پاکستان میں کورونا کیسز 700 کے قریب پہنچ گئے، مثبت شرح 3.9 فیصد ہوگئی
پاکستان میں کورونا کے دوبارہ سر اٹھانے کے خدشات بڑھنے لگے اور ملک میں گزشتہ چوبیس گھنٹے کے دوران تقریباً 700 نئے کیسز رپورٹ ہوئے جبکہ مثبت کیسز کی شرح بڑھ کر 3.9 فیصد ہوگئی۔
قومی ادارہ صحت (این آئی ایچ) کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹے کے دوران کورونا کے 694 نئے کیسز ریکارڈ کیے گئے جو گزشتہ روز 641 تھے۔
مثبت کیسز کی یہ تعداد 10 مارچ کے بعد سب سے زیادہ ہے جب 723 کیسز رپورٹ ہوئے تھے۔
مثبت کیسز کی شرح بھی ایک دن پہلے 3.41 سے بڑھ کر 3.93 ہوگئی۔
یہ بھی پڑھیں: کراچی: کورونا کیسز میں اضافے کے باوجود لاک ڈاؤن کا امکان مسترد
گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران ملک میں 17 ہزار 640 افراد کے کورونا ٹیسٹ کیے گئے، انتہائی نگہداشت میں زیر علاج کورونا کے مریضوں کی تعداد 101 ہے جبکہ اس دوران کسی ہلاکت کی اطلاع نہیں ملی۔
دوسری جانب وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کورونا وائرس پر صوبائی ٹاسک فورس کا اجلاس منعقد کیا، جس کے دوران انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ عیدالاضحیٰ سے قبل کورونا کیسز مثبت شرح کو کم کرنا ہوگا۔
اجلاس میں صوبائی وزرا ڈاکٹر عذرا فضل پیچوہو، ناصر حسین شاہ اور شرجیل انعام میمن، کراچی کے ایڈمنسٹریٹر مرتضیٰ وہاب، پارلیمانی سیکریٹری برائے صحت قاسم سومرو، چیف سیکریٹری سہیل راجپوت، انسپکٹر جنرل آف پولیس غلام نبی میمن، وزیر اعلیٰ سندھ کے پرنسپل سیکریٹری فیاض جتوئی، سیکریٹری داخلہ ڈاکٹر سعید احمد مگنیجو اور دیگر حکام اور ماہرین صحت اور دیگر نے شرکت کی۔
سیکریٹری صحت سندھ نے اجلاس کو بتایا کہ صوبے میں 24 جون سے مثبت کیسز کی شرح بڑھنا شروع ہو گئی ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ اس تاریخ کو کورونا وائرس کے کیسز کی تعداد 248 تھی جبکہ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران مہلک وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد بڑھ کر 465 ہو گئی ہے۔
مزید پڑھیں: کورونا کیسز میں اضافہ، کراچی میں شرح 22 فیصد سے تجاوز کرگئی
اس موقع پر وزیر اعلیٰ سندھ سید نے کہا کہ ہسپتال میں مریضوں کے داخل ہونے کی شرح فی الحال کم دکھائی دیتی ہے۔
سندھ میں مثبت شرح
مراد علی شاہ نے نوٹ کیا کہ کراچی میں سب سے زیادہ ہفتہ وار کیسز کی مثبت شرح 19 فیصد ہے، اس کے بعد مثبت شرح کے لحاظ سے حیدر آباد کا دوسرا نمبر ہے۔
دوسرے مقامات جیکب آباد اور جامشورو میں مثبت کیسز کی شرح 3 فیصد ریکارڈ کی گئی جبکہ سکھر اور ٹھٹہ دونوں میں ہفتہ وار مثبت شرح 2 فیصد رہی۔
کراچی میں ضلع وار مثبت شرح کے اعداد و شمار دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ میٹروپولیٹن کے ضلع شرقی میں شرح 29 فیصد، اس کے بعد ضلع غربی میں 21 فیصد، ضلع جنوبی میں 18 فیصد، ضلع کورنگی میں 10 فیصد، ضلع وسطی میں 8 فیصد اور ضلع ملیر میں 7 فیصد رہی۔
وزیر اعلیٰ سندھ نے عوام کو ہدایت کی کہ وہ کورونا وائرس سے بچاؤ اور اس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے ایس او پیز پر عمل کریں اور ویکسین لگوائیں۔
یہ بھی پڑھیں: کورونا کیسز میں اضافہ، کراچی میں شرح 22 فیصد کے قریب پہنچ گئی
انہوں نے کہا عیدالاضحی اور محرم کے تہوار آرہے ہیں، ہمیں ان تہوار سے پہلے کورونا وائرس کی مثبت شرح کو کم کرنا ہوگا، لوگ احتیاطی تدابیر اختیار کریں اور شرح کو کم کریں۔
وزیر اعلیٰ نے متنبہ کیا کہ اگر مثبت کیسز کی شرح کو کم نہ کیا گیا تو حکومت سخت اقدامات کرنے پر مجبور ہوگی۔
غیر ویکسین شدہ افراد کے سرکاری دفاتر میں داخلے پر پابندی عائد
دوسری جانب ملک بھر میں کورونا کے مثبت کیسز میں اضافے کے باعث نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر (این سی او سی) نے گزشتہ روز نئی ہدایات جاری کی ہیں جس میں تجویز دی گئی ہے کہ غیر ویکسین شدہ لوگوں کو سرکاری دفاتر میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دی جانی چاہیے۔
این سی او سی کی جانب سے نئی جاری کردہ گائیڈ لائنز میں تجویز کیا گیا ہے کہ سرکاری دفاتر میں کورونا وائرس سے متعلق آگاہی پروگراموں کا اہتمام کیا جانا چاہے اور ملازمین کی بھی اپنے خاندان کے افراد کی حفاظت کے لے رہنمائی کی جانی چاہیے۔
مزید پڑھیں: کراچی میں کورونا وائرس کے مثبت کیسز کی شرح 21 فیصد سے متجاوز
ان سی او سی کی جانب سے تجویز کیا گیا کہ ملازمین کی پرہجوم مقامات پر جانے سے گریز کے لیے بھی رہنمائی کرنی چاہیے، ماسک پہننا لازمی قرار دینا چاہیے، دفاتر میں کام کے دوران سماجی فاصلہ اختیار کرنے کے لیے انتظامات کیے جانے چاہئیں اور ان تمام ایس او پیز کو نماز کے دوران بھی یقینی بنایا جانا چاہیے، جبکہ دفاتر کے تمام داخلی راستوں اور واش رومز میں ہینڈ سینیٹائزر کی دستیابی کو یقینی بنانا چاہیے۔
جاری کردہ گائیڈ لائنز میں مزید کہا گیا کہ ذمہ دار سرکاری افسر کو این سی او سی کی جانب سے جاری کردہ تمام کورونا پروٹوکولز اور ایس او پیز پر عمل درآمد جیسے ویکسی نیشن، لازمی ماسک پہننا، سماجی دوری اور ہاتھ کی صفائی ستھرائی کو یقینی بنانا چاہیے، ملازمین کی ویکسی نیشن چیک کرنا چاہیے اور ہاتھ ملانے سے گریز کیا جانا چاہیے۔
جاری کردہ گائیڈ لائنز میں تجویز کیا گیا ہے کہ دفاتر کے داخلی مقامات پر جسم کے درجہ حرارت کو چیک کرنے کے لیے انتظام کیا جانا چاہیے اور اس کو یقینی بنانا چاہیے اور کورونا کی متعلقہ علامات والے افراد کو دفتر کے احاطے میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دی جانی چاہیے۔
این سی او سی کا کہنا تھا کہ بخار، کھانسی، چھینکنے اور سانس لینے میں دشواری جیسی علامات والے کسی بھی شخص یا ملازم کا کورونا ٹیسٹ کیا جانا چاہیے، ان ٹیسٹ میں انٹیجن ٹیسٹ یا پی سی آر ٹیسٹ شامل ہیں، چھٹی سے واپس آنے والے تمام عملے کو دفتر جوائن کرنے سے پہلے منفی پی سی آر رپورٹ حاصل کرنی چاہیے۔
گائیڈ لائنز میں مزید کہا گیا کہ ملازمین کی ویکسی نیشن، بوسٹر شاٹس کو یقینی بنایا جانا چاہیے، تمام عملے کو ماسک پہننا، سماجی فاصلہ اور ہینڈ سینیٹائزر کے استعمال کو یقینی بنانا چاہیے۔