• KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm
  • KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm

ایف بی آر نے گزشتہ سال کی نسبت 45 فیصد زائد ٹیکس اکٹھا کیا، وزیر خزانہ

شائع July 1, 2022
وزیر خزانہ نے کہا کہ جلد ہی آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدہ طے ہو جائے گا — فوٹو: ڈان نیوز
وزیر خزانہ نے کہا کہ جلد ہی آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدہ طے ہو جائے گا — فوٹو: ڈان نیوز

وزیر خزانہ مفتاح اسمٰعیل نے کہا ہے کہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے وزیر اعظم پاکستان کی ہدایت پر 6 ہزار 100 ارب روپے ریونیو جمع کیا جو گزشتہ سال کی نسبت 45 فیصد زیادہ ہے۔

اسلام آباد میں فیڈرل بورڈ آف ریونیو کے چیئرمین عاصم احمد کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے مفتاح اسمٰعیل نے کہا کہ وزیر اعظم کی ہدایت کے بعد ہم نے تمام رقم ادا کردی اور بزنسز میں 100 ارب روپے ڈالے ہیں، جس سے کاسٹ آف کیپیٹل بھی کم ہوگا اور کاسٹ آف ورکنگ بھی بڑھے گا جس سے آئندہ سال درآمد بڑھانے میں مدد ملے گی۔

مزید پڑھیں: حکومت نے پیٹرول 14 روپے 85 پیسے مزید مہنگا کردیا

انہوں نے کہا کہ جب پچھلی حکومت نے اپنا ہدف 6 ہزار 100 ارب روپے روپے رکھا تھا تو اس میں مارچ تک پیٹرولیم مصنوعات پر کچھ سیلز ٹیکس ہوتا تھا لیکن اس کے بعد انہوں نے پیٹرولیم مصنوعات پر سیلز ٹیکس ختم کردیا اور پچھلے سال پیٹرولیم مصنوعات پر ٹیکس کی مد میں 150 ارب روپے ملے تھے اور جب ہم نے یہ ٹیکس ختم کردیا تھا تو ایف بی آر کے سابق چیئرمین سے بات ہوئے تو انہوں نے کہا کہ اگر آپ پیٹرولیم مصنوعات پر ٹیکس لاگو نہیں کریں گے تو میں 6 ہزار 100 ارب روپے اکٹھے نہیں کر سکوں گا۔

ان کا کہنا تھا کہ اس کے باوجود بھی نہ صرف انہوں نے وزیر اعظم پاکستان کی ہدایت پر 6 ہزار 100 ارب روپے ریونیو جمع کیا بلکہ اس سے 20 ارب روپے تجاوز کر گئے، جبکہ میں نے عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کو جو ریونیو جمع کرنے کی رقم لکھوائی تھی وہ 6 ہزار 50 ارب روپے تھی۔

وزیر خزانہ نے ایف بی آر، انکم ٹیکس اور کسٹم کے تمام حکام کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ چیئرمین ایف بی آر نے وہ کام کر دکھایا ہے جو اس ملک کی تاریخ میں پہلے کبھی نہیں ہوا۔

انہوں نے کہا کہ جب سے وزیر اعظم شہباز شریف کی اتحادی حکومت آئی ہے ہم نے چوتھی سہ ماہی میں ایک ہزار 741 ارب روپے جمع کیے ہیں جو کہ گزشتہ سال کے ایک ہزار 351 ارب روپے کے مقابلے میں 29 فیصد زیادہ ہیں اور یہ جو بھی رقم جمع کی گئی ہے وہ پیٹرولیم مصنوعات پر سیلز ٹیکس کے بغیر جمع کی گئی ہے کیونکہ گزشتہ حکومت نے مارچ میں پیٹرولیم مصنوعات پر سیلز ٹیکس ہٹا دیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: حکومت کا پیٹرول 24.3 اور ڈیزل 59.16 روپے مہنگا کرنے کا اعلان

ان کا کہنا تھا کہ ایف بی آر چیئرمین نے کہا کہ سیلز ٹیکس کے بغیر اتنی رقم جمع نہیں ہو سکتی لیکن پھر بھی ہم نے جو ہدف حاصل کیا ہے اس حساب سے ہم نے 45 فیصد گراس اور 43 فیصد نیٹ اضافہ کیا ہے۔

مفتاح اسمٰعیل نے کہا کہ ہم نے انکم ٹیکس کی مد میں کبھی بھی ایک مہینے میں 300 ارب روپے زیادہ ٹیکس جمع نہیں کیا لیکن جون کے مہینے میں ہم نے انکم ٹیکس کی مد میں 389 ارب روپے ٹیکس جمع کیا جو بڑی کامیابی ہے۔

’آئی ایم ایف سے ٹیکس معاملے میں رعایت لی ہے‘

انہوں نے کہا کہ جولائے کے مہینے کے لیے ایک روپیہ بھی ایڈوانس ٹیکس نہیں لیا گیا اور کل کے دن میں ایف بی آر کے اندر 30 ارب روپے تک جتنے بھی دعوے تھے ہم نے وہ تمام بقایاجات دے دیے ہیں جو کہ پاکستان میں کبھی بھی نہیں ہوا۔

ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ حکومت نے آئی ایم ایف کے ساتھ جو معاہدہ کیا تھا اس میں ہر مہینے 4 روپے لیوی بڑھا کر 30 روپے تک پیٹرولیم مصنوعات پر پی ڈی ایل لگنا تھا اور 17 فیصد ٹیکس لگنا تھا۔

انہوں نے کہا کہ کل کی قیمت کے مطابق پیٹرول پر 30 روپے لیوی ٹیکس اور 45 روپے سیلز ٹیکس لگنا تھا جو مجموعی طور پر 75 روپے ٹیکس بنتا ہے مگر ہم نے صرف 10 روپے ٹیکس لگایا ہے تو عمران خان کے کیے گئے معاہدے کے حساب سے 65 روپے مزید ٹیکس لگنا چاہیے تھا۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ کل کی قیمتوں میں ہم نے ڈیزل پر 5 روپے ٹیکس لگایا ہے جبکہ گزشتہ حکومت کے آئی ایم ایف سے کیے گئے معاہدے کے تحت 30 روپے لیوی جبکہ 17 فیصد سیلز ٹیکس لگانا تھا تو اس کے حساب سے 51 روپے سیلز ٹیکس بنتا ہے اور مجموعی طور پر 81 روپے ٹیکس بنتا ہے مگر ہم نے صرف 5 روپے ٹیکس لگایا ہے۔

مزید پڑھیں: پیٹرولیم مصنوعات کی قیمت بڑھا کر پاکستان کو دیوالیہ ہونے سے بچایا، وزیر خزانہ

انہوں نے کہا کہ گزشتہ حکومت آئی ایم ایف کے ساتھ جو معاہدہ کرکے گئی ہے اس پر میں نے قرض دہندہ ادارے سے رعایت لی ہے کہ ہم عوام پر اتنا ٹیکس لاگو نہیں کریں گے لیکن اس وقت جو مسئلہ ہے وہ یہ کہ دنیا بھر میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں اتنی بڑھ گئی ہیں کہ اس کا نقصان ہم برداشت نہیں کر سکتے، اگر ہم چاہیں تو دو ماہ تک پیٹرول سستا فروخت کر سکتے ہیں مگر پھر ڈالر ختم ہو جائیں گے، پھر دیوالیہ کی طرف جائیں گے جس طرح سری لنکا نے اس چیز کا انتخاب کیا تھا۔

اس سوال کے جواب میں کہ آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدہ کب طے ہوگا، مفتاح اسمٰعیل نے جواب دیا کہ آئی ایم ایف نے ہمیں میمورینڈم آف ایکنامیکل اینڈ فسکل پالیسی (ایم ای ایف پی) بھیج دیا ہے جس کے تحت معاہدہ کرنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف کے معاہدے کے تحت توانائی کا حصہ پاور ڈویژن کو بھیج دیا ہے، پیٹرولیم کا متعلقہ وزارت کو دیا ہے اور اسی طرح جن شعبوں سے ٹیکس لینا ہے وہ معاہدہ ان ماتحت وزارتوں کو دے دیا ہے اور اب جلد ہی معاہدہ طے پاجائے گا کیونکہ جو مشکل حالات تھے ان سے نکل آئے ہیں۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024