئی ایم ایف سے مذاکرات کر رہے ہیں اور وہ ہمیں تگنی کا ناچ نچا رہا ہے جبکہ دوسری جانب دہشت گردی کی جنگ کے باعث معاشی نقصانات 150 ارب ڈالر سے زیادہ رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پچھلے ایک مہینے کے دوران ہم نے ہر ممکن کوشش کی کہ تیل کی قیمت نہ بڑھانی پڑے اور عام آدمی کو مہنگائی سے بچایا جا سکے، مسلم لیگ(ن) کی قیادت اور ہماری حکومت قیمتوں میں اضافہ کسی صورت نہیں چاہتی تھی اور ہم ایک سے زائد بار یہ بھی سوچا کہ یہ کام کرنے کے بجائے ہمیں الیکشن میں چلے جانا چاہیے۔

یہ بھی پڑھیں: ہمارے ہاتھ پاؤں باندھے گئے تو عوام سے رجوع کریں گے، رانا ثنا اللہ

تاہم ان کا کہنا تھا کہ اگر ہم انتخابات میں جاتے تو ملک کے ڈیفالٹ کا خدشہ تھا اس لیے معاشی صورتحال کے پیش نظر مشکل فیصلے کیے تاکہ ملک کو دیوالیہ ہونے سے بچایا جا سکے، اس مجبوری کے تحت تیل کی قیمتوں میں اضافہ کرنا پڑا، اگر اس سے بچنے کی کوئی صورت ممکن ہوتی تو ضرور کرتے تاکہ مہنگائی میں کمی لائی جا سکتی۔

وزیر داخلہ نے کہا کہ عمران خان کی حکومت نے آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدہ کیا لیکن اس پر عمل درآمد نہ کرنے کی وجہ سے حالیہ صورتحال کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، ماضی کے حکمرانوں کی خامیوں کی وجہ سے یہ صورتحال پیدا ہوئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کی معیشت اور امن و امان کی صورتحال میں بہتری کے لیے اگر تمام سیاسی قوتیں سر جوڑ کر نہیں بیٹھیں گی تو بہتری ممکن نہیں، اس وقت ملک کی تمام سیاسی قیادت ایک جگہ پر اکٹھی ہے لیکن صرف عمران خان فرد واحد ہے جو انارکی ، افراتفری اور فساد فی الارض کا ذمہ دار ہے جو کسی کے ساتھ بیٹھنے کو تیار نہیں لیکن ملک کو آگے لے جانے کے لیے ہم سب کو مل کر بیٹھنا ہو گا۔

ان کا کہنا تھا کہ قوم کو ایسے عناصر شناخت کرنے چاہئیں جو کہتے تھے کہ میں یہ کروں گا وہ کروں گا، ا گر ایسا تھا تو چار سال میں انہوں نے اپنی حکومت کے دوران عوام کی تقدیر بدلنے کے لیے کیا کیا، عمران خان نے صرف احسن گجر اور فرح گوگی کی تقدیر بدلی۔

مزید پڑھیں: آئی ایم ایف سے کیے جانے والے تمام معاہدے نبھائیں گے، مفتاح اسمٰعیل

مسلم لیگ(ن) کے رہنما نے مزید کہا کہ اگر ہم نے ملک کو آگے لے کر جانا ہے اور ایک خوشحال ملک بنانا ہے تو بہتر زندگی گزارنے کے لیے ضروری ہے کہ ہم سب مل کر کام کریں کیونکہ یہ صرف سیاستدانوں کا ہی نہیں بلکہ پوری قوم کا فرض ہے کہ مستقبل کے پیش نظر فیصلے کریں اور حق رائے دہی استعمال کرتے ہوئے ایسی قیادت کو منتخب کریں جو ملک کو ترقی کی راہ پر گامزن کر سکے۔

انہوں نے امید ظاہر کی کہ اس حوالہ سے قوم بہترفیصلہ کرے گی اور انتشار کے خواہش مندوں کی بجائے اتفاق رائے سے ملک کو آگے بڑھانے والوں کا ساتھ دے گی۔

تبصرے (1) بند ہیں

اخترحسین Jul 02, 2022 08:58pm
تمہاری اوقات یہی ہے کہ آئی ایم ایف تم سب کو ذلیل کرے اور پھر بھی پیسہ نہ دے

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024