• KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:07pm
  • LHR: Maghrib 5:10pm Isha 6:33pm
  • ISB: Maghrib 5:12pm Isha 6:37pm
  • KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:07pm
  • LHR: Maghrib 5:10pm Isha 6:33pm
  • ISB: Maghrib 5:12pm Isha 6:37pm

پنجاب پولیس اور بیوروکریسی حکومت کے غیرقانونی احکامات نہ مانیں، عمران خان

شائع June 29, 2022
عمران خان نے عوام پر زور دیا کہ وہ 2 جولائی کو اسلام آباد کے پریڈ گراؤنڈ میں ہونے والے مہنگائی مخالف احتجاج میں شرکت کریں— فوٹو بشکریہ ٹوئٹر
عمران خان نے عوام پر زور دیا کہ وہ 2 جولائی کو اسلام آباد کے پریڈ گراؤنڈ میں ہونے والے مہنگائی مخالف احتجاج میں شرکت کریں— فوٹو بشکریہ ٹوئٹر

چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان نے پنجاب پولیس اور بیوروکریسی سے کہا ہے کہ وہ آئندہ بلدیاتی انتخابات کے دوران صوبائی حکومت کے ’غیر قانونی احکامات‘ پر عمل نہ کریں اور دعویٰ کیا ہے کہ پی ٹی آئی محکموں کا ریکارڈ سنبھال رہی ہے۔

ڈن اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق عمران خان نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے دباؤ کے باوجود ان کی حکومت نے عالمی مہنگائی کا بوجھ عوام پر نہیں ڈالا تھا، اس کے بعد انہوں نے عوام پر زور دیا کہ وہ 2 جولائی کو اسلام آباد کے پریڈ گراؤنڈ میں ہونے والے مہنگائی مخالف احتجاج میں شرکت کریں۔

مزید پڑھیں: 'عمران خان کو اپنی پسند کے ایمپائرز چاہیے'

منگل کو ایک نیوز کانفرنس سے خطاب اور اس سے قبل پارٹی اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے سابق وزیر اعظم نے کہا کہ یہ واضح ہوتا جا رہا ہے کہ حمزہ شہباز زیادہ دیر وزیر اعلیٰ پنجاب نہیں رہیں گے۔

انہوں نے کہا کہ پنجاب اسمبلی کی 20 جنرل نشستوں پر ضمنی انتخابات ہونے جا رہے ہیں، میں صوبے کی پولیس اور بیوروکریسی کو پیغام دینا چاہتا ہوں کہ شریف مافیا کے کہنے پر آپ جو کچھ کر رہے ہیں اور 25 مئی کو پی ٹی آئی کے اسلام آباد لانگ مارچ سے قبل لوگوں کے ساتھ جو سلوک کیا گیا اس کی ریکارڈنگ کی جا رہی ہے، انہوں نے پولیس اور بیوروکریسی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ یہ سوشل میڈیا کا دور ہے اور سب کچھ ریکارڈ پر ہے، حکومت نہیں بچے گی، لیکن آپ ہمارے خلاف جو بھی قدم اٹھائیں گے اس کی قیمت آپ تنخواہ دار لوگ ادا کریں گے، آپ کو اپنے خاندانوں کے بارے میں سوچنا چاہیے اور ہمارے پاس پولیس حکام کی تمام سرگرمیوں کا ریکارڈ موجود ہے۔

ملک کی ابتر مالی صورتحال پر تنقید کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ اگرچہ پی ٹی آئی حکومت کے دوران حالات مشکل تھے لیکن ہم نے آئی ایم ایف کے دباؤ، کمزور معیشت اور کووڈ۔19 کی وبا کے باوجود عالمی مہنگائی کا بوجھ عوام پر نہیں ڈالا اور خبردار کیا کہ اگر ملک پر ’تجربہ کار چوروں‘ کی حکمرانی جاری رہی تو مزید نقصان ہو سکتا ہے۔

انہوں نے عوام پر زور دیا کہ وہ 2 جولائی کو ان کے پرامن احتجاج میں شرکت کریں کیونکہ یہ ان کے مستقبل کے لیے ہے، پارٹی اجلاس میں احتجاج کے انتظامات پر غور کیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: عمران خان نے 2 جولائی کو اسلام آباد میں احتجاج کے منصوبے کا اعلان کردیا

دریں اثنا، پی ٹی آئی کے مرکزی ایڈیشنل سیکریٹری جنرل عمر ایوب خان نے خیبرپختونخوا ہاؤس میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مخلوط حکومت پر الزام لگایا کہ وہ مبینہ طور پر ناقص پالیسیوں اور مسلسل اضافے کی وجہ سے ملک کو معاشی تباہی کے دہانے پر لے جا رہی ہے، پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کے نتیجے میں معاشی ترقی کا پہیہ رک گیا ہے۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ آنے والے دنوں میں پیٹرول کی قیمت 320 روپے فی لیٹر تک بڑھ جائے گی جب کہ آئل اینڈ گیس ریگولیٹر نے گیس کی قیمت میں چار گنا اضافے کی منظوری دے دی ہے، انہوں نے الزام لگایا کہ امپورٹِڈ حکومت گرڈ اسٹیشنوں سے بجلی کا وولٹیج کم کر رہی ہے جس کی وجہ سے گھروں اور صنعتوں کو مناسب بجلی نہیں مل رہی جس کے نتیجے میں بدترین لوڈشیڈنگ ہو رہی ہے۔

عمر ایوب نے ریمارکس دیے کہ حکومت ملک کو تباہی کی طرف لے جا رہی ہے، پچھلی حکومت کی کارکردگی کے بارے میں بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اقتصادی سروے نے گواہی دی ہے کہ پی ٹی آئی کی زیر قیادت حکومت غیر معمولی کارکردگی کا مظاہرہ کر رہی ہے اور سوال یہ ہے کہ حکومت کی تبدیلی کی کیا ضرورت تھی۔

انہوں نے مزید دعویٰ کیا کہ وزیر خزانہ مفتاح اسمٰعیل نے مبینہ طور پر اعتراف کیا ہے کہ مسلم لیگ(ن) کے دور میں بجلی کے مہنگے سودے موجودہ بجلی کے بحران کا بنیادی سبب ہیں۔

مزید پڑھیں: سابق وزیر اعظم عمران خان نے نیب قانون میں ترامیم سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا

سابق وزیر نے کہا کہ تقریباً 70 فیصد بجلی مہنگے درآمدی ایندھن سے پیدا کی جاتی ہے تاہم انہوں نے دعویٰ کیا کہ پی ٹی آئی کی حکومت کے دوران لوڈشیڈنگ صفر تھی جس کا سہرا ان کی ’عقلمندانہ پالیسیوں‘ کے سر جاتا ہے۔

دوسری جانب سابق وزیر منصوبہ بندی و ترقی اسد عمر نے بھی ٹوئٹس کے ذریعے حکومت پر تنقید کی۔

انہوں نے ایک ٹوئٹ میں سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ اسٹیٹ بینک کی طرف سے مئی کے مہینے کے لیے کرنٹ اکاؤنٹ نمبر جاری کرنے میں انتہائی غیر معمولی تاخیر، کیا ہو رہا ہے؟ چیزیں قابو میں نہیں ہیں یا جان بوجھ کر تاخیر کی جا رہی ہے؟۔

ان کا کہنا تھا کہ مئی کے موجودہ اعدادوشمار پریشان کن رجحانات کو ظاہر کرتے ہیں، ترسیلات زر جو گزشتہ سال کے مقابلے جولائی تا مارچ میں 7 فیصد بڑھ رہی تھیں، مئی میں 7 فیصد کم ہوئیں، جولائی تا مارچ برآمدات 27 فیصد کی شرح سے بڑھ رہی تھیں جو مئی میں صرف 15 فیصد تک پہنچ گئیں، امپورٹڈ حکومت کو مسلط کیے جانے کے بعد سے واضح بگاڑ نظر آ رہا ہے۔

کارٹون

کارٹون : 5 نومبر 2024
کارٹون : 4 نومبر 2024