کراچی: کورونا کیسز میں اضافے کے باوجود لاک ڈاؤن کا امکان مسترد
کراچی میں کورونا وائرس کے بڑھتے ہوئے کیسز کے باوجود لاک ڈاؤن جیسی پابندیوں کو مسترد کرتے ہوئے محکمہ صحت سندھ کے حکام نے 'تمام انڈور مقامات' پر کورونا پروٹوکولز اور سماجی پابندیوں کی واپسی کا اشارہ دیا ہے، ان پابندیوں میں چہرے کا ماسک پہننے اور سماجی دوری جیسے اقدامات شامل ہیں۔
قومی ادارہ صحت (این آئی ایچ) کی جانب سے کورونا کے تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق شہر قائد میں سامنے آنے والے 390 کیسز کے ساتھ آج مہلک وائرس کی مثبت شرح 19.9 فیصد ریکارڈ کی گئی جو کہ ملک میں سب سے زیادہ ہے۔
اعداد و شمار کے مطابق اسلام آباد میں کورونا کے 56 مثبت کیسز سامنے آنے کے ساتھ شرح 2.37 فیصد رہی جبکہ پشاور میں کورونا کے 13 کیسز سامنے آئے جہاں مثبت کیسز کی شرح 2.80 فیصد رہی۔
یہ بھی پڑھیں: کورونا کیسز میں اضافہ، کراچی میں شرح 22 فیصد سے تجاوز کرگئی
اعداد و شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ گزشتہ 24 گھنٹے کے دوران ملک بھر میں کورونا مثبت کیسز کی شرح 3.41 فیصد رہی، کورونا کے باعث 2 افراد انتقال کر گئے۔
گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران ملک میں 641 افراد میں کورونا وائرس کی تشخیص ہوئی جبکہ انتہائی نگہداشت میں زیر علاج کورونا کے مریضوں کی تعداد 119 تک پہنچ گئی ہے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وزیر صحت سندھ ڈاکٹر عذرا فضل پیچوہو کی زیر صدارت سینئر حکام کے اجلاس میں کورونا کی صورتحال پر غور و خوض کیا گیا، اجلاس کے دوران چہرے کے ماسک پہننے کی اہمیت کے حوالے سے شعور اجاگر کرنے، کورونا ویکیسن کے پہلے بوسٹر شاٹ کے 4 ماہ بعد اگلا بوسٹر شاٹ لگوانے اور سماجی فاصلہ اختیار کرنے جیسے اقدامات پر زور دیا گیا۔
اجلاس کے بعد جاری ہونے والے بیان میں وزیر صحت کے حوالے سے کہا گیا کہ شہر میں ایک اور لاک ڈاؤن نافذ نہیں کیا جاسکتا، یہی وجہ ہے کہ یہ انتہائی ضروری ہے کہ کمیونٹی بڑے پیمانے پر کورونا ایس او پیز کی اہمیت کو سمجھے اور ان پر عمل کرے۔
مزید پڑھیں: کورونا کیسز میں اضافہ، کراچی میں شرح 22 فیصد کے قریب پہنچ گئی
ماسک کو تمام انڈور مقامات، خاص طور پر سنیما گھروں اور اس طرح کے دیگر مقامات کے لیے لازمی قرار دیا جانا چاہیے تاکہ انفیکشن میں مزید اضافہ نہ ہو، لوگ اب وہ احتیاطی تدابیر اختیار نہیں کر رہے ہیں جو وہ پہلے کیا کرتے تھے، یہ کورونا کیسز بڑھنے کی ایک اور بڑی وجہ ہے۔
وزیر صحت نے رپورٹ ہونے کے مقابلے میں زیادہ تعداد میں کیسوں کا بھی اشارہ کیا جس میں شبہ ہے کہ آبادی کا ایک اہم حصہ ایسا بھی ہے جو گھر وں پر اینٹیجن ٹیسٹ کرانے کے بعد گھروں میں آئسولیشن اختیار کر رہا ہے اور محکمہ صحت کو اپنے مثبت کیسز سے متعلق آگاہ نہیں کرتے۔
انہوں نے کہا کہ اگرچہ بہت سے لوگ سمجھتے ہیں کہ ویکسین کورونا کے نئے ویرینٹ کے خلاف بہت کم مزاحمت فراہم کرتی ہیں، لیکن وہ کچھ نہ کچھ تحفظ فراہم کرتی ہیں۔
اجلاس، جس میں ڈائریکٹر ای پی آئی ڈاکٹر ارشاد میمن اور کورونا وائرس کے لیے فوکل پرسن ڈاکٹر سہیل شیخ نے بھی شرکت کی، کو بتایا گیا کہ سندھ کی 5 کروڑ آبادی میں سے 3 کروڑ 27 لاکھ افراد (یعنی 12 سال سے زائد عمر کے) کووڈ-19 ویکسین کے لیے اہل ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: کراچی میں کورونا وائرس کے مثبت کیسز کی شرح 21 فیصد سے متجاوز
اجلاس کو بتایا گیا کہ اب تک 3 کروڑ 7 لاکھ ٹارگٹ آبادی کو ویکسین دی جا چکی ہے اور فی الحال بوسٹر ڈوز دی جارہی ہے۔
وزیر صحت کا خیال تھا کہ عوام کو بوسٹر ڈوز کی اہمیت سے آگاہ کرنا چاہیے اور رضاکارانہ طور پر صوبے میں ویکسی نیشن سائٹس پر آنا چاہیے، تاہم، انہوں نے یہ بھی کہا کہ جو لوگ ویکسی نیشن سینٹرز پر آنے سے قاصر ہیں انہیں ان کے گھر پر ویکسین لگائی جائے گی۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس طرح کے حالات کے لیے ایک ہیلپ لائن ہونی چاہیے جہاں ایسے لوگ جو خود کو آئسولیٹ کر رہے ہیں، اس ہیلپ لائن کے ذریعے وہ محکمہ صحت کو بتا سکتے ہیں کہ انہیں کووِڈ 19 ہے۔
دوسری جانب صوبائی انتظامیہ نے کورونا کیسز کے پیش نظر تازہ اقدام کے تحت سندھ سیکریٹریٹ میں ماسک پہننا لازمی قرار دے دیا ہے، سندھ سیکریٹریٹ کے تمام افسران اور اہلکاروں کو ماسک پہننے کو یقینی بنانے کی ہدایت کی گئی ہے جبکہ وہاں آنے والے افراد کو لازمی طور پر احاطے میں ماسک پہننے کی ہدایت کی گئی ہے۔