افسوسناک ہے کہ ہم اب تک پولیو کو ختم نہیں کرسکے، شہباز شریف
وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ یہ افسوسناک ہے کہ ہم اب تک پولیو کو ختم نہیں کر سکے ہیں۔
سماجی رابطے کے ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری پیغام میں ان کا کہنا تھا کہ پولیو وائرس سے نہ صرف زندگیوں کو خطرات ہیں بلکہ یہ ہمارے بچوں کے مستقبل کے لیے بھی خطرہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ افسوسناک ہے کہ ہم اب تک پولیو کو ختم نہیں کر سکے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ پولیو کی مہم آج سے شروع کی جائے گی جس میں 25 ایسے اضلاع کو ہدف بنایا جائے گا جو پولیو سے متاثر ہوسکتے ہیں۔
مزید پڑھیں: شمالی وزیرستان: پولیو وائرس سے 8 ماہ کا بچہ معذور ہوگیا
شہبازشریف کا کہنا تھا کہ آئیں اس مہم کو کامیاب بنائیں اور پولیو کو ہمیشہ کے لیے شکست دیں۔
واضح رہے کہ سال 2022 کی دوسری ذیلی انسداد پولیو مہم کا آغاز پیر (آج) سے ہوگیا ہے جس کے دوران ایک کروڑ 26 لاکھ بچوں کو پولیو کے قطرے پلائے جائیں گے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق مہم چاروں صوبوں کے 25 انتہائی خطرے کے شکار اضلاع میں شروع کی جارہی ہے۔
مہم کے دوران ایک لاکھ سے زائد پولیو رضاکار 5 سال سے کم عمر بچوں کو ان کے گھروں کی دہلیز پر پولیو کے قطرے پلائیں گے۔
قطروں سے محروم رہ جانے والے بچوں کی اطلاع دینے اور والدین کی معاونت کے لیے صحت تحفظ ہیلپ لائن 1166 اور ایک 7/24 واٹس ایپ ہیلپ لائن 46-65-777-0346 دستیاب ہوگی۔
یہ بھی پڑھیں: ملک کے انتہائی خطرے کے شکار 25 اضلاع میں انسداد پولیو مہم کا آغاز
بچوں میں پولیو کے سبب اموات یا عمر بھر کی معذوری سے بچانے کے لیے بار بار پولیو مہم ضروری ہیں تاکہ قوت مدافعت پیدا کی جاسکے۔
خیال رہے کہ 25 جون کو شمالی وزیرستان میں پولیو کا ایک اور کیس سامنے آنے کے بعد ملک میں رواں سال وائرس سے متاثرہ بچوں کی تعداد 11 ہو گئی ہے، جبکہ گزشتہ سال خطرناک وائرس کا ملک میں صرف ایک کیس سامنے آیا تھا۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق صحت کے عالمی ادارے کا کہنا ہے کہ پاکستان ان 4 ممالک میں شامل ہے جہاں وائلڈ پولیو وائرس (ڈبلیو پی وی) کے کیسز رپورٹ ہو رہے ہیں، پاکستان کے علاوہ ان ممالک میں افغانستان، موزمبیق اور ملاوی شامل ہیں۔
مزید پڑھیں: پولیو کیس رپورٹ ہونے پر موزمبیق کا پاکستان پر الزام
مزید بتایا گیا کہ اس سال پاکستان میں سامنے آنے والے تمام پولیو کیسز شمالی وزیرستان سے رپورٹ ہوئے ہیں، رپورٹ ہونے والے 11 کیسز میں سے 8 کا تعلق صرف میر علی کےعلاقے سے ہے۔
ڈبلیو ایچ او کا وی ڈی پی وی سے متعلق انتباہ
واضح رہے کہ عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے پولیو وائرس کے عالمی پھیلاؤ کو روکنے کے لیے بنائے گئے انٹرنیشنل ہیلتھ ریگولیشن (2005) کے تحت ہنگامی کمیٹی کے 32ویں اجلاس سے متعلق ایک رپورٹ جاری کی۔
گزشتہ ہفتے منعقد کیے گئے اجلاس میں ڈبلیو پی وی ون اور پولیو وائرس کے خاتمے کے لیے جاری ویکسین مہم (سی وی ڈی پی وی) سے حاصل ہونے والے پولیو ڈیٹا کا جائزہ لیا گیا، اجلاس کے دوران افغانستان، جمہوریہ ری پبلک کانگو، اسرائیل، ملاوی، مقبوضہ فلسطین اور پاکستان کی صورتحال کے بارے میں ٹیکنیکل اپ ڈیٹس حاصل کی گئیں جبکہ اجلاس میں اریٹیریا اور یمن کی جانب سے وائرس سے متعلق تحریری اپڈیٹ فراہم کی گئی۔
مزید پڑھیں: ڈبلیو ایچ او، پولیو کے خاتمے کیلئے پاکستان کی کاوشوں کا معترف
جاری کردہ رپورٹ کے مطابق کمیٹی نے موزمبیق میں سامنے آنے والے دوسرے ڈبلیو پی وی ون کیس پر تشویش کا اظہار کیا جبکہ ملاوی میں وائرس کا پہلا کیس سامنے آیا، دونوں کیسز کی جینیٹک سیکوئینسنگ سے ظاہر ہوتا ہے کہ دونوں کیسز پاکستان، افغانستان سے جولائی 2019 اور دسمبر 2020 کے درمیان درآمد ہوئے ہوئے۔
شمالی وزیرستان سے متعلق خدشات
کمیٹی نے اپنی رپورٹ میں شمالی وزیرستان میں ڈبلیو پی وی ون کے حالیہ کیسز پر تشویش کا اظہار کیا۔
رپورٹ میں نوٹ کیا گیا کہ خیبر پختونخوا کے جنوبی علاقے میں وائرس پر قابو پانے میں ناکامی کی بنیادی وجوہات میں سے ایک چیلنج امن و امان کی پیچیدہ صورتحال بھی ہے جس کے نتیجے میں تمام بچوں تک پولیو ٹیموں کی عدم رسائی، تمام بچوں کو قطرے پلانے میں ناکامی اور مہم کے دوران دیگر انتظامات بھی ناقص ہوتے ہیں۔
رپورٹ میں مزید نشاندہی کی گئی ہے کہ مہم کے دوران والدین کی جانب سے مختلف وجوہات کی بنا پر قطرے پلانے سے انکار کے ساتھ کمیونٹی کی مزاحمت بھی شامل ہے جس میں ویکسینیشن کا بائیکاٹ اور بغیر ویکسین کے جعلی اندراج کیا جاتا ہے جب کہ خواتین فرنٹ لائن ورکرز کی کمی او ناقص و ناکافی ہیلتھ انفرااسٹرکچر اور خدمات کی فراہمی جیسے چیلنجز درپیش ہیں۔
کمیٹی نےعارضی سفارشات میں مزید 3 ماہ کی توسیع تجویز کی۔
عارضی سفارشات کے مطابق پاکستان سمیت پابندی والے ممالک سے سفر کے دوران ہر شخص کو پولیو ویکسی نیشن کرانی ہوگی اور سفر کے دوران ویکسی نیشن کارڈ بھی اپنے ساتھ رکھنا ہوگا۔
تبصرے (1) بند ہیں