فیفا نے پاکستان فٹبال فیڈریشن کی معطلی ختم کردی
فٹ بال کی عالمی گورننگ باڈی (فیفا) نے پاکستان فٹ بال فیڈریشن (پی ایف ایف) کی معطلی ہٹانے کا فیصلہ کردیا، جو ‘تیسرے فریق کی غیر ضروری مداخلت’ پر عائد کردی گئی تھی۔
فیفا کونسل کی بیورو کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ‘فیفا کو پی ایف ایف کی کمیٹی کو فیڈریشن کا مکمل کنٹرول حاصل ہونے اور مالی امور کا انتظام سنبھالنے کی پوزیشن ملنے کی تصدیق پر یہ فیصلہ کیا گیا ہے’۔
مزید پڑھیں: فیفا نے پاکستان فٹ بال فیڈریشن کی رکنیت معطل کردی
ان کا کہنا تھا کہ ‘پی ایف ایف کو بھی آگاہ کردیا گیا ہے کہ اگر اس کے امور میں کوئی غیرضروری مداخلت ہے یا کمیٹی کو اپنا مینڈیٹ پورا کرنے میں کوئی عمل رکاوٹ بن گیا تو پی ایف ایف کو دوبارہ معطل کیا جاسکتا ہے یا فیفا کے اسٹیٹس کے لیے دی گئیں دیگر پابندیاں بھی عائد ہوسکتی ہیں’۔
بیان میں کہا گیا کہ کمیٹی کو اپنا مینڈیٹ پورا کرنے کے لیے دی گئی ڈیڈ لائن آج تک تھی، جو اب مزید مؤثر نہیں رہی، لہٰذا بیورو نے فیصلہ کیا کہ کمیٹی کے مینڈیٹ کی توسیع 30 جون 2023 تک دی جائے۔
فیفا نے کہا کہ ‘اس فیصلے سے کمیٹی سونپے گئے کام پورے کرنے کی اہل ہوجائے گی’۔
پی ایف ایف کی کمیٹی کے چیئرمین ہارون ملک نے فیصلے کی تعریف کرتے ہوئے اس کو پاکستانی فٹ بال کے لیے ‘ایک تاریخی دن’ قرار دے دیا۔
انہوں نے کہا کہ ‘میں اس خبر پر پوری قوم اور فٹ بال کمیونٹی کو مبارک باد دیتا ہوں’۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان فٹبال فیڈریشن پر پھر معطلی کا خطرہ منڈلانے لگا
ہارون ملک کا کہنا تھا کہ کمیٹی فیفا کی جانب سے دیا گیا مینڈیٹ پورا کرنے کا عزم رکھتی تھی اور فٹ بال کی سرگرمیاں بحال کرے گی اور ساتھ ہی قومی ٹیم کی عالمی مقابلوں میں شرکت یقینی بنائے گی۔
انہوں نے کہا کہ الیکشن کی طرف جارہے ہیں اور پی ایف ایف کی اولین ترجیحات میں اثاثوں کی واپسی بھی شامل ہوگی۔
یاد رہے کہ فیفا نے اپریل 2021 میں پاکستان کی رکنیت معطل کردی تھی اور اس کے بعد ان کی تشکیل دی گئی کمیٹی کو اشفاق حسین شاہ کی سربراہی میں عہدیداروں کے ایک گروپ نےدفتر سے بے دخل کردیا تھا۔
عہدیداروں کے گروپ کا دعویٰ تھا کہ ہارون ملک کی سربراہی میں کمیٹی الیکشن کروانے میں سنجیدہ نہیں تھی۔
پاکستان اسپورٹس بورڈ اور وزارت بین الصوبائی رابطہ کے درمیان کمیٹی کے عہدیداروں سمیت اشفاق گروپ اور دیگر کے ساتھ مذاکرات کے کئی دور کے باعث بظاہر کمیٹی پی ایف ایف کے ہیڈکوارٹرز میں واپس آگئی، اس سے قبل الیکشن کے انعقاد کے لیے 8 ماہ کا روڈ میپ دے دیا تھا۔