انتخابات کے نتائج تسلیم کریں گے، نمبرز نہ ہوتے تو گھر چلا جاتا، حمزہ شہباز
وزیراعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز شریف نے کہا ہے کہ میں نے جج صاحب کو کہا کہ اگر میرے پاس نمبرز نہ ہوتے تو میں آج آپ کے سامنے پیش نہ ہوتا اور گھر چلا جاتا جبکہ 22 جولائی کو وزیر اعلیٰ کے انتخاب کا جو بھی فیصلہ آئے اسے قبول کریں گے۔
وزیراعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز شریف کا لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ میں نے جج صاحب کو کہا کہ اگر میرے پاس نمبرز نہ ہوتے تو میں آج آپ کے سامنے پیش نہ ہوتا اور گھر چلا جاتا، میں نے پی ٹی آئی امیدوار کے سامنے کہا کہ ابھی الیکشن کرائیں جو ایوان فیصلہ کرے گا میں اسے تسلیم کروں گا۔
ان کا کہنا تھا کہ کہا گیا کہ جب 17 جولائی کو 20 ضمنی انتخابات ہو جائیں گے جس کے 5 دن بعد الیکشن کمیشن نوٹی فیکشن جاری کرتا ہے تو آپ 22 جولائی کو انتخابات کرائیں۔
ان کا کہنا تھا کہ میں نے عدالت کو کہا کہ میرے لیے یہ قابل قبول ہے، میرے پاس چھپانے کے لیے کچھ نہیں ہے، 17 جولائی کو عوام جس کے حق میں فیصلہ کرتے ہیں اس کو قائد ایوان بننا چاہیے۔
حمزہ شہباز نے کہا کہ صوبے کے عوام کو پھر کہوں گا کہ جتنے بھی آئینی بحران آئے، مجھے عوام کے لیے آسانیاں پیدا کرنے کے لیے کوئی نہیں روک سکا اور جب تک ہوں صوبے کے عوام کی خدمت کروں گا یہ میرا وعدہ ہے۔
یہ بھی پڑھیں: مسلم لیگ (ن) آج پنجاب اسمبلی میں سادہ اکثریت حاصل کرنے کیلئے پراعتماد
انہوں نے کہا کہ کبھی کابینہ دو مہینے نہیں بنی، کبھی گورنر آرہا ہے جارہاہے، کبھی صدر سمری کو مسترد کررہے ہیں، تو شاید پنجاب میں پچھلے تین ماہ میں جتنے آئینی بحران آئے ہیں اس حوالے سے اگر گینز بک آف ورلڈ ریکارڈ سے رابطہ کروں تو ہمارے کیس کو نمبر1 ترجیح دی جائے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ سب کچھ عوام کے سامنے ہے، کابینہ نہ ہونے کے باوجود پنجاب کے عوام کے لیے گندم کو بائیس سو روپے فی من کسانوں سے خرید کر بفر اسٹاک پورے کیے، آج بین الاقوامی مارکیٹ میں گندم کی فی من قیمت ساڑھے پانچ ہزار ہے۔
حمزہ شہباز کا کہنا تھا کہ ہم نے گندم پر 200 ارب روپے کی سبسڈی دی، مجھے لوگوں نے کہا کہ اتنا بڑا فیصلہ نہ کریں پہلے کابینہ کو آنے دیں، میں نے کہا کہ عوام پریشان ہیں، ہم نے 10 کلو آٹے کا تھیلا 160 روپے سستا کیا۔
انہوں نے کہا کہ یکم جولائی میں پنجاب کے تمام اضلاع، ڈی ایچ کیو اور 14 ڈسٹرکٹ ہسپتالوں میں کینسر سمیت تمام دوائیاں مفت ملنے جا رہی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ میں نے عمران نیازی کی طرح یہ نہیں کہا کہ مجھے تین مہینے دو اور 6 مہینے تک میڈیا مجھ سے کچھ نہیں پوچھے جبکہ میں نے صوبے کے عوام کے لیے آسانیاں پیدا کرنے کے لیے دن رات ایک کیا۔
مزید پڑھیں: حمزہ شہباز کا انتخاب: ’دیکھنا ہوگا آرٹیکل 63-اے کی تشریح ان حالات میں لاگو ہوگی یا نہیں؟‘
وزیراعلیٰ پنجاب نے کہا کہ آج بھی سپریم کورٹ میں امیدوار کا موقف الگ، پی ٹی آئی کا موقف الگ تھا، میں نے 27 سال جدوجہد کی ہے اور قید و بند کی صوبتیں برداشت کی ہیں۔
صحافی کے سوال کے یہ ہر صورت آپ کا راستہ روکنا چاہتے ہیں اور یہ رونا دھونا نہیں کریں گے؟ کے جواب میں اظہار خیال کرتے ہوئے حمزہ شہباز نے کہا کہ پہلے عدالت عالیہ کا فیصلہ ہے چار معزز جج صاحبان نے فیصلہ دیا اور ایک جج نے اختلافی نوٹ لکھا۔
انہوں نے کہا کہ آج چیف جسٹس نے کہا کہ عدالتوں پر الزام لگانا آسان ہوتا ہے، پی ٹی آئی کے وکلا نے وہاں پر مؤقف دیا ہے کہ 22 جولائی کو وزیراعلیٰ کے انتخاب کا جو بھی نتیجہ آئے گا، ہم اس کو قبول کریں گے، اب پورے 22 کروڑ لوگ گواہ ہیں۔
'حکومت نہیں پاکستان کو دیوالیہ ہونے سے بچانے کے لیے پیٹرول مہنگا کیا'
پیٹرول کی قیمت کے حوالے سے صحافی کے سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ پیٹرول کی قیمتیں اس لیے نہیں بڑھائی گئیں کہ جس طرح عمران نیازی نے کہا تھا کہ میری غلطی تھی کہ میں آئی ایم ایف کے پاس کیوں نہیں گیا، 6 مہینے ضائع کیے، ڈالر کی قدر روپے کے مقابلے میں 40 فیصد بڑھ گئیں تھیں، عمران نیازی ایک طرف آئی ایم ایف سے وعدے کررہا تھا جبکہ دوسری طرف عوام کو کہہ رہا تھا کہ سستا پیٹرول دوں گا، پاکستان کی عوام سے گزارش ہے کہ دل پر پتھر رکھ کر قیمتوں میں اضافہ حکومت بچانے کے لیے نہیں بلکہ پاکستان کو دیوالیہ ہونے سے بچانے کے لیے کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر ایک ایٹمی قوت ملک دیوالیہ ہو جاتا، دنیا بھر میں تماشا بنتا، یہ سیاسی بوجھ نواز شریف، شہباز شریف نے اٹھایا ہے لیکن عوام کو معلوم ہے کہ جب بجلی کے اندھیرے تھے، 2018 میں ہماری حکومت ختم ہوئی تو لوڈشیڈنگ صفر تھی اور اس ملک کو ایٹمی قوت بھی نوازشریف نے بنایا۔
یہ بھی پڑھیں: جان کی بازی لگا دوں گا مگر آٹے پر سبسڈی دینے کا انتظار نہیں کروں گا، حمزہ شہباز
وزیراعلیٰ پنجاب نے کہا کہ عسکری ادارے کے سربراہ کے خلاف زہر اگلا گیا ہے، پاکستان کے دوست ممالک میں وہ گئے تھے اور جس طرح کے الفاظ استعمال کیے گئے ہیں تو عمران نیازی کی سازش کا پول تو کھل گیا ہے کہ اس سازش کے پیچھے فرح گوگی اور توشہ خانے کی چوریاں چھپانے کا پروگرام تھا۔
ایسی انا کو اللہ تعالیٰ خاک میں ملائے جس کے مفادات پاکستان سے بڑے ہو جائیں
ان کا کہنا تھا کہ اس آدمی نے اپنی انا کی خاطر آئین اور قانون کو توڑا، اس کا دل اس وقت بھی نہیں کانپا کہ اس نے کہا میں نہیں ہوا تو خدانخواستہ پاکستان کی ایٹمی قوت برباد ہو جائے گی، ادارے برباد ہو جائیں گے، میں سمجھتا کہ ایسی انا کو اللہ تعالیٰ خاک میں ملائے جس انا کے مفادات پاکستان سے بڑے ہو جائیں۔
انہوں نے کہا کہ 17 جولائی کو دودھ کا دودھ پانی کا پانی ہو جائے گا اور 22 جولائی کے انتخاب میں مسلم لیگ (ن) کامیابی حاصل کرے گی۔
حمزہ شہاز کا کہنا تھا کہ جب وہ حراساں کا لفظ استعمال کررہے تھے تو میں نے عدالت عظمی کو بتایا کہ آپ جانتے ہیں کہ جس طرح ڈپٹی اسپیکر پر جان لیوا حملہ کیا گیا، عمران نیازی نے پوری مسلم لیگ (ن) کی جماعت کو انتقام کا نشانہ بنایا، آج وہ کس منہ سے حراساں کرنے کی بات کر رہے ہیں، میں نے عدالت میں کہا کہ ہم انتقام نہیں لیں گے۔
انصاف کے حوالے سے آج بہت اچھا فیصلہ ہوا ہے، پرویز الہٰی
دوسری طرف، پنجاب اسمبلی کے اسپیکر چوہدری پرویز الہٰی نے کہا ہے کہ انصاف کے حوالے سے آج بہت اچھا فیصلہ ہوا ہے اور جو چیزیں ہم چاہتے تھے وہ آج تسلیم کی گئی ہیں جو فیصلے میں بھی شامل ہیں اور وزیر اعلیٰ نے بھی کہا ہے کہ یہ بہت اچھا اور اجتماعی فیصلہ ہوا ہے۔
لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے چوہدری پرویز الہٰی نے کہا کہ کئی ماہ سے ایوان میں جو بحران تھا وہ آج حل ہوا ہے، میں تمام لوگوں کا شکریہ ادا کرتا ہوں جنہوں نے دوستانہ طور پر بیٹھ کر اس بحران کو حل کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اب جو چیزیں طے ہوئی ہیں ان میں انتقامی کارروائیوں اور پولیس کا عمل نہیں ہوگا اور بلکل قوانین کے مطابق چلایا جائے گا جس میں ہماری مشاورت بھی شامل ہوگی۔
مزید پڑھیں: حمزہ شہباز وزیراعلیٰ رہیں گے، دوبارہ انتخاب 22 جولائی کو ہوگا، سپریم کورٹ
انہوں نے کہا کہ وزیر اعلیٰ کے لیے انتخاب 22 جولائی کو ہوگا جس سے قبل لوٹوں کی جگہ پر نئے اراکین بننے کے حوالے سے نوٹی فیکیشن جاری ہوں گے اور ایوان مکمل ہو جائے گا جس میں ہمارے وہ اراکین بھی شامل ہوں گے جو مخصوص نشستوں پر منتخب ہوں گے جس کے بعد ہی انتخاب ہوگا۔
پرویز الہٰی نے کہا کہ ایوان کی کارروائی صرف اور صرف پنجاب اسمبلی کے چیمبر میں ہوگی اس کے علاوہ کہیں نہیں ہوگی جس کے لیے مجھے کہا گیا ہے کہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ تمام عمل قوانین کے مطابق ہوگا جس پر میں نے کہا کہ جب حمزہ شہباز جیل میں تھے تو میں نے ہی ان کی پیشی کے احکامات جاری کیے تھے اور اسی میں ہی جمہوریت اور انصاف کی بہتری ہے۔
آج کے فیصلے میں کیا ہوا؟
واضح رہے کہ آج سپریم کورٹ نے حمزہ شہباز کو وزیراعلیٰ پنجاب برقرار رکھتے ہوئے لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے کے مطابق وزارت اعلیٰ کا دوبارہ انتخاب 22 جولائی کو کرنے کا حکم دیا ہے۔
سپریم کورٹ میں پاکستان مسلم لیگ (ن) کے وزیراعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے امیدوار کے درمیان اتفاق رائے ہونے پر حکم دیا۔
سپریم کورٹ نے وقفے کے بعد سماعت شروع کی تو پی ٹی آئی کے وکیل امتیاز صدیقی نے کہا کہ17 جولائی تک حمزہ شہباز وزیر اعلی رہیں گے، ایڈووکیٹ جنرل پنجاب اور حمزہ شہباز کے وکیل سے مشاورت ہوئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: جس نے گند پھیلایا اسی کو کرسی میں بٹھادیا گیا جو ناقابل قبول ہے، پرویز الہٰی
جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ صوبے میں دو صوبائی اسمبلیاں چل رہی ہیں، کون سی اسمبلی رہے گی کیا اس پر بھی اتفاق ہوا ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ہمیں خوشی ہے کہ دو مخالف گروپس کے درمیان اتفاق رائے ہوا ہے، اللہ کا شکر ہے کہ کسی حد تک سیاسی گروپس میں اتفاق ہوا ہے، یہ دونوں جانب کی کامیابی ہے۔
جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ یہ الیکشن کمیشن کا ضابطہ اخلاق موجود ہے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ خاندانی تنازع کا فیصلہ نہیں کر رہے ہیں، خاندانی تنازع پر چھوٹے چھوٹے مسائل ہوتے ہیں، جسٹس اعجازالاحسن کا کہنا تھا کہ دونوں سائیڈ گریس کا مظاہرہ کریں، فیصلہ ایوان میں ہونے دیں۔
بابراعوان نے کہا کہ الیکشن کمیشن کے حوالے سے تحفظات موجود ہیں، جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ الیکشن کمیشن کے ضابطہ اخلاق پر عمل درآمد یقینی بنانے کا حکم دیں گے، جسٹس اعجازالاحسن نے کہا کہ عدالت مجموعی حکم جاری کرے گی، چھوٹی چھوٹی باتوں میں نہیں پڑے گی۔ چیف جسٹس عمرعطابندیال نے کہا کہ کیس کو خاندانی تنازع نہ بنائیں تو بہتر ہے، چھوٹی چھوٹی باتیں خاندانی مسائل میں ہوتی ہیں، لگتا ہے آپ کو عدالتی نظام پر بڑی تشنگی لگتی ہے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ ہم جواب نہیں دے سکتے ہیں، آپ بہت کامیاب وکیل اور قابل شخص ہیں، پیٹھ پیچھے تنقید کرنے کا کلچر اچھا نہیں ہے، آپ تین ماہ سے لڑ رہے ہیں، اب دیکھیں مسئلہ حل ہو گیا ہے۔
مزید پڑھیں: چوہدری شجاعت کا پرویز الہٰی سے اختلاف برقرار، (ن) لیگ سے اتحاد جاری رکھنے کی یقین دہانی
جسٹس اعجازالاحسن نے کہا کہ میدان میں مقابلہ کریں جو بہتر ہوگا وہ جیت جائے گا، چیف جسٹس نے کہا کہ ایسے الفاظ استعمال کریں گے جو دونوں فریقین کو قابل قبول ہوں گے۔
چیف جسٹس نے سوال کیا کہ حمزہ کیا آپ کا اراکین کو ہراساں کرنے اور دھاندلی کا کوئی ارادہ ہے، جس پر وزیراعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز نے کہا کہ متفق ہوں کہ کسی کو ہراساں نہیں کیا جائے گا۔
حمزہ شہباز نے کہا کہ سیاسی ورکر ہوں، جیلیں کاٹی ہیں، صاف شفاف انتخابات یقینی بنائے جائیں گے۔