’بانجھ پن اور حمل کی پیچیدگیوں میں مبتلا خواتین فالج کا زیادہ شکار‘
نصف درجن سے زائد ممالک میں کی جانے والی ایک تازہ تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ جو خواتین بانجھ پن سمیت حمل سے متعلق مسائل کا شکار رہتی ہیں، ان کے فالج میں مبتلا ہونے کے امکانات زیادہ ہوتے ہیں۔
’برٹش میڈیکل جرنل‘ میں شائع تحقیق کے مطابق آسٹریلیا، جاپان، چین، امریکا، برطانیہ، نیدرلینڈز اور سویڈن کے ماہرین کی جانب سے کی جانے والی تحقیق سے معلوم ہوا کہ حمل سے متعلق خواتین میں جان لیوا فالج کے شکار ہونے کے امکانات بھی کافی حد تک بڑھ جاتے ہیں۔
ماہرین نے مذکورہ تحقیق کے دوران متعدد ممالک سے تعلق رکھنے والی 6 لاکھ 18 ہزار 851 خواتین کے ڈیٹا کا جائزہ لیا، ان خواتین میں سے ایک لاکھ کے قریب خواتین کے حمل ضائع ہو چکے تھے جب کہ 25 ہزار کے قریب خواتین کے پیٹ میں ہی بچوں کی موت واقع ہوگئی تھی۔
تحقیق میں شامل لاکھوں خواتین ایسی تھیں جن کو بانجھ پن کی شکایت سمیت حمل سے متعلق دیگر طرح کی پیچیدگیوں کا سامنا بھی رہا تھا۔
ماہرین نے مذکورہ تمام خواتین میں سے لاکھوں خواتین کو سوالنامے بھی بھجوائے جب کہ باقی خواتین کی ہیلتھ ہسٹری اور ان کی موت سے متعلق تفصیلات دیکھیں۔
یہ بھی پڑھیں: کووڈ ویکسین خواتین میں بانجھ پن کا باعث نہیں بنتی، تحقیق
مذکورہ تحقیق کو ماہرین نے 8 مختلف مراحل میں مکمل کیا، جس کے نتائج سے معلوم ہوا کہ بانجھ پن سمیت حمل کی پیچیدگیوں میں مبتلا خواتین میں فالج کے شکار ہونے کے امکانات بہت زیادہ بڑھ جاتے ہیں۔
نتائج سے معلوم ہوا کہ جن خواتین کے پیٹ میں بچوں کی اموات ہوئیں یا پیچیدگیوں کی وجہ سے جن کا حمل ضائع ہوا ان میں سے 8۔2 فیصد خواتین خطرناک جب کہ 7۔0 فیصد خواتین جان لیوا فالج کا شکار بنیں۔
نتائج کے مطابق مجموعی طور پر جن خواتین کے حمل تین یا اس سے زائد بار ضائع ہو چکے ہوتے ہیں ان میں حمل ٹھہرنے کے بعد بچوں کو جنم دینے والی خواتین کے مقابلے خطرناک فالج کا شکار ہونے کے امکانات 35 فیصد جب کہ جان لیوا فالج کے امکانات 82 فیصد تک بڑھ جاتے ہیں۔
ماہرین نے نتائج سے اخذ کیا کہ خواتین میں حمل کی متعدد پیچیدگیوں سمیت ان کے بانجھ پن اور ان کے پیٹ میں بچوں کی اموات کا فالج سے گہرا تعلق ہے۔
علاوہ ازیں ماہرین نے بتایا کہ ممکنہ طور پر ایسی خواتین میں فالج کے شکار ہونے کا تعلق ان میں اینڈوکرائن امراض کا ہونا بھی ہوسکتا ہے، یعنی ایسی خواتین کے جسم کو خون کی بہتر ترسیل کرنے والے مخصوص غدودوں میں خرابی کا بھی حمل کی پیچیدگیوں اور فالج سے تعلق ہو سکتا ہے۔