• KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am
  • KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am

افغانستان سے تجارت کے فروغ کیلئے اہم تجاویز کی منظوری

شائع June 28, 2022 اپ ڈیٹ June 29, 2022
وفاقی وزرا نے کابینہ اجلاس کی تفصیلات بتائیں—فوٹو: ڈان نیوز
وفاقی وزرا نے کابینہ اجلاس کی تفصیلات بتائیں—فوٹو: ڈان نیوز

وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ کابینہ نے نظرثانی حج پالیسی، قومی ویسٹ منیجمنٹ پالیسی اور افغانستان سے تجارت کے فروغ کے لیے مختلف کیٹگریز اور دیگر تجاویز کی منظوری دے دی ہے۔

اسلام آباد میں کابینہ اجلاس کے بعد وزیر برائے موسمیاتی تبدیلی شیری رحمٰن اور قمر زمان کائرہ کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے مریم اورنگزیب نے کہا کہ اجلاس میں ٹانک میں پولیو ٹیم کے اوپر حملے کی شدید مذمت کی گئی، پولیو ٹیم کے کارکن اور 2 پولیس اہلکار شہید ہوئے ہیں اور وزیر داخلہ کو اگلے اجلاس میں اس حوالے سے رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی گئی۔

مزید پڑھیں: افغانستان: زلزلے سے بچ جانے والے آفٹر شاکس کے سبب غیرمحفوظ ہیں، افغان حکام

ان کا کہنا تھا کہ نیشنل ہیزیڈس ویسٹ منیجمنٹ پالیسی منظور کی گئی ہے، وزارت داخلہ نے ایک اہم ایجنڈا سامنے رکھا، افغان بین الوزارتی رابطہ سیل کے ذریعے ایپکس کمیٹی کا اجلاس ہوا جس میں نادرا، بورڈ آف انویسٹمنٹ، دفتر خارجہ نے افغانستان کے حوالے سے جو ویزا رجیم ریویو اور ان تجاویز کی منظوری دی گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس کے تحت دنیا بھر میں سفارت خانے اور پاکستان کے دفاتر خارجہ میں افغانستان کی ویزا کی درخواست کو کنٹری آف اوریجن کے بجائے موجودہ نیشنلٹی اور پاسپورٹ کی بنیاد پر پراسیس کیا جائے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ افغانستان سے تجارت کو فروغ دینے کے لیے ورک ویزے کی کیٹگری میں ایک ذیلی کیٹگری شامل کی گئی ہے جس میں ڈرائیور، ٹرانسپورٹرز اور ہیلپرز کو ذیلی کیٹگری کے اندر آن لائن ویزا نظام میں متعارف کروانے کی تجویز کی منظوری دی گئی۔

وزیر اطلاعات نے کہا کہ 48 گھنٹوں کے دوران 6 ماہ کی مدت میں ملٹیپل انٹری ویزے کا اجرا کیا جائے گا، اس میں ایک سال کی توسیع کرنی ہے تو یہ اختیار وزارت داخلہ کے پاس ہوگا۔

ان کا کہنا تھا کہ ڈرائیورز، ٹرانسپورٹرز اور ہیلپرز کو بورڈ آف انویسٹمنٹ کا لیٹر اور ایس ای سی پی کی رجسٹریشن سے استثنیٰ دیا جارہا ہے، نادرا کو آن لائن سسٹم میں لانے کے لیے ہدایت کی گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ افغانستان سے طبی بنیادوں پر جو مریض آتے ہیں، ان کے لیے ویزا نرمی کی تجویز کی منظوری بھی دی گئی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: حج پالیسی 2022 منظور، فی عازم ڈیڑھ لاکھ روپے تک سبسڈی دینے کا اعلان

بجلی کی لوڈ شیڈنگ کے حوالے سے ایک سوال پر مریم اورنگزیب نے کہا کہ گزشتہ حکومت نے سپلائی اور جنریشن پر کچھ نہیں کیا، توانائی کا شعبہ معیشت کی طرح تباہ و برباد ہوا۔

ان کا کہنا تھا کہ طلب اور رسد کے حوالے سے کسی قسم کی فیصلہ سازی نہیں کی گئی بلکہ جو منصوبے مؤثر ایندھن پر چل رہے تھے اور جو شروع ہوئے تھے، ان کو بھی مکمل نہیں کیا گیا جس کی وجہ لوڈ شیڈنگ ہو رہی ہے لیکن ہم بندوبست کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ توانائی کے حوالے سے آنے والے مہینوں میں سختی ضرور آئے گی، توانائی کی پیداوار اور ٹرانسمیشن کا عمل دوبارہ شروع ہو چکا ہے اور ان تمام چیزوں پر قابو پارہے ہیں اور آئندہ مہینوں میں رکھے ہوئے منصوبے چلائیں گے، ایندھن کا انتظام کرکے سپلائی اور ڈیمانڈ کا خلا ختم کریں گے۔

حج پالیسی کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ حج سے متعلق چند کیسز زیر التوا تھے، 2022 کی ترامیم کے مطابق سرکاری کوٹہ 32 ہزار 453 سے بڑھا کر 34 ہزار 641 کردیا گیا ہے۔

حج کی نظر ثانی پالیسی کی منظوری دی گئی، سیکریٹری

سیکریٹری مذہبی امور نے بتایا کہ پاکستان کو اس دفعہ مجموعی کوٹہ 81 ہزار 132 ملا تھا، اس کوٹے کو کابینہ کی منظوری سے حکومت اور این جی اوز یا نجی کمپنیوں میں تقسیم کیا تھا۔

کوٹے کے بارے میں تفصیلات بتاتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ سرکار نے 40 فیصد کوٹہ لیا تھا، جس کے اعداد وشمار 32 ہزار 453 تھا جبکہ نجی سطح پر 60 فیصد کوٹہ دیا تھا جو 48 ہزار 679 بنتا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ حج آپریشن کے دوران ہمیں کچھ مشکلات پیش آئیں، بینکوں کی غلطی کی وجہ سے 1400 لوگ زیادہ بک ہوگئے تھے، یہ سراسر بینکوں کی غلطی تھی، اس پر ہم نے انکوائری کروائی اور بینکوں نے غلطی تسلیم کی۔

سیکریٹری کا کہنا تھا کہ ہم نے ان کو ایڈجسٹ کیا لیکن اس کے باوجود 400 سے زائد لوگ ایسے تھے، جن کے لیے سیٹیں نہیں تھیں جبکہ پشاور ہائی کورٹ نے فیصلہ کیا کہ 2019 میں نجی کمپنی کی غلطی کی وجہ سے جو چند عازمین رہ گئے تھے، وہ حکومت اور وزارت اپنے کوٹے سے لے کر جائے اور خرچہ حج فنڈ سے ملے گا۔

مزید پڑھیں: رواں سال کیلئے حج کوٹے کا اعلان، پاکستان سے 81ہزار عازمین حج کریں گے

ان کا کہنا تھا کہ یہ مسئلہ حل کرنے کے لیے وزیر مذہبی امور نے سعودی حکومت کو خط لکھا کہ ہمیں 2 ہزار کا اضافی کوٹہ دیا جائے جو سعودی حکومت نے ہمیں دے دیا اور اس کو سرکاری حج میں شامل کرنے کی منظوری کے لیے کابینہ میں گئے تھے۔

قومی ویسٹ منیجمنٹ پالیسی کی منظوری دی گئی، شیری رحمٰن

اس موقع پر ویسٹ منیجمنٹ کے حوالے سے بات کرتے ہوئے وزیر برائے موسمیاتی تبدیلی شیری رحمٰن نے کہا کہ آج نیشنل ہزیڈس ویسٹ پالیسی کی منظوری دی گئی ہے یہ خطرناک فضلے کی نقل و حرکت، اس کو ٹھکانے لگانا، ان کی چھانٹی کرنا اور دوسرے ممالک سے پاکستان میں درآمد ہونا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس میں پلاسٹک، ہسپتالوں کا فضلہ اور الیکٹرانک ویسٹ اور دیگر چیزیں بھی شامل ہیں، جو خطرناک ہے تو اس کو کیسے ٹھکانے لگایا جائے یا ہمارے پانی کے ذخائر میں جاکر لوگوں کی صحت اور ماحولیاتی دیرپا کیا اثرات ہوتے ہیں، یہ پالیسی اس حوالے سے ہے۔

یہ بھی پڑھیں: فوری اقدامات نہیں کیے گئے تو پاکستان کو پانی کی شدید قلت کا سامنا ہوسکتا ہے، شیری رحمٰن

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں ایک سال میں تقریباً 80 ہزار ٹن خطرناک فضلہ درآمد ہوتا ہے، جس کو روکنا ضروری ہے۔

کشمیری مہاجرین کے لیے گھروں کا منصوبہ بنایا گیا ہے، قمر زمان کائرہ

قمر زمان کائرہ نے بتایا کہ پاکستان ہمیشہ کشمیر کے مقدمے میں کشمیریوں اور خاص طور پر مقبوضہ کشمیر میں جدوجہد کرنے والے بہن بھائیوں کی ہر سطح پر مدد کرتا رہا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ کشمیر سے 1989 میں بھارتی فوج نے آپریشن شروع کیے تو وہاں سے 8 ہزار خاندان منتقل ہوئے تھے، جن کو مختلف کیمپوں میں رکھا گیا تھا اور حکومت پاکستان مدد فراہم کرتی رہی اور فی فرد سپورٹ فنڈ بھی فراہم کیا جا رہا ہے اور مزید اضافے کے لیے سمری بھیج دی ہے اور حکومت کشمیر سے بھی کہا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ جو مہاجرین بھائی کیمپوں اور پناہ گاہوں میں آباد ہیں، ان کو گھر بنا کر دینے کا فیصلہ کیا گیا تھا، 8 ہزار سے زائد گھر بننے ہیں، آج کابینہ نے پہلے مرحلے کے لیے تقریباً 3 ارب 10 کروڑ جاری کرنے کا فیصلہ کیا ہے، جو آج یا کل تک جاری ہوجائے گی اور ہم کوشش کریں گے کہ جتنا جلدی ہو کام کاج شروع کریں گے، کشمیر کی حکومت جگہ فراہم کرے گی اور جلد اس منصوبے کا آغاز ہوگا، اس کے لیے اسٹیرنگ کمیٹی بنا دی گئی ہے۔

کارٹون

کارٹون : 22 دسمبر 2024
کارٹون : 21 دسمبر 2024